منتخب کردہ کالم

حافظ محمد سعید سے مکالمہ……..ذوالفقار راحت

جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کا جب نام آتا ہے تو بھارت اور امریکہ تلملا اٹھتے ہیں۔ بھارت حافظ سعید کی جان کا دشمن ہے جبکہ امریکہ نے ان پر بڑا انعام مقرر کر رکھا مگر یہ درویش لاہور سمیت پاکستان بھر میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ آزادانہ گھومتا ہے۔ مسئلہ کشمیر ، پاکستان کے دفاع اور بھارت سے مقابلے کی بات ہو تو قوم کے ذہن میں جس شخص کا سب سے پہلے خیال ابھرتا ہے وہ حافظ سعید ہیں ، ان کی بھارت اور امریکہ پر کس حد تک ہیبت طاری ہے اس کی گواہی پر بھارتی ، امریکی اور مغربی میڈیا دیتا رہتا ہے۔ اتوار کے روز حافظ سعید سے چند سینئر صحافیوں کے مکالمے کا اہتمام کیا گیا جس میں کشمیری بھائیوں کا درد بھی تھا تحریک آزادی کشمیر اور کشمیریوں کا پیغام بھی تھا اور بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے تازہ ترین اقدامات کا تذکر ہ بھی تھا۔ حافظ سعید نے سینئر صحافیوں کے ساتھ نشست اور مکالمہ مدلل ا نداز میں کشمیر کا مقدمہ پیش کیا اور کہا کہ قرآن کہتا ہے کہ اگر مسلمان کہیں زخمی اور مظلوم ہے یا پریشان ہے تو دوسرے مسلمانوں پر مظلوم و محکوم مسلمانوں کی مدد فرض ہو جاتی ہے۔ مسلمان تو وہ قوم ہے جو غیر مسلموں کی بھی مدد کرتی رہی ہے مگر آج 60 اسلامی ممالک مل کر بھی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے آواز بلند نہیں کر پا رہے۔ آج کیتھولک سے بھی مسلمانوں کی عددی اکثریت بڑھ چکی ہے مگر پھر بھی مسلمان ہی دنیا بھر میں مظلوم ہے۔ حافظ سعید نے انتہائی دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ کیا کبھی کسی نے سنا ہے کہ دنیا میں کسی یہودی سے ظلم ہوا یا کسی عیسائی سے دنیا کے کسی ملک میں اس طرح ظلم کیا گیا ہو جس طرح مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ ہندو بنیا ظلم وحشت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ حافظ سعید نے اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و تشدد کے حوالے سے خوفناک اعدادو شمار بھی شیئر کئے جس کو دیکھ کر اور سن کر تمام حاضرین بھی پریشان اور آبدیدہ ہو گئے۔حافظ سعید کے مطابق 8 جولائی سے لیکر اب تک 117 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ پیلٹ گن کے ساتھ زخمی ہونے والوں کی تعداد 7500 سے تجاوز کر چکی ہے جن کی آنکھیں ضائع ہو چکی ہیں ان کی تعداد 1390 ہے جن میں سے 22 افراد کی آنکھیں مکمل طور پر ضائع ہو چکی ہیں ان میں 4 کمسن بچیاں بھی شامل ہیں۔ بھارتی افواج کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتیجہ میں زخمی افراد کی تعداد 6700 ہے جبکہ 1762 افراد کو گرفتار کر کے مختلف جیلوں اور عقوبت خانوں میں رکھا گیا ہے۔ اسی طرح 18 سے 20 گھنٹے تک بستیوں میں کریک ڈاؤن کیا جاتا ہے 90 سالہ بزرگ اور 5 سالہ بچے سمیت اب تک 961 افراد کو نظر بند کیا گیا ہے۔ خواتین سے بدتمیزی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اب تک 3561 سے زائد واقعات رونما ہوئے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حافظ سعید نے کہا کہ 26 اکتوبر 1947ء کو مہاراجہ ہری سنگھ کا کشمیرکے الحاق کی دستاویز پر دستخط کرنا اور لارڈ ماؤنٹ بیٹن کا متفق ہو جانا ایک مکمل فراڈ اور دھوکہ تھا جس کا مقصد نظیر کشمیر پر غاصبانہ قبضے کے علاوہ کچھ نہ تھا حالانکہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے وقت مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو حق حاصل تھا کہ وہ بھارت یا پاکستان جس کے ساتھ چاہیں اپنی مرضی کے ساتھ شامل ہو سکیں مگر بھارت اورلارڈ ماؤنٹ بیٹن نے ایک گہری سازش تیار کی اور بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو نے کشمیری رہنما شیخ محمد عبداللہ اور لارڈ ماؤنٹ بیٹن سے ملی بھگت کی۔ نتیجتاً 27 اکتوبر 1947 کو ایک جعلی دستاویز کے ذریعے کشمیر کا بھارت کے ساتھ الحاق کر دیا گیا تب سے آج تک اس جعلی دستاویز کو بنیاد بنا کر بھارت مقبوضہ کشمیر پر قابض ہے اور ظلم کی انتہا یہ ہے کہ بھارت نے آج تک اس دستاویز تک عوام کو رسائی نہیں دی۔ حافظ سعید نے ایک سوال کے جواب میں گلہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف تو بھارتی ظلم و تشدد اور جبر کا یہ عالم ہے مگر دوسری طرف پاکستانی حکومت صرف کھوکھلے نعروں اور بیانات سے کام چلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جہلم ، سند ھ اور چناب کا پانی روک کر پاکستان کو بنجر بنانے کیلئے کام کر رہا ہے مگر ہمارے حکمران بھارت کے رومانس اور محبت میں اس حد تک آگے چلے گئے ہیں کہ آج کشمیریوں کی روح تڑپ اٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں حق خود ارادیت کے علاوہ ہمیں کسی آپشن کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔ کو کشمیر ایشو پر دو ٹوک پالیسی اپنانی چاہیے۔اس وقت افسوس ہوتا ہے جب میں پاکستان میں مسئلہ کشمیر پر سیاسی جماعتوں قوم اور حکمرانوں کا الگ الگ مؤقف دیکھتا ہوں۔ ہم سب کو مل کر مسئلہ کشمیر پر ایک مؤقف اپنانا ہو گا آج بھارت نے یٰسین ملک ، شبیر شاہ سمیت تمام کشمیری قیادت کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے اور کشمیر میں ایک نئی سازش کے ذریعے بھارت مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کیلئے لاکھوں کی تعداد میں بھارت سے ہندوؤں کو لا کر مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں آباد کیا جا رہا ہے۔ بھارت دراصل اس سازش کے ذریعے وادی میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی گہری سازش کر رہا ہے۔ حافظ سعید نے بتایا کہ ایک وقت تھا کہ بھارت نے خود آزادی کی تحریک کو کچلنے کیلئے وادی سے ایک لاکھ پنڈت نکال لئے تھے اب جب دوبارہ ان کو وادی میں آباد کیا جا رہا ہے تو ان کی تعداد 9 لاکھ سے زائد ہے۔ اسی طرح بھارت مقبوضہ کشمیر کے کئی علاقوں میں باقاعدہ فوجی چھاؤنیاں قائم کر رہا ہے ان چھاؤنیوں کی آڑ میں جن افراد نے کشمیر کی تحریک میں کردار ادا کیا تھا ان کے خاندانوں کو آباد کیا جا رہا ہے۔ جن کی تعداد لاکھوں میں ہے اس کے علاوہ بھارت بڑی تعداد میں انتہا پسند ہندوؤں کو بھی مقبوضہ کشمیر میں آباد کر رہا ہے جن کو جدید اسلحہ تقسیم کیا جا رہا ہے۔ ان میں بجرنگ دل اور آر ایس ایس کے کارکن شامل ہیں جو مسلمانوں کے گھروں پر حملے کر کے قتل عام کر رہے ہیں۔ حافظ سعید سے جب پوچھا گیا کہ حکومت کو مسئلہ کشمیر کیلئے کیا کرنا چاہیے اور آپ کی جماعت اس حوالے سے کیا کر رہی ہے۔انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ مسئلہ کشمیر ترلے منتوں یا بیان بازی سے حل نہیں ہو گا ۔ مکار ہندو سے اس کی زبان میں بات کرنا ہو گی اس کیلئے ہماری جماعت نے 26 جنوری سے5 فروری تک تمام سیاسی جماعتوں کی اے پی سی ، سیمینارز ، جلسے اور مذاکروں وغیرہ کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے اور میری تمام سیاسی جماعتوں اور میڈیا سے درخواست ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ذاتی اختلافات چھوڑ کر ایک ہو جائیں اور اگر کسی کو کشمیر کی آزادی کے حوالے سے کسی فارمولے پر اعتراض ہے تو کم از کم ہم سب کو قائداعظم کے کشمیر کی آزادی کے حوالے سے ویژن پر تو اکٹھے ہو جانا چاہیے جس پر حکومت ، عوام سمیت کسی جماعت کو اختلاف نہیں ہونا چاہیے۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو اب کشمیر کے حوالے سے بیان بازی چھوڑ کر اقوام متحدہ میں دھرنا دے دینا چاہیے اور یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہنا چاہیے جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جاتا۔ مگر مجھے ان کی نواز شریف کو کشمیر کے ایشو پر دھرنے دینے کی ترغیب کی بالکل سمجھ نہیں آئی۔