منتخب کردہ کالم

حکومت کی صحت عامہ کیلئے کاوشیں ۔۔۔ قرۃ العین

کسی بھی معاشرے میں عوام الناس کے لیے تعلیم اور صحت بنیادی مقاصد گردانے جاتے ہیں۔ مشہور زماناضرب المثل ہے کہ” جان ہے تو جہاں ہے ” اچھی صحت سے ہی تعلیم اور دیگر معاملات زندگی کو چلایا جا سکتا ہے پاکستان کی تقریبا 70فیصد آبادی دیہاتوں پر مشتمل ہے جہاں صحت کی بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے سبب پائی جاتی ہیں علاوہ ازیں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے گھرانوں کی بھی اکثریت ہے۔جنہیں علاج تک کی سہولت مویثر نہیں آئے روز وہ جان لیوا اور خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہو کر زندگی موت کی کشماکش میں رہتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں معیشت کا معاملہ ہو یا صحت و تعلیم کا عوام کسی مسیحا کے انتظار میں رہتی ہے کہ حکومتی سطح پر کوئی پیکج یا سہولیات مہیا کی جائے جس کے سبب زندگی کے پہیے کو چلایا جا سکے ۔ تاہم پاکستان کے دور دراز علاقوں کی آبادی میں حکومتی سطح پر امدادی سرگرمیا ں جاری رکھنے کا اعزاز مسلم لیگ (ن)کی حکومت کو حاصل رہا ہے۔کہ وہ تعلیم ، صحت یا اپنی مدد آپ کے تحت روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا موقعہ دیتی آئی ہے۔جس میں نوجوان قرضہ اسکیم ، ٹرانسپورٹ روزگار اسکیم، پسماندہ علاقوں کے ذہین طالبہ کو اسکالر شپ کے ذریعے ملک کے اچھے اچھے تعلیمی اداروں میں داخلہ کر وا کے ان کا مستقبل روشن کرنے جیسے اقدامات سمیت “پرائم منسٹرنیشنل ہیلتھ پروگرام” محمدنوازشریف کی حکومت کی مرہون منت ہیں۔ یہ پروگرام ملکی دارلحکومت اسلام آباد سے لے کر بلوچستان اور آزاد کشمیر سے ہوتا ہوا اب جا کے پنجاب آن پہنچا ہے۔جو لوگ کہتے پھرتے ہیں کہ میاں برادران صرف پنجاب کو نواز رہے ہیں ان کے لیے کافی ہے کہ وہ وزیراعظم کا یہ صحت پروگرام پہلے بلوچستان اور آزاد کشمیر میں مفت طبی امداد فراہم کر کے آیا ہے اور وہاں

کامرانی سے پھل پھول رہا ہے ۔
وزیراعظم کی قیادت میں اس قومی سطح کے صحت پروگرام میں علاج معالج کے حوالے سے عام بیماریوں سے لے کر بچوں کی بیماریاں، زچگی ، سرجیکل ،بائی پاس ،انجیوپلاسٹی،جل جانے والے افراد ، کینسر اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین شامل کی گئی ہیں۔ جس کے تحت فی خاندان کے لیے سالانہ ڈھائی لاکھ روپے حکومت کی جانب سے خرچ کیے جائیں گے۔ ملک کے غریب اور بے سہارا افراد کے لیے مفت طبی سہولتیں تاریخی طور پر متعارف کروائی جا رہی ہیں اس حوالے سے وفاقی حکومت اقدامات کر رہی ہے اور صوبائی سطح پر اسے پھیلایا جا رہا ہے۔ دوران سال مئی 2016میں اس پروگرام کے تحت بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں پہلے مرحلے میں 76ہزار خاندانوں کو علاج کی سہولیات فراہم کی گئی اس موقع پر وزیراعظم محمد نواز شریف نے خود اپنے ہاتھوں سے مستحق بلوچ عوام میں نیشنل ہیلتھ کارڈز تقسیم کیے ، جس کے توسط سے بلوچستان کے لاکھوں غریب مریض سرکاری اور پرائیوٹ ہسپتالوں میںآج اپنا علاج کروا رہے ہیں۔
غریبوں کے علاج کے لیے پرائم منسٹر نے نیشنل ہیلتھ پروگرام کے تحت تمام اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرئے گی ۔وزیراعظم ہیلتھ پروگرام عوام الناس کی فلاح وبہبود کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔یہ قومی پروگرام اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ وزیراعظم کی قیادت میں وفاقی حکومت ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے سنجیدہ ہے جس کے لیے نیچلی سطح پر عوام الناس کے علاج معالج کے لیے اقدامات اٹھائے جانا اس کی جیتی جاگتی مثال ہے اس پروگرام کو ملک کے کونے کونے تک پھیلا کر عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جارہی ہے ۔ آج کے دور میں غریب آدمی بیماری سے چھٹکارا اور اس کے علاج کے لیے پریشان حال ہے اس دور میں ایسی ایسی موضی بیماریوں نے جنم لیا ہے کہ اگر کسی غریب کو ایک

بیماری لگ جائے تو لوگ اپنی روز مرہ کی جمع پونجی اور زمین تک کا سودا کر دیتے ہیں کیونکہ یہ تو ایک حقیقت ہے کہ زندگی اللہ کی ایک بڑی نعمت ہے جس کے لیے انسان بڑی تگ و دو کرتا ہے۔ ایسی صورتحال میں وزیراعظم ہیلتھ پروگرام عام آدمی کی زندگی میں اُمید کی کرن بن کر آیا ہے ۔ کیونکہ ماضی میں غریبوں کو اس طرح کی کوئی سہولیات میسر نہیں کی گئی۔ یہ موجودہ حکومت کی حکمت عملی ہے کہ وہ خالی نعروں اور کھوکھلی تقریوں کے ، عملی اقدامات اٹھانے پر یقین رکھتی ہے ۔ تاہم بعض عناصر عوام الناس کی بنیادی اور معاشی ترقی کو روکنے کے لیے دھرنوں، احتجاجوں اور منفی سیاست کرنے پر اتر آئے ہیں، ایسے عوامل سے ملک کے اندر غیرملکی سرمایہ کاری اور ملکی ترقی کا عمل شدید متاثر ہوگا، کیونکہ سڑکوں پر احتجاج سے کاروباری سرگرمیاں متاثر اور تجارت کی دکانوں کے بند ہونے سے کروڑوں روپے کے مالی نقصانات ہوتے ہیں۔
ملک میں صحت کی سہولیات تک رسائی ہر شہر ی کا بنیادی حق ہے ۔ وزیراعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کے توسط سے صحت کے شعبے میں بہتری آئے گی۔ اس پروگرام کابنیادی مقصد ہی غریب آدمی اور کم آمدنی رکھنے والے کو صحت کی اچھی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ کیونکہ وطن عزیز کا وہ طبقہ جو اپنی کم آمدن کیوجہ سے بیماریوں کے ساتھ سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے اسے علاج کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی زماداری ہے جسے اب تک سرکاری علاج گاہوں میں مفت علاج کی شکل میں پورا کیا جا رہا تھا وزیراعظم پاکستان کا نیشنل ہیلتھ پروگرام اس کی ایک کڑی ہے ۔ صحت کارڈ مختلف امراض میں مبتلا لاکھوں مستحق مریضوں کی زندگی میں امید کی کرن ثابت ہونگے۔ پنجاب میں ابتدائی طور پر اس پروگرام کے تحت رحیم یار خان کے 503,873گھرانے جن روزانہ آمدنی دوسو روپے سے کم ہے انہیں صحت کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ مزکورہ پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے شفاف کمپیوٹرازڈ نظام بھی

تشکیل دیا گیا ہے جس سے مونیٹرنگ کے ساتھ ساتھ مستحق افراد کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔رحیم یار خان کے بعد اس پروگرام کی شروعات دیگر اضلا ع سے بھی کی جائے گی۔ اسی کے پیش نظر وزیراعظم محمد نوازشریف نے ملک بھر میں غریبوں کے لیے 50ہسپتالوں کی تعمیر کا اعلان بھی کیا ہے۔ رحیم یار خان میں 3500سے زائد افراد کو صحت کارڈز کی فراہمی کی تقریب میں وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے شرکت کر کے غریب عوام الناس کے دکھ ودرد میں برابر شریک ہونے کا ثبوت دیا اور یہی ان کی عوام دوستی ہے کہ وہ اس موقع پر آبدیدہ ہو گئے۔
**********