منتخب کردہ کالم

دنیا کے مؤثر ترین افراد….جاوید حفیظ

دنیا کے مؤثر ترین افراد

دنیا کے مؤثر ترین افراد….جاوید حفیظ

امریکہ کے عالمی شہرت کے حامل رسالے ٹائم میگزین نے حال ہی میں ان سو افراد کی لسٹ شائع کی ہے جو اس ہفت روزہ کے تخمینے کے مطابق 2018ء کی مؤثر ترین شخصیات کہلانے کے حق دار ہیں۔ ٹائم میگزین یہ لسٹ 1999ء سے لے کر آج تک ہر سال شائع کرتا آ رہا ہے۔ تازہ ترین لسٹ میں پینتالیس خواتین شامل ہیں جس سے ثابت ہو رہا ہے کہ صنف نازک اکثر فیلڈز میں اب مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ اس بات کی وضاحت کر دی گئی ہے کہ انتخاب کرتے وقت ترجیح ان لوگوں کو دی گئی جو اکثر خبروں کی زینت بنے اور ان میں کئی ایسے اشخاص بھی شامل ہیں جو اپنے جرأت مندانہ اقدام کی بدولت معاشرے میں نئی سوچ متعارف کرانے کا سبب بنے۔
موجودہ لسٹ میں دوسری قابل غور بات یہ ہے کہ اس میں پینتالیس ایسے لوگ شامل ہیں جن کی عمر چالیس سال سے کم ہے اس سے قبل اتنے جواں سال لوگ اس لسٹ میں کبھی شامل نہیں ہوئے تھے اور سب سے کم عمر انٹری برٹش ایکٹریس ملی بوبی برائون کی ہے جس کی عمر صرف چودہ سال ہے‘ اور اس کے علاوہ فلوریڈا کے ایک ہائی سکول کے چند لڑکے لڑکیاں بھی ہیں جنہوں نے اپنے سکول میں دہشت پسندی کا مظاہرہ دیکھا‘ وہ اس حملے میں بچ گئے اور امریکہ میں گن کنٹرول کے فعال داعی بن گئے۔ ٹائم میگزین نے کئی معروف شخصیات اور رائٹرز سے درخواست کی کہ وہ لسٹ میں شامل افراد کے بارے میں لکھ کر اپنے افکار کا اظہار کریں۔ فلوریڈا کے طالب علموں کے بارے میں سابق صدر اوباما نے لکھا ”ان میں نوجوانوں والا جذبہ ہے وہ جذبہ جو طرز کہن سے آگے بڑھنا چاہتا ہے‘ وہ طرز کہن جسے قدامت پسند اکثر عقل مندی کا لباس پہنا کر پیش کرتے رہتے ہیں‘‘۔ معروف عالمی شخصیات میں سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ‘ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان‘ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن‘ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور چینی صدر شی جن پنگ Xi Jinping شامل ہیں۔ سینیٹر ٹیڈ کروز Ted Cruz نے صدر ٹرمپ پر بہت جامع مگر مختلف اور مختصر سا آرٹیکل لکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ وہ بھڑکتا ہوا گرنیڈ ہے جو امریکہ کے بھولے بسرے خواتین و حضرات نے واشنگٹن ڈی سی پر پھینکا ہے۔ ٹیڈ کروز کا تعلق ری پبلکن پارٹی سے ہے اور وہ 2016ء میں صدارت کے امیدوار تھے لیکن ریس نہ جیت سکے۔ کروز نے کھل کر صدر ٹرمپ کی تعریف کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے پارلیمنٹ کے ساتھ مل کر غریبوں کے ٹیکس کم کئے ہیں۔ ٹرمپ کے وائٹ ہائوس میں آنے کے بعد بے روزگاری کم ہوئی ہے۔ ان کی سخت دھمکیوں کی وجہ سے نارتھ کوریا کے لیڈر کو اپنی پالیسی بدلنا پڑی ہے۔ ٹرمپ نے ‘سٹیٹس کو‘ Status quo بدلا ہے‘ وہ تبدیلی لے کر آئے ہیں۔ اگر صدر ٹرمپ امریکہ میں تبدیلی کی علامت ہیں تو شہزادہ محمد بن سلمان سعودی معاشرے کو بدل رہے ہیں۔ وہاں سینما ہال بحال ہو رہے ہیں۔ سعودی خواتین کو کار چلانے کی اجازت مل گئی ہے۔ خواتین بزنس اور انڈسٹری میں آ رہی ہیں۔ سعودی عرب کی قدامت پسند سوسائٹی کے لیے یہ انقلابی اقدام ہیں۔ چین کے صدر شی جن پنگ‘ مائوزے تنگ اور صدر ڈینگ زیائو پنگ Deng xiaoping کے بعد چین کے معروف ترین لیڈر ہیں۔ پچھلے ماہ چائنا کی نیشنل پیپلز کانگریس نے دستور میں ترمیم کر کے صدر پر زیادہ سے زیادہ دو بار حکومت کرنے کی پابندی ختم کر دی ہے۔ صدر شی جن پنگ 2023ء تک منتخب ہوئے ہیں۔ اس آئینی ترمیم کے بعد وہ مزید حکومت کر سکیں گے۔ صدر شی چینی خواب China dream کی اصطلاح کے خالق ہیں۔ ون بیلٹ ون روڈ one belt one road بھی ان کا عظیم پراجیکٹ ہے اور سی پیک اس کا ایک حصہ ہے۔ بین الاقوامی شخصیات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن بھی شامل ہیں۔ البتہ دو خاندان ایسے بھی ہیں جن کے ایک سے زائد لوگ لسٹ میں شامل ہیں۔ ایک تو ہیں صدر ٹرمپ جن کی بیٹی ایوانکا اور داماد جیرڈ کشنر بھی اس سال کے موثر ترین سو افراد میں شامل ہیں‘ اس طرح ٹرمپ خاندان کے کل تین لوگ اس اعزاز کے حق دار ٹھہرے۔ دوسری فیملی ملکہ برطانیہ کی ہے‘ جس کے دو افراد لسٹ میں شامل ہیں‘ اور وہ ہیں پرنس ہیری اور ان کی منگیتر میگھن مارکل Meghen Markle۔ گو کہ تازہ ترین لسٹ میں ایک بھی خالص پاکستانی شامل نہیں لیکن دو اشخاص ایسے ہیں جو پاکستانی نژاد ہیں۔ ایک ہیں لندن کے میئر صادق خان جنہوں نے پچھلے سال ارب پتی زیک گولڈسمتھ کو الیکشن ہرا کر تہلکہ مچا دیا تھا۔ صادق خان اس لیے بھی مغربی میڈیا کے فوکس میں آئے کہ ان کے والد بس ڈرائیور تھے۔ مغربی ممالک میں سیلف میڈ لوگوں کی بہت توقیر ہوتی ہے۔ دوسرے پاکستانی نژاد شخص کا نام کمائیل ننجیانی Kumail Nanjiani ہے جو پیدا کراچی میں ہوا اور چند سال پہلے امریکہ چلا گیا۔ اب وہ امریکہ میں معروف ٹی وی ایکٹر ہے۔
البتہ ہمسایہ ملک سے چار لوگ اس فہرست میں شامل ہیں۔ اس میں معروف کرکٹر ویرات کوہلی ہیں۔ ستیانڈیلا ہیں جو مائکروسوفٹ کے سی ای او ہیں۔ معروف بولی وڈ ایکٹریس دیپکا پوڈوکون ہیں اور بھگویش اگروال ہیں جنہوں نے 32 سال کی عمر میں انڈیا میں اوبر اور کریم جیسی ٹیکسی سروس بنائی تھی‘ جو ایک سے زائد سواریاں اٹھاتی تھی یعنی شیرڈ قسم کی ٹیکسی جس میں کرایہ فی سواری لیا جاتا ہے۔ اگر ٹیکسی میں جگہ ہے تو ڈرائیور اپنے راستے سے سمارٹ فون کے ذریعے سواری اٹھاتا ہے یا تمام سواریاں ایک ہی منزل کے لیے ایک جگہ سے لے لیتا ہے۔ اس سروس نے عام آدمی کے لیے ٹیکسی کا سفر آسان اور سستا کر دیا ہے کیونکہ کرایہ تقسیم ہو جاتا ہے۔ جب اگروال نے یہ سروس شروع کی تو اس کی عمر فقط 32 سال تھی۔ آج انڈیا کے سو سے زائد شہروں میں کروڑوں لوگ یہ سروس استعمال کر رہے ہیں۔ گویا اگروال کی اختراع نے لوگوں کی زندگی آسان کر دی ہے۔
اس فہرست میں فیس بک کے مالک مارک ذوکربرگ Mark Zukerberg شامل ہیں اور امازون کے سی ای او جیف بیذوز Jeff Bezos بھی شامل ہیں۔ فیس بک دنیا بھر کے لوگوں کو قریب تر لائی ہے اور امازون ڈاٹ کام نے شاپنگ کی دنیا میں انقلاب برپا کیا ہے۔ یہاں فہرست میں موجود دو خواتین کا ذکر ضروری ہے ترانا برک Tarana Burke نے می ٹو Me too تحریک شروع کی۔ اس تحریک کا مقصد یہ تھا کہ جنسی زیادتی جس کے ساتھ جب بھی ہوئی ہو وہ اس کا برملا ذکر کرے تاکہ زیادتی کرنے والوں کے دل میں خوف پیدا ہو کہ ان کے قبیح عمل کی تشہیر سالوں بعد بھی ہو سکتی ہے اور فوراً بھی۔ دوسری خاتون کا تعلق کینیا سے ہے۔ افریقہ کے چند ممالک میں ایک قدیم رسم ہے جسے Female Circumcision یا اختان نسواں کہا جا سکتا ہے یہ سرجیکل عمل چھوٹی لڑکیوں پر کیا جاتا ہے اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔ کینیا میں یہ جراحی عام تھی کچھ سال پہلے نائیس نیلاتی لینگیٹ Nice Nailantie lengete نے اس سرجری سے صاف انکار کر دیا اور پھر اس عمل کے خلاف بھرپور تحریک چلائی جو بڑی کامیاب ہوئی۔
چند سال پہلے ملالہ یوسف زئی دو تین سال مسلسل اس فہرست میں شامل رہیں۔ 2012ء میں چیف جسٹس افتخار چوہدری کا نام بھی شامل ہوا اور ان کے بارے میں لکھا گیا کہ موصوف نے سیاسی طور پر پاور فل پاکستانیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ریت ڈالی ہے۔ 2012ء میں ہی اس لسٹ کے آخر میں دنیا کے ناپسندیدہ ترین لوگوں کے نام بھی لکھے گئے اور ان میں ملا محمد عمر اور بشارالاسد شامل تھے۔ ظاہر ہے کہ فہرست مغربی دنیا کے زاویہ نظر سے تیار ہوتی ہے لہٰذا متنازع بھی ہو سکتی ہے۔