منتخب کردہ کالم

سرخیاں‘متن اور شعر و شاعری…ظفر اقبال

سرخیاں‘متن اور شعر و شاعری

سرخیاں‘متن اور شعر و شاعری…ظفر اقبال

کرپشن کا کوئی الزام نہیں‘نہ معلوم
سماعت کس چیز کی ہو رہی ہے : نواز شریف
مستقل نااہل سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ”کرپشن کا کوئی الزام نہیں‘ نہ معلوم سماعت کس چیز کی ہو رہی ہے‘‘ اور یہ بھی ایک سیاسی بیان تھا ورنہ سب کو معلوم ہے کہ بارِ ثبوت ہم پر تھا اور ہم ہی منی ٹریل پیش نہیں کر سکے یعنی اگر پیسہ کرپشن کا نہیں تھا تو چوری چوری باہر کیوں بھجوایا گیا اور یہ سب کچھ برخوردار حسین نواز کے ایک بیان پر ہوا ہے حالانکہ بچوں کی باتوں پر نہیں جانا چاہئے، ہیں جی ؟۔ انہوں نے کہا کہ ”میں جانتا تھا کہ نیب مشرف کا قانون ہے، غلطی کی کہ اسے ختم نہ کیا‘‘ اور ختم بھی اس لئے نہ کیا کہ اس سے سیاسی مخالفین کی طبیعت صاف کرنا مقصود تھی لیکن بالآخر طبیعت ہماری صاف ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا ”اب آزادیٔ رائے کو دبایا نہیں جا سکتا‘‘ کیونکہ یہ رشوت کا پیسہ نہیں ہے کہ دبا کر باہر بھیج دیا جائے اور جو لوگ ایسا کرتے ہیں انہیں پورا پورا حساب دینا پڑے گا، ماسوائے میرے کہ میں منتخب وزیر اعظم تھا، آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جن لوگوں نے دھرنے سے رکاوٹیں ڈالیں
انہوں نے قوم پر بڑا ظلم کیا: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”جن لوگوں نے دھرنے سے رکاوٹیں ڈالیں، انہوں نے قوم پر بڑا ظلم کیا‘‘جبکہ ہم لوگ غریب عوام کو پیسے سے نجات دلا رہے تھے کہ وہی ساری خرابی کی جڑ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم نے رکاوٹوں کے باوجود ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا‘‘ اور ساتھ ساتھ خدمت بھی جاری رکھی جو کہ بھائی صاحب کے بقول خدمت کے بغیر ترقی ہو ہی نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ”الزامات کی سیاست والوں کو جواب دینا ہو گا‘‘کیونکہ الزامات کی سیاست سے جن لوگوں کو سزا ہو گئی ان کی آہیں اور بد دعائیں بیکار نہیں جائیں گی۔ اس لئے اب بھی وقت ہے کہ وہ الزامات کی سیاست سے باز آ جائیں کیونکہ جن الزامات کی تحقیقات ہو رہی ہے اپنے منطقی انجام کو پہنچنے کیلئے وہی کافی ہیں اس لئے نئے الزامات پر وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس لئے غیر ضروری کاموں سے پرہیز کرنا چاہئے۔ آپ اگلے روز لاہور میں منتخب نمائندوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اہم ترین وکٹ گرنے والی ہے، اتوار کو
اہم اعلان کروں گا: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ”اہم ترین وکٹ گرنے والی ہے، اتوار کو اہم اعلان کروں گا‘‘ جبکہ وکٹ گرنے کی اطلاع مجھے اپنے روحانی وسائل ہی کے ذریعے سے ملی ہے جو کبھی غلط نہیں ہوتے، اس لئے میں پارٹی معاملات میں بھی کوئی غور و فکر نہیں کرتا کیونکہ یہ کام اللہ کے فضل و کرم سے اپنے آپ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے کیونکہ گھر میں ہی گنگا بہہ رہی ہو تو باہر جانے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”پارٹی میں بڑا سیلاب آنے والا ہے‘‘ اس لئے ساری قوم ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کر لے کیونکہ یہ بہت کچھ بہا کر اپنے ساتھ ہی لے جائے گا۔ تاہم ہم سیلاب زدگان کے ساتھ اظہار ہمدردی ضرور کریں گے اور لمبے بوٹ پہن کر تصویریں بھی بنوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام ہی پارٹی کی اصل طاقت ہیں‘‘ جبکہ روحانی کرشمہ جات اپنی جگہ پر ہیں۔ آپ اگلے روز ق لیگ کے رہنما عظیم الدین لکھوی کی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
میں اس کالم میں نئے اور زیادہ تر غیر معروف شعراء کے اشعار پیش کرتا رہتا ہوں جن میں کچھ سپارک ہوتا ہے تاکہ وہ حوصلہ پا کر مزید بہتر کام کر سکیں، لہٰذا کچھ پرانے ، نئے شعراء کے اشعار پیش خدمت ہیں:
مجھ گم شدہ کا شہر میں وارث نہیں کوئی
اعلان مسجدوں میں ہوا ہی نہیں مرا
اشکوں پہ انحصار نے مروا دیا مجھے
مجھ بے وضو سے ہجر نبھا ہی نہیں مرا
درکار ہے ازل سے مجھے خوں بہا کہ میں
جس میں مرا ہوں حادثہ تھا ہی نہیں مرا (کبیر اطہر)
نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ
اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے (عمیر نجمی)
پھر گھڑی پر پڑی نگاہ مری
وقت سے پہلے مر رہا تھا میں (سراقہ)
میرا تصویر سے معاملہ ہے
مجھے دیوار کی خبر کم ہے (محمد عامر)
گھر تو دہشت سے کانپ جائیں گے
زلزلہ جب مکیں سے نکلے گا (مقدس ملک)
سونپ کر دن مجھے محرم کے
خود کہیں عید کر رہا ہو گا
اِک وہی تھا فرار کا رستا
جس کو دیوار کر دیا تم نے (کنول ملک)
اُس کے جانے سے میرے گائوں میں
اب کوئی خواب دیکھتا نہیں ہے (عباس مرزا)
میں ہو گیا ہوں خود اپنے سفر سے بیگانہ
کہ نیند میری ہے‘خواب رواں نہیں میرا (ابرار احمد)
میں نے اُڑنے ہی نہیں دی ہے رہِ عشق میں گرد
میں نے پڑنے ہی دی تری پوشاک پہ خاک(پرویزسا حر)
آج کا مطلع
کب سے مصروف ہوں محبت میں
کام کرنے کا تھا یہ فرصت میں