منتخب کردہ کالم

سُرخیاں‘ متن اور عامر سہیل کی نظم…ظفر اقبال

سُرخیاں‘ متن‘ فیصل ہاشمی اور سیّدہ سیفو

سُرخیاں‘ متن اور عامر سہیل کی نظم…ظفر اقبال

پاکستانی آزاد نہیں‘ مکمل آزاد دیکھنا چاہتے ہیں : سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ”پاکستانی آزاد نہیں‘ مکمل آزاد دیکھنا چاہتے ہیں‘‘ کیونکہ جب سے ہمارے قائد نااہل ہوئے ہیں مُلک غلام ہو کر رہ گیا ہے اور سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ واپس لینے پر ہی دوبارہ آزاد ہو سکتا ہے‘ کیا سپریم کورٹ ملک کو آزاد دیکھنا نہیں چاہتی؟ انہوں نے کہا کہ ”سیاست بچے نہ بچے سچ بولتے رہیں گے‘‘ اور ہم شروع دن سے ہی سچ بول رہے ہیں‘ اشتہارات میں بھی اور زبانی بھی لیکن کوئی اس پر یقین ہی نہیں کر رہا‘ آخر اس مُلک کا کیا بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”وزیراعظم ہائوس میں بیٹھا نوازشریف اتنا خطرناک نہیں جتنا جاتی امراء میں ہے‘‘ یعنی خطرناک وہاں بھی تھا لیکن جاتی امرا میں بیٹھے نوازشریف سے کم‘ کیونکہ فارغ ہوتے ہی ایک تو انہیں شیخ مجیب الرحمن کی یاد ستانے لگی ہے اور دوسرے بھارت نے کھلی دھمکیاں بھی دینا شروع کر دی ہیں‘ آپ اگلے روز باب پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اب بھی کہتا ہوں کہ لوگ پاناما کیس کو بھول گئے ہیں : خواجہ آصف
وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ”میں اب بھی کہتا ہوں کہ لوگ پاناما کیس کو بُھول گئے ہیں‘‘ اور جب سے انہوں نے ریفرنسز کے بارے میں پریشان ہونا شروع کیا ہے‘ پاناما اور اقامہ وغیرہ انہیں یاد ہی نہیں ہیں بلکہ اب تو سابق وزیراعظم بھی سوچ رہے ہیں کہ فیصلوں کے بعد مجھے کیوں نکالا کی بجائے کوئی اور سلوگن کام میں لانا چاہیے تاکہ عدلیہ کو چھٹی کا دودھ یاد آ سکے۔ اس لیے مذکورہ فیصلے جلد از جلد ہونے چاہئیں تاکہ موصوف کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ”نوازشریف کا نام پاناما میں تھا‘ نہ اس پر فیصلہ آیا‘‘ اور بیچارے خواہ مخواہ اقامہ میں پکڑے گئے حالانکہ ہم سب شرفاء کے نام اقامہ میں آتے ہیں اس لیے کس کس کو نااہل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”پاناما میں شامل سینکڑوں لوگوں پر مقدمات چلنے کے منتظر ہیں‘‘ تاکہ ہمارے قائد کو جیل میں تنہائی محسوس نہ ہو۔ آپ اگلے روز ایک ٹویٹر پیغام جاری کر رہے تھے۔
چیئرمین نیب نے مجھے بلا کر اظہار محبت کیا
نیب کا اصل چہرہ دکھائوں گا : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ”نیب نے مجھے طلب کر کے اظہار محبت کیا ہے‘ میں اس کا اصل چہرہ دکھائوں گا‘‘ کیونکہ جب سے نیب کے نئے چیئرمین آئے ہیں‘ نیب کا چہرہ ہی بدل گیا ہے‘ اور اب یہ پہچانی ہی نہیں جاتی‘ سو اب میں اس کا یہی چہرہ دکھائوں گا جو تبدیل ہو کر اتنا خوفناک ہو چکا ہے کہ اس نے اپنی درخشندہ روایات پر ہی پانی پھیر دیا ہے تو عہدہ برا ہونے اور اُن سے سُرخرو ہونے کے بعد باقی کام بھی کرتی پھرے۔ انہوں نے کہا کہ ”زرداری کی کرپشن بچہ بچہ جانتا ہے‘‘ جبکہ ہمارے کمالات کا علم صرف بالغ لوگوں کو ہے اس لیے کہ یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”زرداری کی سوئس بینکوں میں پڑی دولت واپس لائیں گے‘‘ اگرچہ میں نے گزشتہ انتخابات سے پہلے بھی یہ بات بہت زور دے کر کہی تھی لیکن حکومت ملتے ہی ہم دیگر مفید کاموں یعنی عوام کی خدمت میں بُری طرح مصروف ہو گئے اور اب تو میرے وزیراعظم ہونے کے نعرے بھی لگنے لگ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز باب پاکستان کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ججوں کی ساری توجہ سیاسی معاملات پر‘ انصاف
کے سوا سب کام کر رہے ہیں : بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ”ججوں کی ساری توجہ سیاسی معاملات پر ہے‘ انصاف کے سوا سب کام کر رہے ہیں‘‘ کیونکہ اگر سیاستدانوں میں کرپشن ہے تو وہ اسے خود بھی دُور کر سکتے ہیں لیکن وہ اپنا سارا کام چھوڑ کر سیاستدانوں کو پریشان کرنے میں لگے ہوئے ہیں‘ حتیٰ کہ اب کئی دیگر پارٹی معززین کے علاوہ والد صاحب اور پھوپھی صاحبہ پر بھی ہاتھ صاف کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں حالانکہ ایک نوازشریف کا تیاپانچہ کرنا ہی کافی تھا کہ ہاتھی کے پائوں میں سب کا پائوں‘ اگرچہ والد صاحب جیسا گرانڈیل ہاتھی شاید ہی کسی نے دیکھا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ”اپنے کام کی بجائے دوسرے کاموں پر توجہ دی جا رہی ہے‘‘ جبکہ سیاستدان بیچارے تو وہی کام کرتے ہیں جو اُنہیں آتا ہے اسی لیے سیانوں نے کہا ہے کہ جس کا کام‘ اُسی کو ساجھے۔ انہوں نے کہا کہ ”پولیس مقابلوں سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو سکتا‘ ان پر پابندی لگائی جائے‘‘ کیونکہ ہمارے بہادر جیالے ان دہشت گردوں کا مقابلہ خود کر سکتے ہیں‘‘ آپ اگلے روز بلاول ہائوس میں میڈیا سیل کی تیاری پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب منفرد لہجے کے شاعر عامر سہیل کی یہ نظم بعنوان ”گیلے گیت کی حمد‘‘
اِک سُرمہ تیری آنکھ میں
اِک سُرمہ میرا گیت
میں پنکھ پجاری جسم کا
میری فلکاں وچ مسیت
چت نار کا جسم اُچھالنا
جو میراں کی تصویر
چت ماہی کے دربار میں
مری گدڑی لیر و لیر
مرے جسم میں تیرا آہلنا
اس دُنیا سے دلگیر
مرے اندر ڈیرے ڈالنا
جب رات ہو زُلف اسیر
مرے اشک سے چُولہے بالنا
جب بھادوں جائے بیت
مرا رتھ دیوی ارسالنا
جب گیلا ہو ہر گیت
آج کا مقطع
گھر پہنچ کر مجھے کھولے جو خریدار‘ ظفرؔ
اور ہی کچھ نکل آئوں گا دکھایا ہُوا میں