منتخب کردہ کالم

سی پیک کی مخالف قوتیں

پاکستان کے دشمن اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ سی پیک کی تکمیل پاکستان کو بے پناہ معاشی استحکام بخشے گی اور اپنی مضبوط معیشت کی بدولت پاکستان ایشین ٹائیگر کے روپ میں ابھرے گا۔CPECسے معاشی سرگرمیوں میں قابلِ دید اضافہ ہو گا۔ روزگار کے نئے دروازے کھلیں گے اور پاکستان روزگار کے حوالے سے ایک پر کشش ملک بن جائے گا۔ پاکستان سے صنعتی ماہرین اور ٹیلنٹ کے انخلا کی روک تھام ہو گی اور پاکستان معاشی طور پر خود کفیل ہو گا اور یہ معاشی استحکام پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی گرفت سے ہمیشہ کیلئے آزاد کر دے گا۔ CPECکے اثرات صرف معیشت تک ہی محدود نہیں رہیں گے بلکہ یہ پاکستان میں سیاسی نظام کو تقویت بخشے گا۔ معاشی خود کفالت کی بدولت پاکستان کسی غیر ملکی قوت سے dictationنہیں لے گا اور جمہوریت حقیقی معنوں میں پروان چڑھے گا۔عسکری اعتبار سے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا اعتراف اقوام عالم کرتے ہیں۔ پاکستان کی منظم اور طاقتور فوج، انتہائی مہارت رکھنے والی دفا عی قوتوں اور بے مثل ایٹمی قوت کی وجہ سے پاکستان کو تسخیر کرنا تو دور کی بات دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھتے بھی گھبراتا ہے۔ حال ہی میں بھارت کی جانب سے سرحدی چھیڑ چھاڑ کے جواب میں پاک فوج نے دشمن کو ایسا سبق سکھایا کہ بھارت کے ایوانوں میں کھلبلی مچی ہے اور عوام میں اضطراب پایا جاتا ہے۔پاکستان کی یہی بات دشمن کو خوفزدہ کرتی ہے کہ عسکری لحاظ سے اتنا مضبوط ملک اگر معاشی قوت بن گیا تو خطے میں پاکستان سب سے آگے نکل جائے گا۔
انہی خدشات کے پیش نظر سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارت نے پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کا منظم جال بچھا رکھا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے کوشش کرتا رہتا ہے۔ لیکن آپریشن ضربِ عضب کی ایک بڑی کامیابی یہ ہے پاکستان میں پھیلے اس نیٹ ورک کی کمر توڑ دی گئی ہے۔
بھارت کی کوشش صرف یہاں تک محدود نہیں بلکہ چند سیاسی شخصیات پر بھی بھارت نے کافی محنت کی ہے اور وہ وقفے وقفے سے تواتر کے ساتھ CPECکی مخالفت کرتے رہتے ہیں اور یہ کھیل کافی عرصے سے جاری ہے۔ ایک سازش کے تحت میڈیا اور انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیموں کے ذریعے سی پیک کے بارے میں جھوٹا، من گھڑت اور بے بنیاد

Propagandaمختلف حوالوں سے کیا جاتا رہا ہے اور عوام کی نظروں میں فوج کا وقار کم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جن کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں۔
سوشل میڈیا اور مقامی اخبارات میں سیاسی جماعتوں کے بے جا اعتراضات حقیقت پر مبنی نہیں بلکہ یہ اپنی سیاست چمکانے کا ایک وطیرہ ہے۔ یہ جماعت حکومت وقت پر الزام عائد کرتی ہے کہ یہ مغربی روٹ کی تکمیل میں سنجیدہ نہیں۔چائنیز ایمبیسڈر سن وی ڈونگ نے واضح طور پر بیان دیا ہے کہ مغربی روٹ سے متعلق تمام خدشات غلط ہیں اور اس منصوبے کے فوائد سے پاکستان کے کسی ایک صوبے یا کسی ایک حصے کو محروم نہیں رکھا گیا بلکہ ان سب کو لنک روڈ کے ذریعے ایک دوسرے سے مربوط کیا جا رہا ہے۔چائنہ نے سی پیک کے تحت ابتدائی منصوبوں میں 14ارب ڈالر کی خطیر رقم کی سرمایہ کاری کی ہے۔
CPECکی کامیابی اس بات سے بھی عیاں ہے کہ پاک فوج نے ایک ڈویژن فوج صرف پاک چین راہداری منصوبے کے لیے مختص کر دی ہے۔ یہ امر اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ فوج اور ہم حکومت کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔اس لیے میڈیا ،سیاسی جماعتوں اور این جی اوز کو اس کے متعلق منفی باتیں پھیلانے سے گریز کرنا چاہیے۔
یہ ہزاروں کلو میٹر طویل منصوبہ ہے جس میں سڑکیں اور موٹر ویز شامل ہیں۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چین بارہ ہزار کلو میٹر کا سفر طے کر کے روزانہ تقریباً 65لاکھ بیرل ٹن تیل باہر سے منگواتا ہے۔ CPECکے بعد یہ سفر صرف 3ہزار کلو میٹر تک رہ جائے گا۔CPECکو ناکام بنانے کی تازہ ترین کوشش صوبوں کی محرومی کا چرچا کر کے کی جا رہی ہے۔ چند مفلوک لوگوں کے ذریعے اس بات کو عوام تک پہنچایا جا رہا ہے کہ حقیقی ترقی تو صرف پنجاب میں ہی ہو رہی ہے اور باقی صوبوں کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اس قسم کا پروپیگنڈا کر کے CPECکو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے بالکل جیسے کالا باغ ڈیم کو متنازعہ بنا کر پاکستان کو ایک عظیم منصوبے سے محروم رکھا گیا ہے۔
پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے تجارتی منڈیوں تک رسائی کیلئے ایک بہترین انتخاب ہے جس سے بہت سے ممالک مستفید ہو سکتے ہیں۔ لیکن پاکستان کو اس نقطہ عروج تک پہنچنے کیلئے بہت سے چیلنجز سے نبرد آزما ہونا پڑے گا جس کیلئے مستحکم جمہوریت اور سول ملٹری ہم آہنگی بہت ضروری ہے۔ جہاں پاکستان کے اہم ادارے اور عوام کا کردار پاکستان کی ترقی کیلئے ناگزیر ہے اسی طرح میڈیا کا کردار بھی بہت اہم ہے۔ پاکستان کے میڈیا کو بھی بہت ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے اور

ہر اس آواز کو بند کر دینا چاہیئے جو پاکستان کے خلاف اٹھائی جا رہی ہے اور پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
کیا بھارت کی مثال ہمارے لیے کافی نہیں، بھارت اپنے جھوٹے دعووں کو کس طرح میڈیا کے ذریعے سچا ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے اور پاکستان کو پوری دنیا میں بدنام کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ مگر حق پر ہونے کے باوجود پاکستان کی حکومت کو میڈیا سے وہ تعاون نہیں مل رہا جو اس کا حق ہے کیونکہ کچھ مخصوص ذہنیت کے لوگوں نے میڈیا کے ایک چھوٹے سے حصے پر اپنا اثر و رسوخ جما رکھا ہے۔
پاکستان کی موجودہ عسکری اور سول قیادت باہمی تعلقات کے حوالے سے مثالی سمجھے جاتے ہیں اور عوام بھی اس بات کے معترف ہیں کہ سیاسی امن ملک کی ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔ اس لیے جمہوریت کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو عوام ہی دبا دیتے ہیں۔ آنے والے وقت میں پاکستان کے عوام کا کردار بہت اہم ہے اور پاکستان میں آنے والی ترقی اس بات کی متقاضی ہے کہ حکومت وقت پاکستان کی افواج اور پاکستان کے عوام مل کر پاکستان کی ترقی کے دشمنوں کا صفایا کریں۔
سی پیک اور روشن پاکستان کی نوید لیے مسکرا رہا ہے اور اب وہ وقت دور نہیں کہ پاکستان خطے کی مضبوط معیشت بن کر ابھرے گا۔