منتخب کردہ کالم

وائٹ ہاؤس کا پنجرہ…منیر احمد بلوچ

’’ریسکیو کامیڈی‘‘...ایم ابراہیم خان

وائٹ ہاؤس کا پنجرہ…منیر احمد بلوچ

ویسے تو52 ریا ستوں کے مجموعے کو ریا ست ہائے متحدہ امریکہ کے نام سے پہچانا اور لکھا جاتا ہے لیکن اس میں تین ریاستیں ایسی بھی ہیں جو دیکھی تو نہیں جا سکتیں لیکن محسوس ضرور کی جاتی ہیں اور کہنے کو تو امریکہ میں ایک کانگریس بھی ہے اور ایک سینیٹ بھی۔ امریکہ پر حکومت کرنے والا ایک وائٹ ہائوس بھی جہاں ایک سال تک جاری رہنے والی ہنگامہ خیز انتخابی مہم کے نتیجے میں کبھی چار برس تو کبھی آٹھ برسوں کیلئے ری پبلیکن تو کبھی ڈیمو کریٹ منتخب ہونے کے بعدامریکہ کا صدر بن کر وہاں ڈیرے ڈال دیتا ہے اور وہ امریکہ پر کم اور دنیا پر زیا دہ حکمرانی کرتا نظر آتا ہے لیکن یہ سب ہاتھی کے دانت ہیں جو صرف دنیا کو دکھانے کیلئے ہوتے ہیں جبکہ اصل دانت جن سے دنیا کی ہر قوم اور مفاد کو اپنے مطلب کیلئے چبایا جاتا ہے وہ سی آئی اے ‘ ایف بی آئی اور ہوم لینڈ سکیورٹی ہیں۔امریکہ کے اندر اور با ہر یہی دکھائی نہ دینے والی وہ تین قوتیں ہیں جن کے سامنے امریکی صدر اور امریکہ ہر وقت بے بس دکھائی دیتے ہیں۔امریکہ اور دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ان تین علیحدہ علیحدہ طاقتوں کے راجاہی اپنی اپنی جگہ مہاراج ہوتے ہیں۔
امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق کنٹریکٹر ”ایڈ ورڈسنو ڈن لیکس‘‘ نے امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کی طاقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتا دیا کہ وہ کس طرح سینیٹ اور کانگریس کے طاقتور اراکین سمیت وائٹ ہائوس کے اندر تک گھسی ہوئی سی آئی اے امریکی صدر کی بھی مکملSurveillance کرتی ہے شائد یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دبی دبی زبان میں کہنے لگے ہیں کہ سی آئی اے اس کے ایجنڈے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے بلکہ ٹرمپ نے سی آئی اے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس کے اہلکاروں کوSick People کا نام دے دیا ہے۔جب ڈونلڈ ٹرمپ جیسا اکھڑ اور بدمزاج شخص بے بسی سے یہ کہہ اٹھا کہ سی آئی اے اسے اپنے گرد لپیٹنے کیلئے گھیر رہی ہے تاکہ جس طرح اس نے امریکہ کی سیا ست اور ریا ست کو اپنے اندر تک سمو رکھا ہے اس سے کبھی کبھی لگتا ہے کہ امریکی صدر تو ان کا صرف ایک مہرہ ہے جسے انہوں نے وائٹ ہائوس کے دلفریب اور خوبصورت پنجرے میں گھومنے پھرنے کیلئے بند کیا ہوتا ہے۔ کسی چڑ یا گھر یا سفاری پارک کے پنجرے کیلئے جس طرح نگران اور دربان مقرر کئے ہوتے ہیں اسی طرح وائٹ ہائوس کے پنجرے میں مختلف عہدوں اور وردیوں میں بٹھائے گئے نگران اور دربان امریکی صدر کا یہ احساس منتشر یا متزلزل نہیں ہونے دیتے کہ تم ہی امریکہ کے صدر ہو اور یہاں جو بھی فیصلے ہورہے ہیں یہ کوئی اور نہیں بلکہ سب تمہاری مرضی اور خواہش کے مطا بق ہی کئے جا رہے ہیں۔۔۔لیکن ڈونلڈ ٹرمپ شائد گزشتہ چالیس برسوں کے بعد امریکہ کا واحد صدر ہے جو بے ساختہ کہہ اٹھا ہے کہ امریکی صدر کی امریکی سٹیٹ کے علا وہ بھی ایک اور سٹیٹ ہے جسے Sick People چلا رہے ہیں۔امریکی خفیہ ایجنسیوں کا نظر نہ آنے والا طریقہ کار اور ان کی امریکی سیا ست اور ریا ستی اداروں پر کنٹرول کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں رہا اور یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر بھی ماننے پر مجبور ہو گیا کہ سی آئی اے ایک خفیہ ادارہ نہیں بلکہ ریاست کے اندر ہی ایک اور طاقتور ریاست کا نام ہے۔پاکستان کی آئی ایس آئی کے بارے میں یہ تاثر ابھارا جاتا ہے کہ یہ ریا ست کے اندر ریا ست ہے جبکہ سی آئی اے،ایف بی آئی اور امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کی جڑیں اس قدر مضبوط اور امریکہ کے ہرادارے جیسے میڈیا، یونیورسٹیز سیا سی جماعتوں، معاشی اور عسکری اداروں کے تنظیمی اور پالیسی امور کی گہرائیوں تک پھیلا ہوا ہے جہاں سے وہی کچھ تیار ہو کر نکلتا ہے جو انہوں نے سوچا ہوتا ہے۔
امریکہ کے اس بجٹ کی جانب کبھی بھی نہیں دیکھنا چاہئے جس کو اس نے اپنی سرکاری دستاویزات اور ہر سال پیش کئے گئے بجٹ میں ظاہر کیا ہوتا ہے۔ وہ چین، روس اور پاکستان کے خفیہ بجٹ پر کئی درجے بھاری ہوتا ہے لیکن جو بجٹ امریکی کاغذات میں دکھایا جاتا ہے اس سے دو گنا غیر اعلانیہ بجٹ ان خفیہ ایجنسیوں کی دسترس میں دیا جاتا ہے اور یہ کسی سے مانگ کر نہیں بلکہ اپنی مرضی سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ امریکہ جیسے ملک کی خفیہ ایجنسیوں کا سالانہ بجٹ روس ، چین اور پاکستان کے مشترکہ بجٹ سے بھی کئی گنا زیا دہ ہوتا ہے۔ وہ اس بھاری بجٹ کے بعد بھی اپنے اندر ان سب سے دوگنا زیا دہ دولت سمیٹے رکھنا چاہتا ہے مگر کس لئے؟۔1918 کے امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کے بجٹ کیلئے ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنسDoD نے639.1 بلین ڈالرز کی رقم مختص کی ہے اس میں سے80 بلین ڈالرز کچھ قومی اور نیشنل ایجنسیوں کے لئے وقف ہیں۔
”بی بی سی نیوز‘‘ نے اپنے تیس اگست2013 کے ایک پروگرام میںایڈ ورڈ سنو ڈن کے واشنگٹن پوسٹ سے انٹر ویو میں سی آئی اے کے ملٹی بلین ڈالرز کے غیر اعلانیہ بجٹ کوBlack Budget کا نام دیتے ہوئے جو ہوش ربا انکشافات کئے انہیں دیکھنے کے بعد کسی بھی خفیہ ایجنسی سے متعلق شخص یا میڈیا سمیت تھنک ٹینکس اور ماہرین معاشیات سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ16 خفیہ ایجنسیوں کے52.6 بلین ڈالرز کے مقابلے میں صرف سی آئی اے کا بجٹ14.7 بلین ڈالر ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی آج سے چار سال قبل دی جانے والی رپورٹ کے مطا بق امریکہ کی دو ایجنسیاں تو اس وقت غیر ملکی کمپیوٹرز نیٹ ورکس کیHacking میں مصروف عمل ہیں اور ان کا سوائے اس کے اور کوئی کام نہیں ہے۔ امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی جس کا اعلانیہ بجٹ2013 میں10 بلین ڈالر تھا اس میں پانچ بلین ڈالر زکا اضافہ یہ کہتے ہوئے کیا گیا ہے کہ اس سے ہیومن انٹیلی جنس آپریشنز پر کام کیا جائے گا اور67 ملین ڈالرز دنیا بھر میں سی آئی اے کے ان خفیہ اور Fake ایجنٹس اور جاسوسوں کیلئے مختص ہیں اور سی آئی اے کی حاصل کردہ دستاویزات کے مطا بق کیوبا، روس، ایران، اسرائیل اور چین میں اپنے ایجنٹوں کو کائونٹر انٹیلی جنس کیلئےPriority پر رکھا ہوا ہے۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم جے کیسی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھاCIA Confronting Un declared War اور آج اسی صورت حال کا پاکستان کو سامنا ہے اور آئی ایس آئی امریکہ کی سی آئی اے کی پاکستان کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ کا مقابلہ کر رہی ہے تو دیکھا جا رہا ہے کہ پاکستان کے اندر ایک مخصوص میڈیا اور این جی اوز کے نام سے ہیومن رائٹس کے سرخیل آئی ایس آئی کو اپنے نشانے پر لئے ہوئے ہیں تاکہ اس کی جانفشانی سے سی آئی اے ، این ڈی ایس اور راء کی تھونپی جانے والی غیر اعلانیہ جنگ کا مقابلہ کرتے ہوئے ہر طرف پھیلے ہوئے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے خلاف دی جانے والی روزمرہ کی قربانیوں کو زائل کر دیا جائے۔۔۔۔سی آئی اے کے وہ کنٹریکٹر اورایجنٹ جو پاکستان میں ان کے تفویض کئے گئے مشن پر مصروف عمل ہیں ان کیلئے بجٹ میں ابھی حال ہی میں 67 ملین ڈالرز کا اضافہ کیا گیا ہے۔ شائد پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف مصروف عمل یہ ایجنٹ سی آئی اے کے اسی نئے بجٹ پر اچھل کود رہے ہیں۔۔!!