خبرنامہ سندھ

سندھ اپیکس کمیٹی کا اجلاس؛ الطاف حسین سے منسوب سڑکوں، عمارتوں کے نام بدلنے کی منظوری

سندھ اپیکس کمیٹی

سندھ اپیکس کمیٹی کا اجلاس؛ الطاف حسین سے منسوب سڑکوں، عمارتوں کے نام بدلنے کی منظوری

کراچی:(ملت آن لائن) سندھ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بانی متحدہ الطاف حسین اور انکے خاندان کے نام سے62 عمارتیں اور سڑکیں ہیں ان تمام ناموں کو تبدیل کرنے کی منظوری دی جائے۔ اپیکس کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس کی صدارت وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کی، اجلاس میںصوبائی وزیرداخلہ سہیل انور سیال، وزیراطلاعات ناصر حسین شاہ، وزیر قانون ضیا الحسن لنجار، چیف سیکریٹری رضوان میمن، کورکمانڈر کراچی شاہد بیگ مرزا، ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید، آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ، سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز، ڈائریکٹر ایف آئی اے منیر شیخ، قائم مقام پی جی سلیم برڑو و تمام متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیف سٹی پروجیکٹ سے متعلق خدشات کا اظہار کیاگیا۔ اسٹریٹ کرائم میں فائرنگ ہونے پر مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی ) میں چلانے کی منظوری دی گئی جبکہ شرکا نے مدارس اصلاحات میں تاخیر پر بھی تشویش ظاہرکی۔ اجلاس میں مدارس کا قانون، کراچی سیف سٹی منصوبہ، سائبرکرائم، اے ٹی اے کے تحت ڈٹینشن پاورز، اسٹریٹ کرائم کیسز، لینڈ گریبرزکے معاملات، بینکوں کی سیکیورٹی، موٹرسائیکلوں میں ٹریکرزکی انسٹالیشن، درگاہوںکا سیکیورٹی آڈٹ، معیاری رجسٹریشن نمبر پلیٹس، کچی آبادیوں میں آپریشن پر بحث شامل تھی۔ سیف سٹی کے حوالے سے کہا گیا کہ قومی احتساب بیورو(نیب) سندھ کی مداخلت کے باعث اس پروجیکٹ میں تاخیر ہوئی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ نیب کو اعتماد میں لے کر اس منصوبے کو دوبارہ شروع کیا جائے۔ آئی جی اورسیکریٹری داخلہ نے مدارس سے متعلق قانون کے مسودے پر اجلاس کو آگاہی دی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب نے کراچی سیف سٹی پروجیکٹ میں مداخلت کی اور نیب کی وجہ سے سیف سٹی منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئی ٹی والوں کو بلاکر پروکیورمنٹ کے معاملے کو حتمی شکل دیں۔
وزیراعلیٰ نے چیف سیکریٹری کو ہدایات کی کہ کراچی سیف سٹی منصوبے کا پروسیس دوبارہ شروع کیا جائے، یہ منصوبہ مجھے ہر حال میں مکمل کرنا ہے، یہ شہرکی سیکیورٹی کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔ نیب سے بات کرکے اپنے خدشات سے آگاہ کریں تاکہ یہ منصوبہ شروع ہوسکے۔ واضح رہے کہ سیف سٹی منصوبہ کی کنسلٹنسی 40 ملین روپے سے زائد کی ہے، ابتدائی اسٹیج پر ہی نیب نے خط لکھ دیا ہے۔ مختلف ایجنسز نے وزیراعلیٰ کو مشورہ دیا کہ یہ منصوبہ اہم ہے اس کو کسی بہتر طریقے سے لاگو کرنا چاہیے۔ شہر میں اسٹریٹ کرائم و دیگر کرائمز کا کھوج لگانا اور روک تھام کے لیے سیف سٹی منصوبہ ضروری ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ مدارس قانون آئی جی سندھ نے بنایا ہے۔ وفاقی حکومت بھی اس پر قانون سازی کررہی ہے لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں کی جاسکی۔ وزیراعلیٰ نے ایڈووکیٹ جنرل ضمیر گھمرو کو وفاقی حکومت سے بات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کو اختیارات دے سکتے ہیں کہ وہ مدارس پر قانون سازی کریں۔ وزیر داخلہ سندھ نے کہاکہ وفاقی حکومت نے مدارس میں اصلاحات سے متعلق ایک دو مرتبہ اجلاس بلائے تھے لیکن اجلاس نہ ہوسکے۔ وزیراعلیٰ نے وزیر داخلہ سندھ سے کہا کہ آپ وفاقی وزارت داخلہ کو بتائیں کے مدارس اصلاحات میں تاخیر پر اپیکس کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس مسئلے کو جلد سے جلد نمٹائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ سائبر کرائم قوانین سے متعلق دسمبر2017 میں ہم نے وفاق کو خط لکھا تھا۔ ہم نے وفاق کو کہا تھا کہ ڈیٹا شیئرنگ کا معاملہ سندھ پولیس سے کیا جائے۔ میں نے وفاق کو 2خطوط لکھے لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ اے ٹی اے کے تحت ڈٹینشن پاورز قوانین کے مسودے کے متعلق اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں تجویز دی گئی کہ رینجرز کو ڈٹینشن کے اختیارات دیے جائیں اور اس حوالے سے قانون سازی کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے یہ تجویز سندھ کابینہ میں لانے کی ہدایت کی۔ اسٹریٹ کرائم قوانین سے متعلق اجلاس بتایا گیا کہ جوڈیشری اکیڈمی کی مشاورت سے اینٹی اسٹریٹ کرائم قوانین میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ کراچی میں جرائم کا رجحان بڑھ رہاہے، موبائل چھینے پر بھی گولی چل جاتی ہے۔ اجلاس میں تجویزدی گئی کہ اگر اسٹریٹ کرائم میں فائر کیا جائے تو اس کو اے ٹی سی کے زمرے میں لایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ میں چاہتا ہوں ہر حال میں اسٹریٹ کرمنلز کو سخت سے سخت سزا ملے۔ جو بھی ترمیم کرنی ہیں کریں، شہریوں کو ہر حال میں تحفظ فراہم کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ آئندہ 2ہفتوں کے اندر اسٹریٹ کرائم کی سزائیں سخت کرنے سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری کے لیے بھیجیں۔ لینڈگریبرز سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس کو بتایا گیا کہ قبضہ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے۔ سندھ پولیس کو سول اتھارٹی ڈیکلیئر کرنے سے متعلق اجلاس میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کو کہا گیا کہ سندھ پولیس کو فارن آرڈر1951 میں سول اتھارٹی دی جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں خود اس معاملے پر وفاقی حکومت سے بات کروں گا۔ اجلاس کو آگاہی دی گئی کہ جتنے سی پیک منصوبے میں پولیس اہلکار ہوںگے اتنے ہی پرائیویٹ گارڈز ان کو رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ نان سی پیک منصوبوں میں کام کرنے والے چائنیز کو بھی سیکیورٹی دی جائے۔ آپ ان سے بات کریں اور چائنیز کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ایس او پی بناکردیں۔ وزیراعلیٰ نے فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی چائنیز کو اگر تاجر اپنے منصوبے کے لیے لاتے ہیں تو اس کو سیکیورٹی کی ایس او پی فالو کرنا ہوگی۔ مراد علی شاہ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ چیمبر اور فیڈریشن ہاؤس کے ذریعے تمام تاجر برادری کو بتائیں۔ چائنا میں پاکستانی سفارت خانہ جو بھی ویزا دے وہ سندھ حکومت سے غیرملکی دفاترکے ذریعے شیئر کرے۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکریٹری کو اس سے متعلق میکانزم بنانے کی ہدایت کی۔
پینکوں کی سیکیورٹی سے متعلق سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز نے بتایا کہ بینکوں کی سیکیورٹی کا پہلے سے ہی ایس او پی ہے۔ ہم نے بینک مالکان کے ساتھ میٹنگز کی ہیں۔ پرائیویٹ بینک ایس او پی کو فالو نہیں کرتے۔ سندھ پولیس کرائم ریکارڈ برانچ سے جڑا ایک سافٹ ویئر بنا رہی ہے۔ جیل سے جو بھی قیدی رہا ہوگا سافٹ ویئر کے ذریعے سب سے شیئر ہو جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ اس سافٹ ویئر کا جلد آغاز کریں۔سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ موٹرسائیکلوں میں ٹریکرز کی تنصیب سے متعلق قانون بنایا گیا ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ جلد سندھ اسمبلی سے مجوزہ قانون پاس کرائے گا۔ اپیکس کمیٹی میں بوہرہ کمیونٹی کے پروگرام اور پرنس کریم آغا خان کے کراچی آمد پر سیکیورٹی انتظامات کی تعریف کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پرنس کریم آغا خان نے خط لکھ کر ہماری کارکردگی کو سراہا ہے۔ مراد علی شاہ نے درگاہوں کے سیکیورٹی آڈٹ پروزارت داخلہ، ورکس اینڈ سروسز اور اوقاف کو مشترکہ اجلاس کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں سیکیورٹی آڈٹ سے متعلق ضروری تعمیرات کریں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سال 2006 میں بارڈر سیکیورٹی فورس بنائی گئی تھی جس میں ہزار جوان بھرتی کیے گئے۔ وزیراعلیٰ نے آئی جی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فورس کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ان کو تمام سہولتیں فراہم کی جائیں۔ اس فورس کے جوانوں کو سندھ۔ بلوچستان بارڈر پر تعینات کریں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ معیاری نمبر پلیٹس رجسٹریشن قوانین پر مکمل کام ہوچکاہے۔ کار اور موٹرسائیکلوں کی نمبر پلیٹس بالکل واضح اور نمایاں جاری کی جائیں۔ ایپکس کمیٹی میں تجویز دی گئی کہ حکومت سوچ رہی ہے کہ رجسٹریشن کے پیپرز محکمہ ایکسائز متعلقہ ڈاک کے پتے پر بذریعہ کوریئر بھیجے جائیں۔ مجوزہ کارروائی سے صحیح ایڈریس کا بھی تعین ہوسکے گا۔ اس سے کسی قسم کے کرائم کی صورت میں گاڑی ٹریس کرنا آسان ہو جائے گا۔ آئی جی پولیس نے بتایاکہ ڈرائیونگ لائسنس بذریعہ کوریئر بھیجے جارہے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کچی آبادیوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے گا جس کی تیاری کا فیصلہ صحیح وقت پر کیاجائے گا۔