خبرنامہ سندھ

میں کراچی میں ہوں ، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا، راؤ انوار

میں کراچی میں ہوں

میں کراچی میں ہوں ، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا، راؤ انوار

کراچی:(ملت آن لائن) سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار کا فرار ہونے کی خبروں پر کہنا ہے کہ میں کراچی میں ہوں، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا۔ سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں دبئی فرار کی کوشش کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا اور کہا کہ میں کہیں بھی فرار ہونے کی کوشش نہیں کر رہا، مجھ سےمتعلق غلط خبریں چلائی جارہی ہیں۔ راؤانوار کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہےمیں کراچی میں ہی ہوں، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا۔ یاد رہے اس سے قبل راولپنڈی ائیرپورٹ پرایف آئی اے نے راؤ انوار کو دبئی جانے سے روک دیا تھا اور پروازای کے615 سےآف لوڈ کردیا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ بزنس کلاس میں سیٹ بک کرانے والے راؤانوار رات ایک بجےایئرپورٹ پہنچے ، راؤانوار نے کاؤنٹر پر پاسپورٹ دیا تو اہلکار نے کہا آپ تو مطلوب ہیں تو راؤانوارنےپاسپورٹ واپس لیا اور راول لاؤنج میں جانے کی کوشش کی اور راولپنڈی ایئرپورٹ پرکیپ سے اپنا چہرہ چھپانےکی کوشش کرتے رہے۔ کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار گذشتہ روز نقیب اللہ قتل کیس میں عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے صفائی کا موقع نہ ملنے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ میں غلطی ہوسکتی ہے لیکن صفائی کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی مجھ پربھروسہ کیا گیا، میری اس میں کوئی بد دیانتی نہیں۔ راؤ انوار کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے شہر میں کسی کو نہیں چھوڑا، مسجدوں میں دھماکے کیے، ڈاکٹرز اور پروفیسرز کو نشانہ بنایا، میں نے ملک کیلئے جنگ لڑی۔ واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزماگرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔ نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔ اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔