خبرنامہ سندھ

وفاقی حکومت کی 100 دن کی کارکردگی صفر رہی ہے،وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ کے

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی کارکردگی صفر نظر آرہی ہے اور وہ اپنے بولے گئے جھوٹ پر الٹے چل رہے ہیں اور سیاست سیکھ رہے ہیں جبکہ ہم انہیں سیاست سکھا رہے ہیں۔

سکھر میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے 30 نومبر کے جلسے کے حوالے سے جلسہ گاہ کا دورہ کرنے کے بعد سید خورشید شاہ اور نثار کھوڑو کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو ابھی کسی بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا کوئی نوٹس نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ معروف بینکار حسین لولائی اور اومنی گروپ کے انور مجید کو سپریم کورٹ کے احکامات پر اسلام آباد منتقل کیا گیا، لہٰذا اس معاملے پر کوئی بات نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں ہو، جس کے لیے سی سی آئی کی جانب سے اٹارنی جنرل کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کا اجلاس 4 اور 5 دسمبر کو ہوگا، جہاں کمیٹی پانی کی تقسیم کے حوالے سے اپنی قانونی رائے دے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ میں جلد گنے کے نرخ مقرر کیے جائیں گے کیونکہ اس وقت شوگر ملز بند ہیں تو بحران پیدا ہوتا نظر آرہا ہے، تاہم وزیر آبپاشی نے بتایا ہے کہ جلد شوگر ملز مالکان اور آبادکاروں کے ساتھ مل کر نرخ مقرر کردیں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں ہسپتالوں کی صورتحال بہتر ہے، جس کا اعتراف چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار بھی کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں میں فرائض اور ذمہ داریوں کے حوالے سے آئین میں طریقہ کار موجود ہے، جو لوگ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں وہ آئین کی ناسمجھی ہے، میں ایسے لوگوں کے لیے پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ وہ جلد سیکھ جائیں گے۔

وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ نے محصولات کی وصولی مکمل کرلی ہے اور اس میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ دیگر صوبے ابھی تک محصولات وصول نہیں کرسکے ہیں، لہٰذا ہم وفاق سے کہتے ہیں کہ سیلز ٹیکس کی وصولی کی ذمہ داری ہمیں دی جائے۔

اس موقع پر سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 4 نشستوں پر تحریک چلائی جبکہ ان کا تو پورا الیکشن ہی سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی عمران خان کی حکومت کو گرانے کے لیے آگے نہیں آئے گی، وہ لولا لنگڑا نظام بھی چلتے ہوئے دیکھ سکتی ہے لیکن ملک کو اس طرح نہ چلایا جائے کہ وہ تباہ ہوجائے۔

خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ہر ادارے کو پارلیمنٹ کی بالادستی تسلیم کرنا پڑے گی، پارلیمنٹ کے علاوہ کوئی مستقبل نہیں، ہر فیصلہ پارلیمنٹ کے اندر ہونا چاہیے۔

حکومت کے پہلے 100 روز پر بات کرتے ہوئے پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی 100 دن کی کارکردگی صفر رہی ہے اور کوئی ایسی بات قابل ذکر نہیں، جس کی حکومت مثال دے سکے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بننے کے بعد 30 روز میں قائمہ کمیٹیاں بننا لازمی ہوتا ہے لیکن اب تک نہ کوئی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنی اور نہ ہی حکومت قائمہ کمیٹیاں بنا سکی ہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے اب تک کوئی قانون سازی نہیں کی بلکہ پارلیمنٹ میں کورم ٹوٹتے رہے اور لڑائیاں شروع ہوگئیں جبکہ وزیراعظم عمران خان نے اب تک کسی معاملے پر پارلیمنٹ میں کوئی جواب تک نہیں دیا۔

رہنما پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے جو وعدے کیے تھے ان کو پورا کرنے، بیروز گاروں کو ایک کروڑ نوکریاں دینے کے لیے اب تک کوئی پلیٹ فارم نہیں بنایا گیا، یہ وہ کارکردگی ہے، جس کا حقیقت میں مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔