خبرنامہ سندھ

کراچی: کچرا کنڈی کے بعد اسکول سے بھی بیلٹ پیپرز برآمد

کراچی کے علاقے گزری میں واقع لڑکوں کے ایک سرکاری اسکول سے 25 جولائی کے انتخابات میں استعمال ہونے والے تقریباً 150 بیلٹ پیپر برآمد ہوئے ہیں، جن کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے اکثر ان کے اُمیدوار کے حق میں ڈالے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق زیادہ تر بیلٹ پیپرز پر پی پی پی کے انتخابی نشان تیر پر مہر لگی ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ کراچی میں بیلٹ پیپرز ملنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل قیوم آباد کے علاقے میں کچرا کنڈی سے بھی مہر زدہ بیلٹ پیپرز برآمد ہوئے تھے، جنہیں جلانے کی کوشش کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ موسم گرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد بدھ سے اسکولوں میں تدریسی عمل کا دوبارہ آغاز ہوا تھا۔

تاہم جمعرات کو جب طلبہ گزری میں قائم گل حسن لاشاری میموریل اسکول پہنچے تو انہیں ایک ڈیسک میں سے مذکورہ بیلٹ پیپرز ملے۔

جس کے بعد طلبہ نے انہیں اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے حوالے کردیا جنہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے یو سی-31 کے چیئرمین کرم اللہ وقاص کو اس معاملے سے آگاہ کیا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پی پی پی کے رہنما سعید غنی اور صوبائی حلقے پی ایس-111 سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار اسکول پہنچے اور ساری صورتحال کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر سعید غنی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسکول سے ملنے والے بیلٹ پیپرز کی تعداد 154 ہے، جس میں سے 118 بیلٹ پیپرز پر پی پی پی کے انتخابی نشان ’تیر‘ پر مہر لگی ہوئی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بیلٹ پیپرز کے چھپائی کے عمل سے لے کر ترسیل تک کے معاملے میں سخت سیکیورٹی تھی اس کے باوجود انتخابات کے بعد 2 جگہ سے بیلٹ پیپر برآمد ہونا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کی کہ مختلف جگہوں سے انتخابات میں استعمال ہونے والی مہریں اور بیلٹ باکسز کی سیل بھی برآمد ہوئی ہے۔

تاہم حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسکول میں زیر تعلیم طالب علموں کا کہنا تھا کہ جب وہ ایک روز قبل اسکول آئے تھے تو یہ بیلٹ پیپر موجود نہیں تھے۔

اس ضمن میں جب الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے حکام سے بات کی گئی تو انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے الیکشن کمیشن کو اس واقعے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔