خبرنامہ

صبر کا پیمانہ لبریز؛ کوچ ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کی تیاری کرنے لگے

لیڈز:(اے پی پی) شکستوں پر صبرکا پیمانہ لبریز ہونے کے بعد کوچ ٹیم میں’’آپریشن کلین اپ‘‘ کی تیاری کرنے لگے، موجودہ اسکواڈ کے کچھ کھلاڑیوں کا مستقبل غیر یقینی نظر آنے لگا، ون ڈے کرکٹ کے ناکارہ پرزے مکی آرتھر کیلیے بھی درد سر بن گئے۔ مکی آرتھر نے کہاکہ مجھے یہ بات کہتے ہوئے بالکل اچھا محسوس نہیں ہوتا لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی ون ڈے ٹیم رینکنگ میں نویں نمبر پر ہے، ہیڈنگلے میں انگلینڈ سے مسلسل چوتھے ون ڈے میں شکست کے بعد میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ مجھے اسکواڈ کی تمام کمزوریوں کا علم ہے تاہم مسائل حل کرنے کیلیے وقت درکار ہوگا، چند دنوں میں معاملات ٹھیک نہیں ہو سکتے، مستقبل میں بہتر ٹیم بنانے کیلیے کرکٹرز پر خصوصی نظر رکھی جا رہی ہے، ان میں سے کئی ایسے پلیئرز کی صلاحیتوں کا اندازہ بھی ہو گیا جن پر مزید محنت کی جا سکتی ہے۔ ہیڈ کوچ نے کہا کہ ٹیسٹ کے بالکل برعکس پاکستان کی ون ڈے ٹیم اس وقت مشکل دور سے گزر رہی ہے لیکن ہمیں اپنی کمزوریوں کا نہ صرف احساس بلکہ یہ بھی معلوم ہے کہ ان کو دور کرنے کیلیے کیا کرنا ہوگا، ایک بات بالکل واضح ہے کہ اس وقت ہمارے پاس تیز آغاز فراہم کرنے والے نہ ہی میچ کے آخر میں فتح دلانے والے کرکٹرز موجود ہیں۔ انگلینڈ ایک بہترین ٹیم ہے جس کے پاس ہر موقع کیلیے بہترین کھلاڑی اور پاور ہٹرز ہیں، متبادل کے طور جگہ بنانے والے کرس جورڈن بھی 11ویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے پاور ہٹنگ کرسکتے ہیں،ہمارے 15 رکنی اسکواڈ میں ایسی صلاحیتوں کے مالک کرکٹرز نہیں ہیں،مکی آرتھر نے کہا کہ گذشتہ چاروں میچز نے میری آنکھیں کھول دی ہیں، مجھے بھی پاکستان ٹیم میں وہ کھلاڑی چاہئیں جو گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی صلاحیت رکھتے ہوں، جو فٹ رہنا جانتے اور ٹیم کی جیت میں اس وقت کردار ادا کر سکتے ہوں جب ضرورت ہو، ہمیں ایسے ہی کھلاڑیوں کو تلاش کرنا ہے جس کیلیے وقت درکار ہوگا، ہمیں بہت سا کام کرنا ہوگا، ہر میچ کے بعد ذہن واضح ہوتا جارہا ہے کہ کیا کرنا ہے۔ دورہ انگلینڈ کے اختتام پر فیصلہ ہوگا کہ کس کو ساتھ لے کر چلنا اور کسے چھوڑ دیناہے، انھوں نے کہا کہ درست سمت میں گامزن ہونے کیلیے ویسٹ انڈیز سے یواے ای میں سیریز اہم ہوگی،کیریبیئنز محدود اوورز کی کرکٹ میں اچھی ٹیم ہیں،ہمیں مستقبل کی تیاری کا اچھا موقع ملے گا،اس کے بعد آسٹریلیا کے مشکل ٹور کیلیے خود کو ذہنی اور جسمانی طورپر تیار کرنا ہوگا، کوچ نے کہا کہ پوری کوشش کرینگے کہ ہر شعبے کیلیے اسپیشلسٹ کھلاڑی تیار کریں جو اپنے کردار سے انصاف کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں،ان میں اننگز کا اچھا آغاز کرنے والے اور میچ کے فیصلہ کن لمحات میں فتح کا سفر مکمل کرنے کی صلاحیتوں سے مالامال پلیئرز شامل ہوں، ہمیں صرف یہ دیکھنا ہے کہ کس کردارکیلیے کون سا کھلاڑی موزوں اور ذہنی طور پر کتنا مضبوط ہے۔ انھوں نے کہا کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کے ساتھ اچھا تال میل ہے، سابق کپتان سے 40منٹ تک فون پر ون ڈے کرکٹ میں مسائل اور مختلف پوزیشنز کیلیے موزوں ناموں پر بات چیت ہوئی، ہم دیکھ رہے ہیں کہ کون کیا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امید ہے کہ اگلے برس چیمپئنز ٹرافی تک بہتر کمبی نیشن بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایک سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ میں اظہر علی کے ڈریسنگ روم میں رویے اور کھلاڑیوں کے ساتھ برتاؤ سے مطمئن ہوں، ٹیم بھی ان کی بڑی عزت کرتی ہے،کپتان خود بھی اچھا پرفارم کرتے ہوئے اپنا کردار عمدگی سے نبھا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ جمعرات کو ون ڈے سیریز کے چوتھے میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8وکٹ پر247 رنز بنائے،اظہر علی 80 اور عماد وسیم57کی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہے، انگلینڈ نے ہدف 48 اوورز میں 6 وکٹ پر حاصل کیا، بین اسٹوکس 69اور جونی بیئراسٹو61 رنز کے ساتھ نمایاں رہے، معین علی نے ناقابل شکست 45 رنز بنائے، اس سے قبل جیسن روئے 14، الیکس ہیلز 8، جوئے روٹ 30 اور کپتان ایون مورگن 11 رنز تک محدود رہے، محمد عرفان نے 2 جبکہ عمرگل، حسن علی اور عماد وسیم نے ایک ایک وکٹ حاصل کی تھی۔