خبرنامہ

فکسنگ کیس میں امپائرز پر بھی انگلیاں اٹھنے لگیں

فکسنگ کیس میں

فکسنگ کیس میں امپائرز پر بھی انگلیاں اٹھنے لگیں

دبئی:(ملت آن لائن) فکسنگ کیس میں امپائرز پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی۔ عجمان آل اسٹارز لیگ میں کرکٹرز کے دانستہ رن آؤٹ اور اسٹمپڈ ہونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد آئی سی سی کے کان کھڑے ہوگئے تھے،یواے ای اور عجمان کرکٹ نے اس ایونٹ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے مقابلوں کو ختم کرادیا تاہم پینڈورہ باکس کھل چکا ہے،اگرچہ منظور شدہ ایونٹ نہ ہونے کی وجہ سے کہا گیا تھا کہ کونسل براہ راست اس معاملے میں مداخلت نہیں کررہی تاہم موجودہ پیش رفت کو دیکھا جائے تو اس کو ہلکا بھی نہیں لیا جا رہا۔ ایک آسٹریلوی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیاکہ فکسنگ میں یواے ای سے تعلق رکھنے والے امپائرز بھی ملوث تھے،ان کو ایئر فون پر پیغام ملتا جس کو وہ کھلاڑیوں تک پہنچاتے کہ آؤٹ ہوجاؤ یا باؤنڈری کی ضرورت ہے۔
یہ حقائق بھی سامنے آئے ہیں کہ ایجنٹس نے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے مقامی پلیئرز کولیگ کا حصہ بنانے کے ساتھ دیگر ملکوں کے سابق اور موجودہ غیر مصروف کرکٹرز کو بھی لالچ دے کر بلایا، لیگ کو ایک منظم اور باقاعدہ ایونٹ ثابت کرنے کیلیے تمام کھلاڑیوں کو کٹس دی گئی تھیں،ان میں سے سب نہیں بلکہ مخصوص بکیز کے اشاروں پر چل رہے تھے، اگرچہ ایک نجی لیگ میں سامنے آنے والا واقعہ براہ راست عالمی کرکٹ کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتا اور زیادہ اہم دکھائی نہیں دیتا، مگر اس کا دوسرا رخ زیادہ خطرناک نظر آتا ہے جس کو سامنے رکھتے ہوئے مزید چھان بین ہو رہی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ٹورنامنٹ کے کرپٹ منتظمین ٹیسٹ اور ون ڈے میچز کو بھی بدعنوانی کا گھن لگانے کی کوشش کرینگے۔رپورٹ کے مطابق آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے متنازع میچ کھیلنے والی ٹیموں کے نام حاصل کیے،کئی کھلاڑیوں کے انٹرویوز بھی کیے جن میں سلمان بٹ بھی شامل تھے۔
اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل 2010 کے ایک اور مرکزی کردار محمد آصف کے بھی ایونٹ میں شریک ہونے کی اطلاعات ہیں، اینٹی کرپشن آفیسرز کی سب سے توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ سطحی معیارکی لیگ کرانے والے منتظمین کے کہیں ٹاپ کرکٹرز سے بھی رابطے تو نہیں،تفتیش کار ایک جانے پہچانے آرگنائررز کا انٹرویو لینے کیلیے بھارت جائیں گے۔ یہ شک بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ زیر زمین سٹے بازی ریکٹ کے ذریعے مال بنانے کیلیے منتظمین نے ایک سطحی لیگ کو بھارت میں براہ راست نشرکرانے کیلیے بھاری رقم خرچ کی، تفتیش کاراس پہلو پر غور کررہے ہیں کہ ایک غیر معروف لیگ کو براڈ کاسٹ کرنے کیلیے منتظمین 18000ڈالر روزانہ،8 کیمروں اور کمنٹیٹرز کے اخراجات کیسے برداشت کرسکتے ہیں؟ آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے جنرل منیجر الیکس مارشل کا کہنا ہے کہ عجمان لیگ میں کرپشن کے ٹھوس شواہد موجود ہیں،ہماری تحقیقات کا مقصد آرگنائزرز کی شناخت کرتے ہوئے حوصلہ شکنی کرنا ہے تاکہ آئندہ کرکٹ کی ساکھ کو تباہ کرنے والے اس طرح کے واقعات سامنے نہ آئیں جب کہ ذرائع کے مطابق متعلقہ بورڈز سے بھی کھلاڑیوں کیخلاف ڈسپلنری کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔