خبرنامہ

پاکستان میلبورن میں روٹھی قسمت کو منانے کیلیے کوشاں

میلبورن: (ملت+اے پی پی) پاکستان میلبورن میں روٹھی قسمت کو منانے کی کوشش کرے گا، ایم سی جی کے تاریخی وینیو پر گرین کیپس 35 برس سے کامیابی کو ترس رہے ہیں، دوسرے ٹیسٹ کی تیاریوں سے قبل بدھ کو پاکستان ٹیم نے آرام کو ترجیح دی. میلبورن کے میدان پر پاکستان کو 35 سال بعد پہلی فتح کا انتظار ہے، گرین کیپس نے یہاں اب تک میزبان کینگروز کیخلاف مجموعی طور پر9ٹیسٹ میچز کھیلے جس میں سے صرف 2میں کامیابی حاصل ہوئی،5میں شکست کا سامنا کرنا پڑا،2مقابلے ڈرا ہوئے،یہاں دونوں ٹیموں کے مابین1964میں منعقدہ پہلا میچ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکا تھا،اس کے بعد آسٹریلیا نے 1973میں 92اور بعد ازاں 1977میں 348سے فتح پائی،پاکستان ٹیم 1979میں 71رنز جبکہ دوسری اور آخری بار1981میں اننگز اور 82رنز سے سرخرو ہوئی،1983میں میچ ڈرا ہوگیا،1990میں کینگروز 92رنز، 2004میں 9وکٹ اور بعد ازاں 2009میں 170رنز سے فتحیاب ہوئے تھے، صرف ایک میچ کے سوا تمام پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیمیں کامیاب ہوئی ہیں،اس بار بھی ٹاس انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔ 35 سال قبل میلبورن میں پاکستان کی آخری فتح ٹیم اسپرٹ کا نتیجہ تھی، گرین کیپس نے8وکٹ پر 500 رنز بناکر اننگز ڈیکلیئرڈ کردی تھی،مدثر نذر95، ظہیر عباس 90، ماجد خان 74، عمران خان 70 ناٹ آؤٹ، جاوید میانداد 62 اور وسیم راجہ 50 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے، جواب میں کینگروز پہلی باری میں 293 تک محدود رہے جبکہ دوسری اننگز میں صرف 125 پر ڈھیر ہوگئے، میچ میں اقبال قاسم 7 جبکہ عمران خان اور سرفراز نواز 5،5 شکار کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ادھر برسبین میں فائٹنگ اسپرٹ کا مظاہرہ کرنے کے بعد میلبورن میں ڈیرے ڈالنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم نے بدھ کے روز بھی آرام کو ترجیح دی،کھلاڑیوں نے میلبورن میں شاپنگ کی جبکہ کھانا بھی باہر ہی کھایا، قبل ازیں منگل کو برسبین سے آمد کے بعد بھی ریسٹ کیا گیا تھا، اب جمعرات سے پریکٹس کا سلسلہ شروع ہوگا، صبح میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں بھرپور ٹریننگ کی جائے گی جبکہ دوپہر کو ایک کھلاڑی یا کوئی کوچ میڈیا سے بات چیت کرے گا، جمعے کے روز بھی پاکستانی اسکواڈ صبح ٹریننگ کرے گا جبکہ پھر ایم سی جی پر ہی فیملی ڈے میں شریک ہوگا، دوپہر کو ہی ٹیم کا کوئی ایک ممبر میڈیا کانفرنس کیلیے دستیاب ہوگا۔ ہفتے کے روز ٹریننگ دوپہر کو ہوگی اس سے قبل میڈیا ٹاک بھی شیڈول ہے۔ اتوار کی صبح ٹیم اپنی تیاریوں کو حتمی شکل دے گی جبکہ کپتان مصباح الحق پریس کانفرنس کریں گے۔ برسبین ٹیسٹ کے ہیرو اسد شفیق بیٹنگ آرڈر میں چھٹے نمبر پر سنچریوں کا ریکارڈ بنانے کے باوجود ٹاپ آرڈر میں ہی کھیلنے کے خواہاں ہیں، انھوں نے کہاکہ اگر آپ مجھ سے میری ذاتی رائے پوچھیں تو میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ پسند کروں گا،ٹیسٹ ٹیم میں آنے سے قبل میں کبھی چھٹے نمبر پر نہیں کھیلا تھا لیکن ٹیم کے مفاد میں آپ کو بہت سی چیزوں کی قربانی دینا پڑتی ہے، ٹیم مینجمنٹ سمجھتی ہے کہ میں چھٹے نمبر پر زیادہ مفید ثابت ہوسکتا ہوں اور میں بھی اسی بات سے خوش ہوں، مجھے جو بھی کردار دیا جاتا ہے اس میں توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اسد شفیق کو پہلی مرتبہ ویسٹ انڈیز سے یو اے ای سیریز میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کیلیے بھیجا گیا تھا جہاں پر ابتدائی دو ٹیسٹ میچز میں 67، 5، 68 اور 58 رنز ناٹ آؤٹ اسکور کرنے کے بعد وہ آخری ٹیسٹ میں پیئر کا شکار ہوگئے تھے، اس پر نیوزی لینڈ میں انھیں چھٹے نمبر پر بیٹنگ کیلیے بھیجا گیا۔ وہ بیٹنگ آرڈر میں حالیہ چھیڑ چھاڑ کو اپنے اعتماد یا فارم کے متاثر ہونے کی وجہ نہیں سمجھتے تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ وہ کنڈیشنز کے حوالے سے دباؤ کا شکار تھے، اسد شفیق نے کہا کہ ہم یو اے ای میں کھیلنے کے بعد نیوزی لینڈ اور اب آسٹریلیا پہنچے ،وہاں پر کنڈیشنز یکسر مختلف تھی تاہم برسبین میں پرفارمنس سے ہمیں یہ اعتماد ملاکہ کسی بھی صورتحال میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔