خبرنامہ

اسٹریٹ لائٹس نہیں، اب سڑکوں کو مصنوعی چاند روشن کرے گا

بیجنگ: چین نے اسٹریٹ لائٹس کے بجائے مصنوعی چاند بنا کر خلا میں بھیجنے کی تیاری کرلی، یہ چاند اصلی چاند سے آٹھ گنا زیادہ روشن ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق چین میں گلیوں پر اسٹریٹ لائٹس کی بجائے اب چاند جگمگائے گا، چین نے مصنوعی چاند بنا کر خلا میں بھیجنے کی تیاری کرلی ہے، خلائی ریسرچ کے ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ چین اگلے دو سال میں مصنوعی چاند بنائے گا۔

یہ چاند اصلی چاند سے آٹھ گنا زیادہ روشن ہوگا اور مصنوعی چاند کی روشنی چینی شہر شینگ دو میں اسٹریٹ لائٹ کی جگہ کام کرےگی۔اس پراجیکٹ کا اعلان بجلی کی بچت کے لئے کیا گیا ہے تاکہ رات کو اسٹریٹ لائٹس پہ صرف ہونے والی بجلی بچائی جاسکے، اندازہ ہے کہ شینگ دو شہر اس منصوبے سے 23 ارب روپے سالانہ بچت کے ساتھ ساتھ سیاحوں کی ایک خاص تعداد بھی اپنی جانب کھینچے گا

مصنوعی چاند بنانے کے لیے زمین سے 500 کلومیٹر کی اونچائی پہ دیوہیکل آئینے بھیجے جائیں گے جو سیٹلائٹ سے منسلک ہوں گے، ان آئینوں پہ کی کوٹنگ جائے گی تاکہ سورج کی زیادہ سے زیادہ روشنی کو منعکس کرسکیں، زمین سے انہیں کنٹرول بھی کیا جاسکے گا تاکہ مخصوص علاقوں پہ روشنی ڈالی جاسکے۔ یہ مصنوعی چاند پورے چین میں دکھائی دے گا لیکن روشنی صرف 80 کلومیٹر کے علاقے کو ہی فراہم کرسکے گا

شینگ دو کے مصنوعی چاند کے منظرعام پر آنے سے پہلے ہی اس پر تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، نظام شمسی کے ماہرین اور مقامی لوگوں کے مطابق اس سے ماحولیات اور جانوروں پر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے، جبکہ اس شہر کے باشندے ستارے اور دیگر مظاہر فلکیات دیکھنے سے بھی محروم ہوجائیں گے۔

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک اچھا پروجیکٹ ہوگا جو بجلی بچائے گا اور آلودگی کا خاتمہ کرے گا۔

سیٹلائٹ کے آئینوں پر کام کرنے والے ادارے کے سربراہ کینگ وائماں نے کہا ہے کہ یہ روشنی بہت مدھم ہوگی اور رات کو دن میں نہیں بدلے گی البتہ ماہرین نے یہ ضرور کہا ہے کہ روشنی چودھویں کے چاند سے کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ 20 سال قبل روس نے بھی خلا میں 25 میٹر قطر کا خلائی آئینہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا تاکہ سائبریا کے تاریک اور سرد علاقوں کو منور کیا جاسکے لیکن اس میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا اوریہ خلائی آئینہ جل کر راکھ ہوگیا تھا۔