خبرنامہ

ایک ٹیرا بِٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا ٹرانسفر کا تجربہ

میونخ:(ملت+اے پی پی) نوکیا بیل لیبز، ڈوئچے ٹیلی کوم اور ٹیکنیکل یونیورسٹی میونخ کے ماہرین نے ایک مشترکہ تجربے میں فائبر آپٹیکل کیبل کے ذریعے ڈیٹا کو ایک ٹیرا بِٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے منتقل کرنے کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔اگرچہ اس طرح کے تجربات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں لیکن وہ بہت کم فاصلے پر ہی کامیاب ثابت ہوئے ہیں جب کہ فاصلہ بڑھانے پر ڈیٹا ٹرانسفر کا معیار بہت زیادہ خراب رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب حقیقی حالات سے قریب تر کیفیات میں اتنی زیادہ رفتار پر ڈیٹا ٹرانسفر کیا گیا ہے اور وہ بھی خاصے زیادہ فاصلے پر۔ اس مقصد کے لیے ’’پروبیبلسٹک کونسٹلیشن شیپنگ‘‘ نامی جدید ترین ماڈیولیشن تکنیک استعمال کی گئی ہے اور ڈیٹا کو خراب کیے بغیر 30 فیصد زیادہ فاصلے تک پہنچایا گیا ہے۔ اس کامیابی کے باوجود ہمیں اس ٹیکنالوجی کی دستیابی کے لیے خاصا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ کسی بھی تجارتی فائبر آپٹیکل نیٹ ورک کا حصہ بننے کے لیے اس سے کہیں زیادہ فاصلے تک ڈیٹا کی اسی رفتار سے منتقلی کو آسان اور یقینی بنانا ہوگا۔ علاوہ ازیں ٹیلی کمیونی کیشن کی عالمی صنعت اس وقت فائیو جی اور اس طرح کی دوسری ٹیکنالوجی سے کاروباری فائدے اٹھانا چاہتی ہے جب کہ موجودہ آپٹیکل فائبر ٹیکنالوجی کی جگہ کسی نئی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے میں بھی خاصا وقت اور سرمایہ درکار ہوگا۔ اس لیے امید رکھنی چاہیے کہ ٹیرابٹ فی سیکنڈ رفتار والے آپٹیکل فائبر نیٹ ورکس آئندہ 10 سے 20 سال میں حقیقت کا روپ دھار سکیں گے- فائبر آپٹک کیبل کے ذریعے ڈیٹا ٹرانسفر کی تیز رفتار ترین حد ایک ٹیرا بٹ ہے جسے ماہرین نے مذکورہ تجربے میں کامیابی سے حاصل کرلیا ہے۔