خبرنامہ

بچوں میں زبان کی نشوونما

لاہور: (ملت آن لائن) دس بارہ ماہ کی عمر میں بچہ جو آوازیں نکالتا ہے، انہیں ماہرین بول چال نہیں کہتے بلکہ قبل از بول چال کی آوازیں قرار دیتے ہیں۔ اس دور کی ابتدا میں یعنی پہلے ماہ میں بچہ صرف رونے کی آوازیں نکالتا ہے۔ چونکہ بچہ رونے کی مختلف آوازیں نکال لیتا ہے اس لیے کئی والدین مخصوص آوازوں سے بچے کی مخصوص ضروریات کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔ مثلاً بھوکے بچے کی آواز، پیشاب میں گیلے بچے کی آواز وغیرہ، لیکن ایک ماہ کی عمر میں بچہ رونے کے علاوہ کچھ اور آوازیں بھی نکالتا ہے۔ تقریباً چھ ماہ کی عمر تک بچہ بہت ہی مختلف آوازیں نکالنا شروع کر دیتا ہے۔ ان میں ’’ک‘‘ اور ’’گ‘‘ کی آوازیں نمایاں ہوتی ہیں۔ اکثر بچے ایک حرف علت (واوَل) اور ایک حرف صحیح (کونسوننٹ) ملا کر ایک رکن تہجی بنا لیتے ہیں۔ مثلاً با، گا وغیرہ۔ اگلے مرحلے میں بچہ ان آوازوں کو دہراتا ہے مثلاً بابا گاگا۔ یعنی بچہ اپنی ہی آوازیں سن کر ان کی گونج خود ہی پیدا کرتا ہے۔ اب بچہ بہت سی آوازیں نکالتا ہے اور اس میں اس قسم کا اتار چڑھاؤ بھی پایا جاتا ہے جو بڑوں کی گفتگو میں ہوتا ہے۔ بچہ سونے سے پہلے یا اٹھنے کے بعد اکیلے میں اپنے آپ سے باتیں کرتا ہے۔