خبرنامہ

امریکہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر اصرار نہیں کرے گا: امریکہ

واشنگٹن (ملت + آئی این پی) امریکہ نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر اصرارنہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل یہودی آبادیوں کا پھیلاو کچھ عرصے کے لیے روک دیں ایک بہترین امن معاہدہ کروائیں گے اس کے لیے فریقین کو سمجھوتے کرنا ہوں گے،مجھے وہ حل پسند ہے جو دونوں فریقوں کو پسند ہو۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے مشرقِ وسطی میں اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کے حل کے لیے اس دیرینہ امریکی پالیسی پر اصرار نہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل یہودی آبادیوں کا پھیلا کچھ عرصے کے لیے روک دیں میں دو ریاستی حل بھی دیکھ رہا ہوں، میں ایک ریاستی حل پر بھی غور کر رہا ہوں۔ مجھے وہ حل پسند ہے جو دونوں فریقوں کو پسند ہو۔ اس کے لیے فریقین کو سمجھوتے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا امریکی سفارتخانے کو یروشلم منتقل کرنے مجھے بہت خوشی ہوگی۔ ہم اس پر سنجیدگی، انتہائی سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ دیکھیں اب کیا ہوتا ہے۔ اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہم اپنی توجہ لیبل کے بجائے مواد پر رکھنا چاہتے ہیں گذشتہ کئی دہائیوں سے ہر امریکی حکومت اس تنازعے کے ‘دو ریاستی حل’ کی حمایت کرتی رہی ہے جس کے تحت ایک الگ فلسطینی ریاست کے قیام کا تصور دیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امن کے لیے دو شرائط ہیں، پہلے کہ فلسطینی اسرائیل کو تسلیم کریں اور دوسرا یہ کہ کسی بھی امن معاہدے میں دریائے اردن کے مغربی علاقے کی سکیورٹی پر اسرائیل کو مکمل کنٹرول حاصل ہو۔پریس کانفرنس میں دونوں رہنماں نے مستقبل میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا ذکر نہیں کیا جس کا تصور خطے میں امریکی پالیسی کا اہم ستون رہا ہے۔اسرائیل کو امید ہے کہ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکہ سے ساتھ ان کے دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئے گی۔ یاد رہے کہ اوباما انتظامیہ کے آٹھ سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد موضوعات پر اختلافِ رائے تھا۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں شدت پسند اسلام کو روکا جا سکتا ہے۔