خبرنامہ

قومی اسمبلی ،ملک میں آٹھ ارب روپے کی گیس چوری ہورہی ہے: خاقان عباسی

سی پیک خطے میں

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) وفاقی وزیر تیل و قدرتی وسائل شاہدخاقان عباسی نے وقفہ سولات کے دوران قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ ملک میں آٹھ ارب روپے کی گیس چوری ہورہی ہے ،خیبرپختونخوا کے علاقوں میں مرکزی پائپ لائنوں مین شگاف ڈال کر گیس چوری کی جارہی، اس کے سدباب کے لئے صوبائی حکومت کا تعاون حاصل نہیں ہے ، کرک میں اربوں روپے کی گیس چوری ہو رہی ہے، دھمکیوں سے نمٹنا جانتے ہیں، انھوں نے اس معاملے پر تحریک انصاف کے رکن شہریار آفریدی کوکھری کھری سنادیں۔اجلاس سپیکر سردارایازصادق کی صدارت میں ہوا ۔ پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ وزارت قانون وفاقی دارالحکومت میں شام کے اوقات میں عدالتوں کے قیام کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ شہباز بابر اور عارف علوی کے سوال پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 32058، لاہور ہائی کورٹ میں 2 لاکھ 14 ہزار، سندھ ہائی کورٹ میں 25 ہزار 809، پشاور ہائی کورٹ میں تقریباً 31 ہزار، بلوچستان ہائی کورٹ میں 6277 اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں 13883 مقدمات زیر سماعت ہیں، وزیر پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ خواتین کی مخصوص نشستوں میں اضافہ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے دائرہ کار میں نہیں آتا، اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کر سکتی ہے۔ نفیسہ عنایت اﷲ خٹک، ڈاکٹر عذرا فضل اور ڈاکٹر شیریں مزاری کے سوالات کے جواب میں شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ خواتین کی 46 مخصوص نشستیں اور 10 اقلیتوں کی نشستیں ہیں۔ الیکشن کمیشن میں خواتین کے لئے مخصوص نشستوں میں اضافہ کرنے اور معذوروں کے لئے کچھ نشستیں مخصوص کرنے کی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ یہ الیکشن کمیشن کے دائرہ کار میں نہیں آتا بلکہ اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کر سکتی ہے۔ انتخابی اصلاحات کمیٹی ان امور پر کام کر رہی ہے۔ اس حوالے سے تمام تجاویز قومی اسمبلی کے سامنے پیش کی جائیں گی۔وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ تاپی منصوبہ پر عملی کام شروع ہو چکا ہے، دسمبر 2020ء تک منصوبہ مکمل ہونے کا شیڈول بنایا گیا ہے۔ شاہدہ رحمانی اور لال چند کے سوال پر وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تاپی منصوبہ پر عملی کام شروع ہو چکا ہے۔ گیس فیلڈ کی ڈویلپمنٹ پر 12 سے 15 ارب سے زائد رقم اور ان ملکوں کے درمیان پائپ لائن پر 8 سے 10 ارب روپے لاگت آئے گی۔ گیس پائپ لائن کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ دسمبر 2020ء تک منصوبہ مکمل ہونے کا شیڈول بنایا گیا ہے۔ تاپی لمیٹڈ اس منصوبہ پر کام کر رہی ہے۔ اس میں 85 فیصد ترکمانستان اور پانچ، پانچ فیصد حصہ پاکستان، افغانستان اور بھارت کا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ گیس کے معاملہ پر تمام امور طے ہو چکے ہیں۔ سندھ کو گیس کا حصہ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جو گیس سندھ کو ملتی تھی آج اس سے زیادہ گیس سندھ کو فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بے بنیاد بات کی جس پر افسوس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے گیس کی فراہمی کے لئے کسی ضلع کا انتخاب نہیں کیا۔ تاپی گیس منصوبہ سے بجلی بحران کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ پائپ لائن کی تعمیر سے دور دراز علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ملکی معیشت کو درکار توانائی کی طلب کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ منصوبہ جی ڈی پی نمو میں اضافہ میں مددگار ہو سکتا ہے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ گیس کے لائن لاسز کی منظوری اوگرا دیتا ہے، اس وقت اوگرا کے مطابق 7 فیصد لائن لاسز صارفین سے وصول کئے جا رہے ہیں، اس سے زیادہ لائن لاسز کمپنی برداشت کرتی ہے۔ صاحبزادہ یعقوب، شاہدہ اختر علی اور شہر یار آفریدی کے سوالات پر وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کرک میں اربوں روپے کی گیس چوری ہو رہی ہے، لائن لاسز میں کمی کے لئے صوبائی حکومتوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ دھمکیوں سے نمٹنا جانتے ہیں۔ گیس کنکشن کی فراہمی کے لئے کسی رکن قومی اسمبلی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، تمام گیس کنکشن میرٹ پر لگائے گئے ہیں۔ متعلقہ ڈسٹرکٹ آفیسر کو رقوم جاری کر دی گئی ہیں۔ ڈی این ایل پی کے اجراء اور میٹروں کی تنصیب میں ہر درخواست کی باری/میرٹ پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔ کمپیوٹرائزڈ فہرستوں کے ذریعے گیس کنکشن فراہم کئے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے پی ٹی آئی کے رکن شہریار خان آفریدی کی دھمکی کے جواب میں کہا کہ وہ دھمکیوں کو بھی ڈیل کرنا جانتے ہیں۔ ایوان میں شہریار خان آفریدی نے کوہاٹ میں گیس کی ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے سخت طرز عمل اختیار کیا جس پر وزیرپٹرولیم نے کہا کہ مقامی رکن قومی اسمبلی کو اس میں اہمیت نہیں دی جاتی۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر رکن قومی اسمبلی کی عزت نہیں ہوگی تو وہ کسی سکیم کو نہیں چلنے دیں گے اس پر وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وفاقی حکومت کا کام متعلقہ ضلع کو فنڈز کی فراہمی ہے، ہم فنڈز فراہم کر دیتے ہیں۔ ایم این ایز کی سربراہی میں کمیٹی سکیم کی نشاندہی کرتی ہے جس کے بعد عمل درآمد شروع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوہاٹ سمیت کسی جگہ بھی گیس میٹر کی تنصیب خلاف ضابطہ ہوئی ہے تو ہمیں بتایا جائے، ہم فوری کارروائی کریں گے۔ ہم تمام ارکان کی عزت کرتے ہیں تاہم دھمکی آمیز رویہ قابل قبول نہیں، ہم دھمکیوں کو ڈیل کرنا جانتے ہیں۔ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل گیس سکیموں کے حوالے سے کسی رکن قومی اسمبلی کو اعتماد میں نہیں لیتی۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزارت دفاع سے متعلقہ پانچ سوالوں کا جواب نہ آنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع کو طلب کرلیا ہے اور کہا ہے کہ وزیر دفاع اس حوالے سے جواب دیں بصورت دیگر انہیں یہ معاملہ اعلیٰ ترین سطح پر اٹھانا پڑے گا۔ سپیکر نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت دفاع سے متعلقہ پانچ سوالات کا جواب نہ آنے سے متعلق صورتحال کو ناقابل برداشت اور ناقابل قبول قراردیا ہے ہے اور وزیر دفاع پر واضح کیا ہے ان کے جواب دیں بصورت دیگر انہیں اعلیٰ ترین سطح پر بات کرنا پڑے گی۔ سپیکر نے افسران کی گیلری میں بیٹھے ہوئے جوائنٹ سیکریٹری دفاع سے مخاطب ہوتے ہوئے سیکریٹری دفاع کے لئے ہنگامی پیغام دیا اور کہا کہ سیکرٹری دفاع کو فوری طور پر میرے چیمبر میں آ ئیں ان سے جوابات موصول نہ ہونے پر باز پرس کی جا سکے۔