خبرنامہ

قومی اسمبلی میں شورشرابہ، ایوان مچھلی منڈی بن گیا

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) قومی اسمبلی کا اجلاس شدید ہنگامہ آرائی کے بعد غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا‘ اپوزیشن ارکان بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں آئے‘ اپوزیشن ارکان کا سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ‘ استعفیٰ استعفیٰ اور الوداع الوداع نواز شریف الوداع اور گو نواز گو کی شدید نعرے بازی کی‘ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں‘ حکومتی ارکان بھی نشستوں پر کھڑے ہو کر شیر ہے شیر ہے نواز شریف شیر ہے کی نعرے بازی کرتے رہے اور ہاتھوں سے وکٹری کا نشان بناتے رہے‘ ہنگامہ آرائی ختم نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا جبکہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ پانامہ کیس میں وزیراعظم کے خلاف فیصلہ آیا ہے‘ دو ججز نے واضح طور پر نااہل قرار دیا جبکہ باقیوں نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی‘ وزیراعظم فوراً استعفیٰ دیکر پارلیمنٹ کو بچائیں‘ جے آئی ٹی ایک ڈرامہ ہے ماتحت افسر وزیراعظم سے کیسے تحقیقات کرسکتے ہیں‘ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ یہ اپوزیشن کی بھول ہے کہ نواز شریف استعفیٰ دے گا‘ نواز شریف بیس کروڑ عوام کا نمائندہ ہے‘ اپوزیشن کی حالت یہ ہے کہ چند دن قبل چکوال کی نشست ہاری ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں پندرہ منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ تلاوت کلام پاک اور نعت شریف کے بعد ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات شروع کرانے کے لئے کہا تو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بات کرنے کے لئے فلور مانگا۔ ڈپٹی سپیکر نے ان کو اجازت دے دی جس کے بعد سید خورشید شاہ نے کہا کہ قائد ایوان وزیراعظم نواز شریف ایوان میں آنا پسند نہیں کرتے تھے لیکن آج تاریخ کے اس موڑ پر کھرے ہیں وزیراعظم نواز شریف کا ایوان میں نہ آنا ہی بہتر ہے پانامہ کیس میں وزیراعظم کے خلاف فیصلہ آگیا ہے اور دو ججز نے واضح طور پر وزیراعظم کو نااہل قرار دیا ہے جبکہ باقی تین ججز نے بھی وزیراعظم کو کلیئر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی ایک ڈرامہ ہے ماتحت افسر وزیراعظم سے کیسے تحقیقات کرسکتے ہیں۔ نواز شریف استعفیٰ دیکر پارلیمنٹ کو بچائیں جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ وقفہ سوالات شروع ہوچکا ہے ۔ قانون کے مطابق تقریر نہیں کی جاسکی جس کے بعد ایوان میں ہنگامہ شروع ہوگیا۔ اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے شدید نعرے بازی شروع کردی۔ انہوں نے استعفیٰ استعفیٰ کے نعرے لگانے شروع کردیئے اور گو نواز گو کے نعرے بھی لگانے شروع کئے ۔ وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا کہ اپوزیشن نے اگر بات کرنی ہے تو قوانین کے مطابق چلیں خورشید شاہ اتنے سینئر ہو کر بھی قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ وزیر امور کشمیر نے کہا کہ خورشید شاہ کی روزانہ باتیں سن کر تنگ آگئے ہیں۔ شیخ آفتاب نے اپوزیشن کے نعروں کے دوران اپنی تقریر جاری رکھی اور کہا کہ وقفہ سوالات میں تقریر نہیں کی جاتی رولز معطل کرنے پڑتے ہیں۔ یہ اپوزیشن کی بھول ہے کہ نواز شریف استعفیٰ دے گا۔ نواز شریف بیس کروڑ عوام کا نمائندہ ہے اپوزیشن کی حالت یہ ہے کہ چند روز قبل چکوال کی نشست ہاری ہ ے۔ اپوزیشن ارکان نے سپیکر کے ڈیسک کا گھیراء وکردیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں اور استعفیٰ استعفیٰ ‘ گو نواز گو اور الوداع الوداع نواز شریف الوداع کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔ جس پر حکومتی ارکان نے بھی کھڑے ہو کر شیر ہے شیر ہے نواز شریف شیر ہے کے نعرے لگانے شروع کردیے۔ عابد شیر علی‘ میاں عبدالمنان و دیگر نے ہاتھوں سے وکٹری کے نشان بنائے۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک دوسرے پر آوازیں بھی کستے رہے۔ امجد نیازی اور مراد سعید نے چور چور کی آوازیں لگائیں۔ عابد شیر علی کو بجلی چور کیا ہنگامے کے دوران شیخ آفتاب‘ رانا تنویر حسین ‘ریاض حسین پیرزادہ نے اپوزیشن کے رہنماؤں خورشید شاہ‘ شاہ محمود قریشی سے مذاکرات کئے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی‘ جہانگیر ترین نے بھی آپس میں مشاورت کی۔ اس دوران وزیر برائے پارلیمانی امور نے وقفہ سوالات ختم کرانے کے لئے رولز معطل کرنے کے لئے قرارداد پیش کرنے کے لئے فلور لیا جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ جب تک سب ارکان نشستوں پر نہیں بیٹھیں گے اور ہاؤس میں ڈسپلن میں نہیں آئے گا تحریک پیش کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ ڈپٹی سپیکر ہاؤس کو کنٹرول کرنے میں بے بس نظر آئے انہوں نے کہا کہا گر ارکان نشستوں پر نہیں بیٹھیں گے تو اجلاس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کردوں گا۔ ارکان نعرے بازی کرتے رہے اور ہنگامہ آرائی جاری رہی اس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔