خبرنامہ

آئی ایم ایف کے پاس جانے کی جلدی نہیں،وفاقی وزیراسد عمر

کراچی:(ملت آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان ابھی 2 ماہ تک عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) سے قر ض حاصل کرنے کا فیصلہ کرنے کے لیے رک سکتا ہے۔

بلوم برگ کی رپورٹ میں وزیر خزانہ کے الفاظ کے مطابق انہوں نے کہا’ہمیں کوئی جلدی نہیں‘ یہ اسی بیان کی باز گشت ہے جو انہوں نے آئی ایم سے مشاورت کے آغاز میں دیا تھا کہ اگر اس میں 2 ماہ کی بھی تاخیر ہوتی ہے تو بھی ہم محفوظ ہیں۔

وزیر خزانہ نے یہ بات اسلام آباد میں ہونے والی ایک کانفرنس کے موقع پر کہی، ایک ماہ کی تاخیر کی صورت میں کسی بھی پروگرام کا آغاز جنوری کے اواخر میں ہوگا جبکہ اس سے قبل وہ اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ جنوری کے وسط تک آئی ایم ایف پروگرام کے لیے بورڈ کی منظوری چاہتے ہیں۔

برطانوی جریدے بلوم برگ سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا ہم اب بھی پروگرام حاصل کرنا چاہتےہیں لیکن ہمیں اس کے حصول کی کوئی جلدی نہیں، اس سے فنڈنگ کے دیگر مواقع کھلنے کی امید ہے۔

واضح رہے کہ 12 ارب ڈالر کے اقتصادی خلا کو پر کرنے کے لیے حکومت کی اولین ترجیح دوست ممالک سے امداد حاصل کرنا ہے، اس ضمن میں سعودی عرب سے گزشتہ ہفتے ایک ارب ڈالر موصول ہوچکے ہیں جس نے 3 ارب ڈالر کی رقم اور 3 ارب ڈالر کا تیل تاخیری ادائیگیوں پر فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

اس کے ساتھ حکومت چین کے ساتھ بھی گفتگو شنید میں مصروف ہے تاہم اس حوالے سے کوئی اعلان ابھی تک سامنے نہیں آیا، اس بات چیت کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب وزیراعظم عمران خان نے چین کا دورہ کیا تھا، دورے پر چینی حکام نے انہیں ’تعاون کے نئے باب‘ کی یقین دہانی کروائی تھی۔

اس حوالے سے چینی وزیراعظم لی کیچیانگ کا کہنا تھا کہ بیجنگ پاکستان کومدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن پہلے اس بارے میں مزید بات چیت کرنی ہوگی جس کے باعث وہ مذاکرات اب تک جاری ہیں۔

اسی طرح وزیر اعظم کے دورہ متحدہ عرب امارات اور ملائیشیا میں ادائیگیوں کے توازن کے حوالے سے کوئی ٹھوس اعلان سامنے نہیں آیا لیکن حکومت پر عزم ہے کہ مزید امداد پائپ لائن میں موجود ہے۔

اسد عمر آئندہ آنے والے مہینوں میں عالمی بینک، ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک اور نجی منڈیوں سے بھی فنڈنگ حاصل کرنے کے خواہاں ہیں اس کثیرالجہتی امداد اور عالمی منڈیوں سے آنے والا نجی بہاؤ آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنے کی صورت میں مددگار ثابت ہوگا۔

حال ہی میں منظر عام پر آنے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان ہونے والی ابتدائی بات چیت ناکام ہوگئی ہے کیوں کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر ان کی مطلوبہ رفتار سے عمل کرنا حکومت کے لیے ممکن نہیں۔

رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ زرمبادلہ کی شرح کا آزادانہ بہاؤ اور شعبہ توانائی میں مالیاتی بحران صارفین پر بوجھ ڈال کر دور کیا جائے جس کا نتیجہ بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کی صورت میں نکلے گا اور حکومت فی الوقت اس کی متحمل نہی