خبرنامہ

امریکی کمپنیوں کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ

کراچی:(ملت+اے پی پی) پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے والی 67امریکی کمپنیوں میں سے 78فیصد نے رواں سال پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ امریکی کمپنیوں کی اکثریت نے پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کا اعتراف کرتے ہوئے کاروباری ماحول کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔ امریکن بزنس کونسل کے پرسیپشن سروے کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں امن و امان کی صورت حال میں 30 فیصد بہتری واقع ہوئی ہے۔ سروے میں 78 فیصدرائے دہندگان کا کہنا تھا کہ آئندہ 12 ماہ کے دوران ان کا پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ ہے جبکہ یہ شرح گزشتہ برس 65 فیصد تھی، مزید برآں83 فیصد نے ملک کی طویل المدت معاشی اور کاروباری صورت حال کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کیا ہے۔ اے بی سی ارکان مالی سال کے دوران حکومت کے منی بجٹ پیش کرنے اور پالیسیوں میں اچانک تبدیلی کے حوالے سے مختلف رائے کے حامل پائے گئے، ایسے اقدامات سے نہ صرف منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ نئی سرمایہ کاری کو بھی دھچکا پہنچتا ہے۔ پرسیپشن سروے کے مطابق اے بی سی ارکان سے مختلف معاشی، ریگولیٹری اور سیاسی عوامل کے بارے میں اپنے اطمینان کا اظہار کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا، ان عوامل سے مالی سال 2015-16 میں کاروباری کارکردگی اور ترقی متاثر ہوئی، کاروباری ماحول کو ان تمام عناصر کی بنیاد پر جانچا گیا جن سے یہ متاثر ہوا۔ ان میں تجارتی و مسابقتی پالیسیوں پر عمل درآمد اور استحکام، حکومتی ترقیاتی بجٹ، مقامی مارکیٹ، ملکی و غیرملکی سیاسی ماحول اور امن و امان کی صورت حال شامل تھیں، سال برائے 2015-16 کے لیے رائے دینے والوں کی اکثریت نے پاکستان میں کاروباری ماحول کو اطمینان بخش قرار دیا جبکہ صرف 8 فیصد نے کم ریٹنگ کا اظہار کیا، یہ شاندار اضافہ ہے کیونکہ مالی سال 2014-15 میں 11 فیصد نے پاکستان میں کاروباری ماحول کے حوالے سے اچھی رائے کا اظہار نہیں کیا تھا، امریکی سرمایہ کاروں کی مجموعی طور پر مثبت رائے قدرے استحکام اور پاکستان کے معاشی ماحول میں بہتری کے آثار کی توقعات کو عیاں کرتی ہے جو اس پرسیپشن سروے میں ظاہر ہوئی ہیں، اسی طرح کاروباری ماحول کو براہ راست متاثر کرنے والی مختلف وزارتوں کی کارکردگی کے حوالے سے بھی پوچھا گیا۔
اس حوالے سے مختلف وزارتوں اور ان کی کارکردگی کے بارے میں رائے گزشتہ سال کے مقابلے میں قدرے بہتر رہی، وزارت پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے بارے میں 78 فیصد رائے دہندگان کی ریٹنگ بہتر ہوگئی اور انہوں نے وزارت کی کارکردگی کو بہتر قرار دیا جبکہ 16 فیصد نے اسے اچھا قرار نہیں دیا، سال 2014-15 میں 46 فیصد شرکا نے وزارت کی کارکردگی کو بہتر قرار دیا تھا جبکہ 51 فیصد نے اسے اچھا قرار نہیں دیا تھا۔ پاکستان امریکن بزنس کونسل کے صدر سمیع احمد نے کہا کہ ہمارے ارکان پرامید اور پاکستان سے وابستگی کے حامل ہیں، عالمی رائے اور تصور پاکستان کے حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان خطے کے دیگر ملکوں سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے مقابلہ کرتا ہے۔ ایشیائی ملکوں سے یہ مقابلہ تجارت، برآمدات، افرادی قوت اور غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کے ضمن میں ہوتا ہے۔ اے بی سی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے سب سے بڑے گروپوں میں سے ایک ہے جس کے 67 رکن ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کی اکثریت 500 فورچیون کمپنیوں کی ہے، ان کمپنیوں کا مختلف شعبوں جیسے صحت، مالیاتی خدمات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کیمیکل ، فرٹیلائزر، توانائی، ایف ایم سی جی، فوڈ اینڈ بیوریج، آئل اور دیگر شعبے شامل ہیں، اے بی سی کمپنیوں کی مجموعی آمدن 4 ارب ڈالر ہے، ہر سال اے بی سی کے رکن ٹیکسز کی مد میں بڑا حصہ حکومتی خزانے میں جمع کراتے ہیں اور گزشتہ برس 102 ارب روپے ٹیکسز کی مد میں ادا کیے گئے۔ انہوں نے سال 2015 میں 6.6 ارب روپے کی اشیا برآمد کی تھیں۔ ارکان اداروں میں بلا واسطہ 34 ہزار افراد روزگار سے وابستہ ہیں جبکہ 1لاکھ 40 ہزار کا ان پر انحصار ہے یا بالواسطہ روزگار کا تعلق ہے، 10لاکھ افراد ان کے نیٹ ورک جیسے ڈسٹری بیوٹرز، ایجنٹس، ٹھیکیدار، کنٹریکٹرز وغیرہ کے پاس ملازمت کرتے ہیں، اے بی سی کا الحاق فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی سی آئی) سے ہے، یہ یو ایس چیمبر آف کامرس واشنگٹن ڈی سی اور ایشیا پیسیفک آف امریکن چیمبرز آف کامرس کی بھی رکن ہے، اے بی سی کا یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ بھی قریبی اشتراک عمل ہے۔