خبرنامہ

پاک افغان بارڈر کی بندش سے برآمدکنندگان کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے

اسلام آباد (ملت + اے پی پی) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر کی بندش سے برآمدکنندگان کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے ایک جامع منصوبہ اور مناسب عمل درآمد کی ضرورت ہے ۔دہشت گردی روکنے کیلئے افغانستان پر دباؤبڑھانا وقت کی ضرورت ہے ۔ برآمدکنندگان اور ٹرانسپورٹرز کو پہلے سے آگاہ کیئے بغیر سرحد بند نہ کی جائے۔ میاں زاہد حسین نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر سرحد کو مستقل نہیں کھولا جا سکتا تو برآمدکنندگان کو مزید نقصانات سے بچانے کیلئے وقتی طور پر کھول دیا جائے۔ اس وقت طورخم اور چمن بارڈر پر کم از کم پانچ ہزار کنٹینرز سرحد کھلنے کے انتظار میں کھڑے ہیں جبکہ پھل، سبزی، چینی اور دیگر اشیاء سے لدے ہوئے پانچ سو ٹرک اسکے علاوہ ہیں۔ ان پر لدا ہوا سامان خورد و نوش سڑ رہا ہے اور تاجروں کو کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ ہزاروں افراد کا روزگار بھی متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کی بندش کے اقدام سے افغانستان کے مقابلے میں پاکستانی تاجروں کو زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے ۔افغانستان پاکستانی اشیا ء کی سب سے بڑی درآمدی مارکیٹ ہے جبکہ افغانستان سے بھی مختلف اشیا ء درآمد کی جاتی ہیں لیکن ان کی شرح پاکستان کی85 سے90 فیصد برآمدات کے مقابلے میں دس سے پندرہ فیصد ہے مگر اس موسم میں افغانستان سے صرف پانچ فیصد اشیا ء پاکستان آتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سرحد پر تعینات سرکاری عملہ فوج کی نگرانی میں سامان تجارت کی نقل و حمل کی فوری اجازت دے اور افغانستان کو راہِ راست پر لانے کیلئے سفارتی ذرائع کا استعمال کیا جائے تاکہ مستقببل کیلئے موثر اور مربوط نظام وضع کیا جا سکے ۔