خبرنامہ

ملک میں کسی مارشل لاء کی کوئی گنجائش نہیں: چیف جسٹس

ملک میں کسی مارشل لاء کی کوئی گنجائش نہیں: چیف جسٹس
اربوں کھربوں کے معاملے میں سیاسی بنیادوں پرتقرری کی جاتی ہے: چیف جسٹس

اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جوڈیشل یا کسی اور مارشل لاء کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں جب کہ اب وہ وقت نہیں ہم یہ غلاظت اور گندگی اپنے ماتھے پر لگائیں۔ اسلام آباد میں عاصمہ جہانگیر کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر بہت دلیر عورت تھیں، انسانی حقوق سے متعلق جلسوں میں وہ سب سے آگے ہوتی تھیں، ان کی شخصیت پر اظہار کیلیے الفاظ نہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ک اس وقت الیکشن کے التوا سے متعلق بات کی گئی، یہ وقت اس معاملے پر بات کرنے کا نہیں لیکن بات نہیں کروں گا تو اس کا کچھ مطلب نکال لیا جائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئین میں سب کچھ لکھا ہے، الیکشن کے التوا کی آئین میں گنجائش نہیں ہے اور میرے ہوتے آئین سے انحراف نہیں ہوگا، آئین کے مطابق الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل مارشل لاء کا ذکر ہورہا ہے، جوڈیشل یا کسی اور مارشل لاء کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں اور اگر میں اسے نہ روک سکا تو گھر چلا جاؤں گا، اگر مجھ میں بطور چیف جسٹس کسی مارشل لاء کو معطل کرنے کی طاقت نہ ہوئی تو بوریا بستر لے کر چلا جاؤں گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جوڈیشل مارشل لاء یا ٹیک اوور کی باتیں لفظی سوچ ہیں، اس کے بارے میں ہنسی آسکتی ہے، ہم خدمت کرنے اور انصاف کرنے کےلیے بیٹھے ہیں، آپ مطمئن رہیں، کسی کا بھروسہ نہیں توڑوں گا۔ جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ کچھ لوگ جوڈیشل مارشل لاء کی افواہیں اور بدگمانی پھیلارہے ہیں، بار کی ڈیوٹی ہے یہ بتائیں کہ یہ سب کسی ڈیزائن کے تحت افوائیں اڑائی جارہی ہیں۔ معزز چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب وہ وقت نہیں ہم یہ غلاظت اور گندگی اپنے ماتھے پر لگائیں، ملک میں صرف جمہوریت اور آئین کی پاسداری ہوگی، قوم سے وعدہ ہے آئین کے ایک حرف پر بھی آنچ نہیں آنے دیں گے، اگر یہ نہیں کر پایا تو چیف جسٹس پاکستان کے عہدے پر رہنے کا مجاز نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اربوں کھربوں کے معاملے میں سیاسی بنیادوں پرتقرری کردی جاتی ہے اور ماضی میں نامناسب شخص کو مترکہ وقف املاک بورڈ کا چیرمین لگایا گیا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیرمین کی تقرری سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیرمین اقلیت سے ہونا چاہیے، ماضی میں نامناسب شخص کوبورڈ کا چیرمین لگایا گیا، وہ شخص آج بھی عدالت سےمتعلق غلط بات کررہا ہے، ہم اس شخص پرتوہین عدالت لگا دیں گے۔
چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ صدیق الفاروق کی کیا قابلیت تھی؟ وہ ساری زندگی مسلم لیگ (ن) کے پریس روم میں بیٹھ کرکلپنگ کاٹتے رہے، ابھی بھی اقرباپروری کو قائم رکھتے ہوئےکسی چہیتےکولگادیں، لگادیں (ن) لیگ کےکسی پولیٹیکل سیکرٹری کو، اربوں کھربوں کے معاملے میں سیاسی بنیادوں پرتقرری کردی جاتی ہے۔ سینئر جوائنٹ سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے عدالت کو بتایا کہ انہیں چیئرمین کا عارضی چارج سونپا گیا ہے، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کب تک نیا چیئرمین لگادیں گے؟ دو 3 سال تولگیں گے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نا اہل لوگوں کو تعینات کرتے ہیں، آج بھی انہی کا نمائندہ بن کرعدالت کے خلاف بول رہے ہیں۔