خبرنامہ

ذیشان بٹ قتل: سپریم کورٹ کی پنجاب پولیس کو ملزمان کی گرفتاری کیلئے 4 دن کی مہلت

ذیشان بٹ قتل: سپریم کورٹ کی پنجاب پولیس کو ملزمان کی گرفتاری کیلئے 4 دن کی مہلت

لاہور:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ نے صحافی ذیشان بٹ کے قتل کیس میں پنجاب پولیس کو ملزمان کی گرفتاری کے لیے 4 دن کی مہلت دے دی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں صحافی ذیشان بٹ کے قتل کیس کی سماعت ہوئی اور اس سلسلے میں آئی جی پنجاب پولیس عارف نواز عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ ملزمان اب تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے انہیں آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی۔
سیالکوٹ میں صحافی ذیشان بٹ کا قتل، آڈیو ریکارڈنگ سامنے آنے کے باوجود ملزم آزاد
دوران سماعت عدالت نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ بتائیں ملزمان کا تعلق کس پارٹی ہے، اس پر آئی جی نے بتایا کہ ملزمان کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے ملزمان کو کس کی سپورٹ حاصل ہے، آئی جی نے بتایا کہ ملزمان کو کسی کی بھی سپورٹ نہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان کا تعلق (ن) لیگ حکمران جماعت سے ہے کیا یہ کم ہے۔ اس موقع پر جسٹس اعجاز الحسن نے آئی جی پنجاب سے سوال کیا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے؟ آئی جی بتایا جی نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں۔ آئی جی پنجاب عارف نواز نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک ہفتے کی مہلت کی درخواست کی جو چیف جسٹس نے مسترد کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کے لیے 4 دن کی مہلت دے دی۔ چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کیا کہ اگلے ہفتے کراچی میں بیٹھنا تھا لیکن اس کیس کے لیے لاہور رجسٹری میں بیٹھوں گا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پولیس کو کیس میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا۔ یاد رہے ذیشان بٹ کو 27 مارچ کی دوپہر کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ دکانداروں پر عائد کیے جانے والے ٹیکس کے حوالے سے معلومات لینے یونین کونسل بیگوالا کے دفتر پہنچے تھے۔
سیاسی رنجشیں
اطلاعات کے مطابق صحافی ذیشان بٹ اور یوسی چیئرمین عمران چیمہ کے درمیان ماضی میں بھی سیاسی طور پر رنجشیں رہی ہیں۔ ان دونوں نے بلدیاتی انتخابات میں بھی ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔ ذیشان بٹ پر تین گولیاں فائر کی گئی تھیں جس کے بعد مرکزی ملزم عمران چیمہ موقع سے فرار ہوگیا تھا، ساتھ ہی ملزم کے اہلخانہ بھی علاقہ چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جدید تکنیکی طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملزم کی تلاش جاری ہے۔