خبرنامہ

سعودی قومی دن اور خاک مدینہ پر ایک تاجدار ننگے پاﺅں….اسداللہ غالب

پاکستان اور سعودیہ کا بزنس

شعر تو بڑا مشہور تھا کہ ادب گاہیت زیر آسماں از عرش نازک تر۔۔نفس گم کردہ می آئند جنید و با یزید ایں جا۔
ضرور پڑھیں: چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بھی امیدیں وابستہ ہیں،حکومت کی پالیسیوں کا محور عوام کی فلاح و بہبود ہے،شاہ محمود قریشی

اب ایٹمی طاقت پاکستان کا نومنتخب وزیر اعظم عمران خان مدینہ منورہ کے ایئر پورٹ پراتراتوایک نئی تاریخ رقم ہو گئی۔ وہ ننگے پاﺅں تھا۔انگریزی سکولوں کا پڑھا ہوا، امریکی اور یورپی مجلسوں میں تھری پیس سوٹ پہن کر شرکت کرنے والا بھی اندر سے سادہ مسلمان نکلا۔ وہ جنید وبایزید کے مرتبے کا تو نہیں لیکن اس نے ان کی رسم نبھانے کی کوشش ضرور کی ہے۔

عمران خان نے مدینہ منورہ کے ایئر پورٹ پر اترتے ہوئے جوتے اتار دیئے تقدس،ادب اور احترام کو ملحوظ رکھنے کے لئے کہ جہاں اس کے نبی ﷺ کے پاﺅں پڑے تھے، وہاںوہ اپنے جوتے رکھ کر بے ادبی کا مرتکب نہ ہو جائے۔ جنید اور بایزید جیسی ہستیاں تو یہاں پہنچ کر سانس تک روک لیتی تھیں مبادا ان کے سانس کے شور سے حضور ﷺ کے آرام میں خلل نہ واقع ہوجائے۔ انیس سو چورانوے میں مجھے پہلی مرتبہ عمرے کی سعادت نصیب ہوئی۔ میںنے جنت البقیع میں داخل ہونے سے پہلے جوتیاں اتار دیں اور کتنی ہی دیر تک قبرستان میں گھومتا رہا ، میںاس تشویش میں مبتلا تھا کہ کہیں ازدواج مطہرات، اور جلیل القدر صحابہ کرام ؓ کی قبروں پر پاﺅں نہ آ جائے۔ چودہ صدیوں میںنجانے قبرستان میںکیا کیا تبدیلیاں آ چکی ہیں مگر ابتدا میں تو یہاں وہ دفن ہوئے جن سے ان کا خدا بھی راضی ہوا اور جن کا پیغمبر بھی ان سے راضی ہوا، ہم ان کی خاک پا کے برابر بھی نہیں۔

خادم حرمین شریفین نے پاکستان کے وزیر اعظم کو پورا پروٹو کول دیا اور انہیں روضہ رسول ﷺ پر حاضری کا خصوصی شرف بخشا۔ اگلے روز پاکستانی وفد جناب وزیر اعظم کی قیادت میں کعبہ میں داخل ہوا تو اللہ کے اس گھرکا دروازہ ان کے لئے کھول دیا گیا۔ یہ سعادت کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔ اور وزیر اطلاعات نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ ایں سعادت بزور بازو نیست۔ میرے جیسے تو کعبہ کی دیواروں کو چھونے کی حسرت ہی دل میں لے کر لوٹ آتے ہیں۔

میں پہلے تو خادم حرمین شریفین کو سعودی عرب کے قومی دن کی مبارک باد پیش کروں۔ سعودی عرب کے عوام کو بھی دل کی گہرائیوں سے مبارک باد،۔ حقیقت یہ ہے کہ آل سعود نے ا س سرزمین کا ناک نقشہ ہی بدل ڈالا ہے اور ریگستان کے بدوﺅں کوجدید تہذیب کے عروج سے ہمکنار کر دیا ہے۔ یہ ایک حیرت ناک کارنامہ ہے اور اللہ کا فضل بھی ا س میں شامل ہے کہ سعودی عرب صرف عمرے اور حج کے مہمانوں ہی کی میزبانی نہیں کرتا بلکہ دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے دکھ سکھ میں دامے درمے سخنے ہر لحاظ سے شریک ہے۔ پاکستان کے ساتھ اس کے خصوصی مراسم ہیں ، بھٹو دور میں اسلامی کانفرنس منعقد ہوئی تو شاہ فیصل کو لوگوںنے بادشاہی مسجد میں گڑ گڑا کر دعا مانگتے دیکھا، آنسوﺅں سے ان کی ڈاڑھی بھیگ گئی تھی۔پاکستان پر کوئی ناگہانی آفت نازل ہو جائے تو سعودیہ ہمارے درد کو محسوس کرتا ہے۔ افغان جنگ۔ زلزلہ کی قیامت۔سیلاب کی تباہی، ہر حال میں سعودیہ نے مقدور بھرمدد کی، پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے ا ور عالم اسلام کے قلعہ میں تبدیل کرنے میں بھی سعودیہ کا خصوصی کردار ہے جسکے لئے پاکستانی عوام ا ور پوری امت مسلمہ خادم حرمین شریفین کی مشکور ہے۔ابھی ہمارے نئے وزیر اعظم منتخب ہی ہوئے تھے کہ سعودی سفیر محترم نے عمران خان سے بنی گالہ جا کر ملاقات کی ا ور انہیں سعودیہ کے دورے کی دعوت دی۔ اسی دعوت پر عمران خان نے پہلا غیر ملکی دورہ کیا تو وہ سعودی عرب کے لئے عازم سفر ہوئے۔ سعودی فرمانروا نے بھی انہیں غیر معمولی احترام سے نواز ۔ جدہ کا شہر پاکستانی پرچموں سے ہرا بھرا نظرا ٓ رہا تھا۔ ریاض میں شاہ سلمان نے وزیر اعظم عمران خان سے تفصیلی ملاقات کی ا ور ان کے بیٹے پرنس محمد نے بھی عمران سے مذاکرات کئے۔ پاکستانی وفد بہت بڑا تھاا ورمجھے لگتا ہے کہ عمران خاں نے اپنے وعدے کے مطابق سعودی فرماںرو ا کے سامنے کشکول نہیں پھیلایا بلکہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لئے اقتصادی شراکت داری پر بات کی جس کی تفصیلات طے کرنے کے لئے اگلے ماہ کے ا وائل میںسعودی وفد پاکستان آئے گا، یہ پیش کش تو پاکستان نے سعودیہ کو کر دی ہے کہ وہ سی پیک کے عظیم الشان منصوبے میں تیسرا بڑا حصے دار ہو گا۔ ا س کامطلب یہ ہو ا کہ سی پیک کی چھتری تلے جو صنعتی ا ور کاروباری منصوبے بنائے جائیں گے، ان کا بڑا حصہ سعودیہ کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ خاص طور پر گوادر میں ایک میگا ریفائنری نصب کرے گا۔
ضرور پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت، پانی چھوڑ دیا، نالہ ڈیک میں سیلاب

عام طور پر اندازے لگائے جا رہے تھے کہ عمران کے دورے کے نتیجے میںسعودی عرب فوری طور پر پانچ ارب ڈالر کاایک بیل آﺅٹ پیکیج پاکستان کی نذر کرے گا، ابھی اس کا اعلان تو سامنے نہیں آیا مگر سی پیک میں تیسرے بڑے پارٹنر کی حیثیت سے سعودیہ کا کردار پانچ ارب ڈالر سے کئی گنا بڑا ثابت ہو سکتا ہے ا ور پاکستان کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کرنے میں مد و گا اور معاون بن سکتا ہے۔

پاکستان کے جو بس میں ہے۔ اس کی ہم نے پیش کش کر دی ہے کہ سعودیہ کے دفاع پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی اور کسی بھی بیرونی یا اندرونی دہشت گردی کی صورت میں پاکستان اپنے ا س برادر بزرگ کے شانہ بشانہ کھڑا ہو گا۔ وزیر اعظم عمران خاں نے تو یہ بھی کہا ہے کہ وہ یمن کے بحران کو حل کرنے میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں تاکہ اس پراکسی جنگ میں امت مسلمہ کے وسائل ضائع نہ ہوں۔اور اس کی یک جہتی اور اتحاد کو نقصان نہ پہنچے۔

پاکستان کی ماضی کی حکومتوں اور پارلیمنٹ سے ایک غلطی ہوئی ہے کہ سعودی عرب کی بار بار کی درخواست کے باوجود ہم نے اپنی فوج وہاں بھیجنے سے انکار کیا ہے،۔ ہمارا موقف ہے کہ ہم مسلمان ممالک کی باہمی لڑائی میں فریق نہیں بن سکتے لیکن میں اس موقف کو غلط ثابت کرنے کے لئے دلائل کا انبار لگانے کو تیار ہوں، ہماری پارلیمنٹ عقل کل ہوتی تو ختم نبوت کے حلف والا مسئلہ کھڑا نہ ہوتا۔ اس سے غلطیاں سر زد ہو سکتی ہیں ،یہی ہماری پارلیمنٹ ہی ہے جس نے ہر فوجی ڈکٹیٹر کے اقدامات کو تحفظ بخشا ہے۔ قربان جاﺅں میں اس عقل و دانش کے۔بہر حال سعودی عرب نے ہمارے انکار پر برا نہیں منایا ، اس لئے میں اس بحث کو یہاں طول نہیں دینا چاہتا مگر وقت ثابت کرے گا کہ ہم نے غلط کیا ور ایک مہربان ترین اورقابل اعتماد دوست کے ساتھ بے وفائی کی۔

سعودی عرب سے وزیر اعظم نے ابو ظہبی کا رخ کیا ، وہاں بھی اقتصادی شراکت داری کے معاملات پر کامیاب مذاکرات کئے۔ یمنی جنگ کی وجہ سے ہم نے ماضی میں ابو ظہبی کے حکمرانوں کا سخت مذاق بھی اڑایا، عمران کے دورے نے ان زخموں کو مندمل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ وزیر اطلاعات نے اپنی میڈیا بریفنگ میں بتایا ہے کہ ابو ظہبی کو عالم عرب میں عزت و احترام کا درجہ حاصل ہے اور باقی عرب ممالک اس کی باتوں پر دھیان دیتے ہیں، اس لحاظ سے اس دورے نے بحیثیت مجموعی عالم عرب کے دروازے ہمارے لئے کھول دیئے ہی