خبرنامہ

سندھ پولیس کے استعفے مشکوک، دال میں کچھ کالا ہے: وزیر اطلاعات شبلی فراز

سندھ پولیس کے استعفے مشکوک، دال میں کچھ کالا ہے: وزیر اطلاعات شبلی فراز
اسلام آباد:

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سید شلی فراز نے سندھ پولیس کے استعفوں کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے جان بوجھ کر معاملے کو سیاسی بنایا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن شر کی قوتوں کی نمائندہ اور ٹھگوں کا ٹولہ ہے۔ یہ معیشت کی جڑیں کھوکھلی کرنے والے کرپشن زدہ چہروں کو دھول میں چھپانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلاول صاحب! آپ کی حیثیت کیا ہے؟ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر نہ پھینکیں جبکہ لیگی رہنما مریم نواز پر طنزیہ نشتر چلاتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ صرف جوتے اور کپڑے پہن کر ‘’بینظیر’’ نہیں بن سکتیں۔

وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن نے اداروں کو لڑانے کی کوشش کی۔ شر کی قوتیں مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں کام کر رہی ہیں۔ انہیں معلوم نہیں کہ یہ کس آگ سے کھیل رہے ہیں۔ اپوزیشن بنارسی ٹھگوں کا ٹولہ ہے، قوم ان سے جلد حساب لے گی۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن دشمن کے بیانیے کو تقویت دے رہی ہے۔ بھارت افراتفری پھیلانے والوں کی تصاویر دکھا رہا ہے۔ ان بہروپیوں نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔ قوم ملک میں بدامنی پھیلانے والوں سے حساب لے گی۔ عمران خان نے دو سال پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ سب اکٹھے ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے تو پولیس وین میں بھی نعرے لگائے تھے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا لگتا ہے کہ دروازے توڑے گئے؟ جھوٹ بولنا ان کی عادت ہے، ان پر یقین نہ کریں۔ ایسا بالکل نہیں ہوا، جس طرح یہ معاملہ پیش کیا جا رہا ہے۔ کراچی واقعے کے حقائق تو سامنے آ جائیں گے۔ یہ اپنی کرپشن اور نااہلی کو چھپانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ انہوں نے پولیس میں کریمنلز کو بھی بھرتی کیا ہوا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا مزار قائد واقعہ پیش آیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ایک طرف بلاول بھٹو پولیس کے ساتھ مل کر ان کی چھٹیاں کینسل کروا دیتے ہیں۔ مجھے اس معاملے میں دال میں کالا نظر آ رہا ہے۔ یہ اپنے اثاثوں کو بچانے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی مجرم کی حوالگی کے لیے متعلقہ ملک کے ساتھ معاہدہ ضروری ہے، اس سلسلے میں کئی ممالک کے ساتھ معاہدے ہوتے ہیں لیکن ہمارے حکمرانوں کو پتا تھا ان کا آخری ٹھکانہ پاکستان نہیں، اس لئے انہوں نے جان بوجھ کر برطانیہ کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں کیا۔ ہم معاہدہ نہ ہونے کے باوجود ڈپلومیٹک پریشر برطانیہ پر ڈال رہے ہیں۔