خبرنامہ

صدافسوس!شہباز شریف نے کالاباغ ڈیم کا جنازہ نکال دیا…اسداللہ غالب

صدافسوس!شہباز شریف نے کالاباغ ڈیم کا جنازہ نکال دیا

شہباز شریف نے

شہباز شریف نے

شہباز شریف کی فیڈریشن کا شکریہ جس نے آج میرے علاقے گنڈا سنگھ والہ کو سیلاب میں ڈبو دیا۔اس فیڈریشن کے صدقے ہم انیس سو چون میں بھی ڈوبے تھے جب میں کم سن بچہ تھا اور دو ہفتوں تک گاؤں فتوحی والہ کی پوری آبادی ایک مسجد کی چھت پر معلق رہی۔اٹھاسی میں پھر سیلاب کی مہربانی سے ہم ڈوبے ، روہی نالہ کی تباہی تو ہر دو تین سال بعد نازل ہوتی رہتی ہے۔
شہبا زشریف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں ، انہیں رکن اسمبلی ہونے کی حیثیت سے کچھ استحقاق حاصل نہ ہوتا تو میں اپنے قلم کی لگام کھول دیتا اور انہیں بتاتا کہ وہ اپنے ہی صوبے کی اسمبلی کی منظور کردہ متعدد قراردادوں کو ردی کی ٹوکری میں کیسے پھینک رہے ہیں ۔ تعجب ہے کہ کہ جب انہوں نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں وہی دلیل دہرائی کے اس کا قصہ فیڈریشن کی منظوری کے بغیر ہر گز نہ چھیڑا جائے۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو وزیر اعظم کے طور پرلاہور کے دورے پر آتی تھیں تو ان کے برادر بزرگ میاں نواز شریف تخت لاہور کو خالی کیوں کر جاتے تھے،اس وقت فیڈریشن کے تقدس کو کیوں پامال کیا جاتا تھا۔ مجھے یہ بھی تعجب ہوا کہ یہ شہباز شریف بول رہے ہیں یا یا باچا خان اور ولی خان قبر پھاڑ کر بول رہے ہیں یا سید خورشید شاہ اور چانڈیو والا تبار قوالی فرما رہے ہیں۔
مجھے تعجب ہے کہ محترم چیف جسٹس آف پاکستان نے جس خلوص سے قوم کو پانی کے مسئلے پر بیدار کیا تھا،میاں شہباز شریف نے اس جذبے کی قدر کیوں نہ کی۔ اس لئے نہیں کہ کہ چانڈیو صاحب فرما چکے ہیں کہ اگر کالا باغ ڈیم کی بات کی گئی تو سارے ڈیم متنازعہ ہو جائیں گے اور میں یہاں اپنے اس خدشے کا نہیں بلکہ اس تجزیئے کا کھلاا ظہار کر رہا ہوں کہ اب کسی بھی ڈیم کی قسمت سر بمہر ہو گئی۔ اب خوجہ آصف جتنا مرضی زور لگا لیں کہ اس سال فروری میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی ا ور وزیر اعظم پانی کے ایک معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں جس میں بھاشہ اور مہمند پر کامل اتفاق رائے کیا گیا تھا مگر ان کی کوئی نہیں سنے گا۔ کیونکہ تیر کمان سے نکل چکا ہے۔اگر چانڈیو صاحب یہ کہیں کہ کالا باغ ڈیم کی بات کی گئی تو کوئی ڈیم نہیں بنے گا تو پھر کوئی اورا ٹھ کر کہہ سکتا ہے کہ کالا باغ ڈیم نہ بنا تو کوئی اورڈیم بھی نہیں بنے گا، نتیجہ یہی نکلا کہ اب ڈیم کا قصہ دفن ہو چکا ۔سید خورشید شاہ نے کہا تھا کہ کالا باغ ڈیم ان کی لاشون پر بن سکتا ہے۔ اس کے بعد جناب چیف جسٹس نے اس میں مصلحت سمجھی کہ وہ کالا باغ ڈیم کی بجائے بھاشہ اور مہمند پر قومی قیادت کو متفق کریں ۔ایسا ہوبھی گیا مگر جب بھاشہ کی بات چلی اورا س کو چندے کی مدد سے بنانے کا قصہ چھڑا تو ہر کسی نے کہا کہ بیس کھرب کا ڈیم چندے سے نہیں بن سکتا۔
فیڈریشن کے محافظ میاں شہباز شریف بتائیں کہ خورشید شاہ لاشوں کی بات کرتے ہیں تو لاشیں تھر میں پیاس کے مارے بچوں کی گر رہی ہیں اور برسوں سے گر رہی ہیں، ان بچوں کی لاشوں پر فیڈریشن کی آنکھ سے آنسوکیوں نہیں ٹپکتے۔بہاولنگر کی پیاسی دھرتی کی کوکھ بانجھ ہو چکی،اس پر فیڈریشن کے مبینہ محافظ گونگے کیوں ہیں۔
فیڈریشن کی بات کرنا عین کار ثواب ہے لیکن ذرا شہباز شریف جو کشمیری ہونے کے دعویدار ہیں ، اپنی زبان بھارت کے خلاف بھی کھولتے جو سندھ طاس معاہدے کی دھجیاں بکھیر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے حصے کے دریاؤں چناب ا ور جہلم پر ڈیم تعمیر کئے جا رہا ہے اور اگلے مرحلے میں ان کا رخ ہی موڑ کر سارا پانی مشرقی پنجاب، ہریانہ اور راجستھان لے جانا چاہتا ہے۔ اس سے بھارت جس طرح پاکستان کی فیڈریشن کو نقصان پہنچا رہا ہے ، میاں شہباز شریف نے ایک بھی حرف مذمت اد اکرنا مناسب نہیں سمجھا۔ کیا صرف اسلئے کہ بھارت کے ساتھ تجارت ان کے خاندانی کاروبار کے مفاد میں ہے۔ اس لئے وہ بھارت کوناراض کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔
ایک زمانے میں یہی میاں شہباز شریف لاہور چیمبر کے صدر تھے۔ خود انہوں نے کالا باغ ڈیم کے حق میں قرارداد منظور کی اور ان کے بعد ان کے پروردہ لاہور چیمبر کے سبھی سربراہوں نے ایسی قراردادیں بار بار منظور کیں۔ مگر شہباز شریف نے اس سارے کئے کرائے پر پانی پھیر دیا اور پیاسے عوام کو کربلا میں تڑپتا چھوڑ دیا۔
مجھے اس فیڈریشن پر ترس آتا ہے جب ایک نہیں چار مارشل لا ایڈمنسٹریٹروں نے اسے بوٹوں تلے کچل ڈالا، ایک فوجی ڈکٹیٹر فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور مبارک میں خورشید شاہ ا ور چانڈیو کے لیڈر ذولفقار علی بھٹو وفاقی وزیر کے منصب پر فائز رہے ۔ تیسرے فوجی آمر جنرل ضیا کابینہ میں نواز شریف شامل رہے۔اسوقت بے چاری فیڈریشن کا خیال ان صاحبان کو کیوں نہ آیا۔ اور دوسرے فوجی آمر یحی خاں نے پاکستان کی فیڈریش کو تار تار کر کے قائد اعظم کے پاکستان کو دو لخت کر دیا، اس فو جی �آمر کا ان لیڈروں نے کیا بگاڑ لیا۔
کالا باغ ڈیم سے فیڈریشن کو کیا لرجی ہے، کچھ اس کی تفصیل تو سامنے آئے، اگر کوئی الرجی ہے تو یہ بھارت کی پیدا کردہ ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان کی معیشت اور زراعت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے۔ اس نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کے لئے پاکستان کے اندر ایک لابی پر بڑی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ یہ لابی ہمیشہ کالا باغ ڈیم کو فیڈریشن کے لئے نقصان دہ قرار دیتی ہے۔ اس لابی نے مجبور کر دیا ہے کہ ہم صرف بھاشہ پر توجہ دیں لیکن اس کے لئے ہمارے پاس پیشہ نہیں، گنجی نہائے گی کیا،نچوڑے گی کیا۔ وہ چندہ مانگ رہی ہے۔ ،منصوبہ کسی نالہ لئی کا ہوتا، کسی پل کا ہوتا ، کسی ہسپتال کا ہوتا تو چندے سے کھڑا ہو جاتا مگر یہ بھاشہ ہے جناب جو پاکستان کی پوری چھت پر پھیلا ہو گا۔ جو دوستی کی شاہراہ کا سو ڈیڑھ سو میل ٹکڑا پانی میں ڈبو دے گا، یہ سڑک کسی متبادل روٹ پر بنے گی اور سر بفلک پہاڑوں میں بنے گی، چین اپنی سی پیک کی تکمیل کی راہ ہی دیکھتا رہ جائے گا، آج ہی چین کے وزیر خارجہ نے متنبہ کیا ہے کہ ان کاملک سی پیک کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنا دے گا،یہ سازش کیا ہے، کون کر رہا ہے، صاف ظاہر ہے۔بھاشہ کو دنیا متنازعہ علاقہ سمجھتی ہے، ا سکے لئے کوئی عالمی مالیاتی ا دارہ بھارت ا ور امریکہ کے ڈر سے فنڈنگ کے لئے تیار نہیں تو جناب ! پتہ چل گیا کہ سازش کیا ہے ۔یہ سازش چین کے خلاف نہیں پاکستان کے خلاف ہے۔اس کے بیس کروڑ عوام اور ان کی نسلوں کے خلاف ہے۔بھارت انہیں پیاسا مارنا چاہتا ہے، یہ سازشی بھی بھارت کے ارادوں کی تکمیل میں جتے ہوئے ہیں، میاں شہباز شریف سرد و گرم چشیدہ، جہاندیدہ پاکستانی ہیں۔ وہ تو کالا باغ ڈیم کے خلاف بولنے سے پہلے سوچ لیتے۔ بھلے کالا باغ ڈیم نہیں بنتا مگر شہباز میاں فیڈریشن کی آڑ نہ لیتے۔ اس بے چاری فیڈریشن کاکچھ بچا ہو تو شہباز میاں میری معلومات میں اضافہ ضرور کریں۔