خبرنامہ

نئی حلقہ بندیوں کا ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور

نئی حلقہ بندیوں کا ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور

اسلام آباد(ملت آن لائن)نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم کا بل جمعرات کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

نئی حلقہ بندیوں سے متعلق بل کی حمایت میں 233ارکان اسمبلی نے ووٹ دیے جبکہ اس سے قبل ایوان میں ختم نبوت کے حوالے سے قوانین کو اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے لیے ’’انتخابات ترمیمی بل 2017‘‘ پیش کیا گیا اور اسے بھی کثرت رائے سے منظوری حاصل ہوئی۔

ان دونوں بلز کو اب منظوری کے لیے سینیٹ بھیجا جائے گا۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی شرکت کی جبکہ مذکورہ دونوں بل وزیرقانون زاہد حامد نے ایوان کے سامنے پیش کیے۔

انتخابات ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ وہ دو حج اور کئی عمرے کرچکے ہیں اور ختم نبوت پر ان کا خاندان بھی قربان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ اتفاق ہوا کہ انتخابات ترمیمی بل 2017 کے ذریعے ختم نبوت سے متعلق قانون کے آرٹیکل 7سی اور 7 بی کو اصل شکل میں بحال کیا جائے۔

انتخابات ترمیمی بل 2017 کے مطابق احمدیوں کی حیثیت تبدیل نہیں ہوگی، ختم نبوت پرایمان نہ رکھنے والےکی حیثیت آئین میں پہلے سے درج والی ہوگی، ووٹرلسٹ میں درج کسی نام پرسوال اٹھے تو اسے15 دن کے اندر طلب کیا جائیگا، متعلقہ فرد اقرارنامے پر دستخط کرے گا کہ وہ ختم نبوت پرایمان رکھتا ہے، متعلقہ فرد اقرار نامے پر دستخط سے انکار کرے تو غیرمسلم تصور ہوگا اور ایسے فرد کا نام ووٹرلسٹ سے ہٹا کرضمنی فہرست میں بطورغیرمسلم لکھاجائیگا۔

اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات اسمبلی میں رکھی جائیں اور بتایا جائے کہ غلطی کہاں اور کس سے ہوئی۔

شیخ رشید نے کہا کہ کسی نے وزیر قانون زاہد حامد سے نہیں کہا کہ اپنی صفائی میں بیان دیں۔

اس سے قبل پارلیمانی جماعتوں کے ایک اجلاس میں بل پر اتفاق کیا گیا تاہم ایم کیو ایم کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کراچی کے دس بلاکس میں دوبارہ مردم شماری کا مطالبہ کیا۔

مسلم لیگ نواز کے رہنما اور وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس دوبارہ بلانے کی تجویز دی۔

خیال رہے کہ مردم شماری کے نتائج سامنے آنے کے بعد سندھ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے خدشات سامنے آئے تھے۔ نئی حلقہ بندیاں ان ہی نتائج کے حساب سے بنائی جائیں گی۔

پیر کے روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں سندھ نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم پر مشروط آمادگی پر اتفاق کیا تھا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے سی سی آئی کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی سمیت الیکشن کمیشن اور ادارہ شماریات کے حکام نے بھی شرکت کی۔

سی سی آئی اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن حکام نے اجلاس میں بتایا کہ 1998 کی مردم شماری کے مطابق الیکشن کرانا مشکل ہو گا لہذا حکومت نئی حلقہ بندیوں کے لیے فوری طور پر قومی اسمبلی سے ترمیم منظور کروائے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہم مردم شماری نتائج اسی صورت میں قبول کریں گے جب ایک فیصد مردم شماری بلاکس کی تیسرے فریق سے تصدیق کرائی جائے اور اس حوالے سے عوامی خدشات دور کیے جائیں۔

سی سی آئی اجلاس میں سندھ حکومت کا مردم شماری ریکارڈ چیک اور تصدیق کا حق تسلیم کر لیا گیا اور کہا گیا کہ تصدیق کے نتائج چیک کرانے کا فارمولا تمام صوبوں پر لاگو ہو گا۔