خبرنامہ

پانامہ کیس ، سپریم کورٹ کا تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم ،وزیراعظم نااہلی سے بچ گئے

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ کے کورٹ روم نمبر ایک میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاناما کیس کا 540 صفحات پر مشتمل پہلے سے محفوظ فیصلہ پڑھ کر سنا یا ۔ یہ فیصلہ جسٹس اعجاز افضل خان نے تحریر کیا ،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلہ سنانے سے پہلے کہا کہ فیصلہ 547 صفحات پر مشتمل ہے جس میں سب نے اپنی رائے دی ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،سب نے اپنی رائے دی ہے،فیصلہ تین اور دو کا ہے،فیصلہ جسٹس اعجاز افضل خان نے تحریر کیا ہے۔ رقم کیسے قطر گئی تحقیقات کی ضرورت ہے،چیئرمین نیب غیررضامند پائے گئے،چیئرمین اپنا کام کرنے میں ناکام رہے،اس لیے جے آئی ٹی بنائی جائے،وزیراعظم،حسن اور حسین جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں ،جے آئی ٹی ہر دو ہفتے کے بعد بینچ کے سامنے رپورٹ پیش کرے گی،ڈی جی ایف آئی اے وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں ناکام رہے،جے آئی ٹی سات روز میں بنائی جائے،جے آئی ٹی میں ایف آئی اے،نیب اور ایس ای سی پی کو شامل کیا جائے،آئی ایس آئی،ایم آئی کو بھی جے آئی ٹی میں شامل کیا جائے،فیصلے میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اختلافی نوٹ لکھا کہ وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جائے،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تین ججز کا فیصلہ ہے کہ معاملے کی تحقیقات ہوں۔ اس موقع پر کمرہ عدالت سیاسی رہنماؤں، وکلا رہنما اور سیاستدانوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے جن میں وفاقی وزرا سمیت اہم ترین حکومتی رہنما، عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے سرکردہ لیڈر، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی شامل ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز افضل، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کے بعد پانامہ کیس کا فیصلہ 23 فروری کو محفوظ کیا تھا۔ 57 روز فیصلہ محفوظ رکھے جانے کے بعد سپریم کورٹ کی عدالت نمبر 1 میں فیصلہ سنایا گیا۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد اور جماعت اسلامی کے سراج الحق نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستیں دائر کی تھیں، درخواست گزاروں نے عدالت عظمٰی سے درخواست کی تھی کہ وزیر اعظم نواز شریف، کیپٹن صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نااہل قرار دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے مجموعی طور پر دو مرحلوں میں 36سماعتوں میں کیس کو سنا۔ پہلے مرحلے میں جب چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی لیکن ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد 4 جنوری 2017 سے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا گیا، سماعت کے دوران جسٹس بینچ میں شامل جسٹس عظمت سیعد کیس کو دل کی تکلیف کا بھی سامنا ہوا جس کی وجہ سے کیس کی سماعت کچھ دنوں کے لیے ملتوی کی گئی۔