خبرنامہ

کراچی: دوٹرینوں میں تصادم ،18افراد جاں بحق ،40سے زائد زخمی

کراچی /اسلام آباد (ملت + آئی این پی) کراچی کے علاقے جمعہ گوٹھ میں 2 ٹرینوں کے آپس میں ٹکرانے سے18 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے، فرید ایکسپریس جمعہ گوٹھ کے ریلوے اسٹیشن پر کھڑی تھی کہ ملتان سے آنے والی زکریا ایکسپریس نے پیچھے سے ٹکر ماری،زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ،صدرمملکت ممنون حسین ،وزیراعظم نوازشریف ،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ،جماعت اسلامی کے امیر سنیٹرسراج الحق ،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ،سابق صدر آصف علی زرداری اور وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق سمیت سیاسی وسماجی رہنماوں نے حادثے میں ہونیوالی ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا ۔جمعرات کو فرید ایکسپریس جمعہ گوٹھ کے ریلوے اسٹیشن پر کھڑی تھی کہ ملتان سے آنے والی زکریا ایکسپریس نے پیچھے سے ٹکر ماری جس کے نتیجے میں 18افراد جاں بحق جبکہ 40سے زائد زخمی ہوگئے ۔ ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے حادثے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ جاں بحق ہونے والے افراد میں فرید ایکسپریس کا گارڈ محمد حسین بھی شامل ہے جب کہ ڈرائیور کو محمد رفیق کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔جناح اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والے 15 افراد کی لاشوں اور 40 زخمیوں کو جے پی ایم سی لانے کی تصدیق کی ہے جب کہ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک لاش کو مردہ خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر کے زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے جب کہ ذرائع جناح ہسپتال کا کہنا ہے کہ 30 کے قریب زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ڈویژنل سپرینٹنڈنٹ ریلوے ناصر نذیر کے مطابق لانڈھی ریلوے اسٹیشن اور جمعہ گوٹھ کے درمیان کھڑی فرید ایکسپریس کو زکریا ایکسپریس نے پیچھے سے ٹکر ماری۔لانڈھی ریلوے اسٹیشن کے قریب فرید اور زکریا ایکسپریس کے درمیان ہوا تصادم جس کے نتیجے میں کئی بوگیاں پٹری سے اتر گئیں اور کئی مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔حادثے کی کوئی وجہ سامنے نہیں آسکی جبکہ زخمیوں کو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بھی ہسپتال منتقل کرتے رہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے لیبر سینیٹر سعیدغنی نے بتایا کہ ’ریلوے حکام نے پیچھے سے آنے والی ٹرین کو غلطی سے گرین سگنل دے دیا اور اس نے پہلے سے کھڑی ہوئی ٹرین کو پیچھے سے ٹکر ماردی۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ دونوں ٹرینیں پنجاب سے کراچی آرہی تھیں جبکہ زکریا ایکسپریس نے فرید ایکسپریس کو پیچھے سے ٹکر ماری۔ حادثے کے بعد کراچی میں ٹرینوں کی آمد و رفت مکمل طور پر معطل ہوگئی ۔ ریسکیو کا موثر انتظام نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو ٹرین کی بوگیوں سے نکالنے میں مشکلات کا سامنا رہا جبکہ متعدد زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔ڈی سی او کراچی ریلوے ناصر عزیز کا کہنا ہے کہ فرید ایکسپریس سگنل پر کھڑی تھی کہ پیچھے سے آنے والی زکریا ایکسپریس نے اسے ٹکر ماری ۔ ڈی سی او کراچی ریلوے کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد کراچی سے اندرون ملک جانے اور اندرون ملک سے کراچی آنے والی ٹرینوں کی آمدورفت کو روک دیا گیا۔ریلوے پولیس نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حادثے کے نتیجے میں ٹرین کی 3 بوگیاں اور انجن بری برح متاثر ہوئی ہیں جب کہ واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل ستمبر میں ملتان میں بھی پشاور سے کراچی جانے والی عوام ایکسپریس اور مال گاڑی میں تصادم کے نتیجے میں 4 افرادجاں بحق جبکہ 50 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ نومبر 2015 میں بلوچستان کے ڈسٹرکٹ بولان میں ہونے والے ٹرین حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد 19 ہو گئی تھی۔ کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس کے بریک ضلع بولان میں آب گم کے مقام پر فیل ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں انجن سمیت متعدد بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں۔ اسی طرح گزشتہ برس جولائی میں پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ میں ہیڈ چھنانواں کے قریب پل ٹوٹنے کے نتیجے میں فوجی دستوں کو لے جانے والی خصوصی ٹرین کی 4 بوگیاں نہر میں گرنے سے متعدد فوجیوں سمیت 19 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔