خبرنامہ

کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کردی

اسلام آباد(ملت آن لائن)بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں جاسوسی کا اعتراف کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رحم کی اپیل کردی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں جاسوسی میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ سے رحم کی اپیل کردی۔
رجمان پاک فوج کے مطابق بھارتی جاسوس نے معصوم جانوں کے ضیاع پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے آرمی چیف سے رحم کی اپیل میں کہا کہ پاکستان کو جانی ومالی نقصان پہنچایا جس پر ندامت کا سامنا ہے لہذا ہمدردانہ بنیادوں پر جان بخشی کی جائے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دنیا دیکھ لے بھارت نے پاکستان میں کیا کیا ہے اور کیا کررہا ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل مسترد کردیں تو کلبھوشن صدر پاکستان ممنون حسین سے رحم کی اپیل کرسکتا ہے۔
اس سے قبل کلبھوشن یادیو نے ملٹری ایپلٹ کورٹ کو بھی اپیل کی تھی جو مسترد کردی گئی تھی جب کہ اپنے پہلے ویڈیو بیان میں بھی کلبوشن یادیو نے پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے بھارتی جاسوس کی دوسری اعترافی وڈیو بھی جاری کردی جس میں کلبھوشن یادیو کو دہشت گردی کی کارروائی اور جاسوسی کا اعتراف کرتے دیکھا جاسکتا ہے جب کہ کلبھوشن یادیو نے رحم کی اپیل میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سے معافی بھی مانگی۔

اپنے دوسرے اعترافی بیان میں بھارتی جاسوس کا کہنا تھا کہ میں بھارتی بحریہ میں کمیشنڈ آفیسر ہوں اور میرا کوڈ نام حسین مبارک پٹیل ہے جب کہ میں نے 2005 اور2008 میں کراچی کا دورہ کیا جس کے نتیجے میں کراچی کے اطراف کے علاقوں میں پاکستان بحریہ کے تنصیبات اور اثاثوں سے متعلق خفیہ معلومات جمع کیں۔


کلبھوشن نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے اس بات کو محسوس کرلیا تھا کہ 2014 میں مودی کی حکومت ہوگی لہذا میری خدمات خفیہ ادارے ’را‘ کے سپرد کردی گئی جب کہ میرے ذمہ داری کراچی، بلوچستان، کوئٹہ ، تربت اور مکران کے ساحلی علاقوں میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں پر نظر رکھنا اور انکو پایہ تکمیل تک پہنچانا اور اس سلسلے میں تمام انتظامات احسن طریقے سے نبھانا تھی۔

واضح رہے کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کی پھانسی کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا جہاں عالمی عدالت نے کلبھوشن کی پھانسی پر حکم امتناع جاری کردیا تھا۔