خبرنامہ

گوادر اوربلوچستان کے وسائل پرپہلا حق یہاں کے عوام کا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

گوادر اوربلوچستان کے وسائل پرپہلا حق یہاں کے عوام کا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم محمدشہباز شریف نے کہاہے کہ گوادر اوربلوچستان کے وسائل پرپہلا حق یہاں کے عوام کا ہے، قرب وجوارکے ممالک میں بیٹھے ملک دشمن نہیں چاہتے کہ بلوچستان ترقی کرے اوریہاں پرسیاسی استحکام ہوں، بلوچستان نے اپنی مرضی سے پاکستان میں شمولیت کافیصلہ کیاتھا ہمیں اس فیصلے کی تکریم اورتعظیم کرنا چاہئیے،پورے بلوچستان کو ترقی اور خوشحالی کی دوڑمیں لانا ہماری اولین ترجیح ہے، ہم گوادرکودنیا کی بہترین بندرگاہ بنانا چاہتے ہیں۔جمعرات کو گوادر بزنس سینٹر میں مستحق ماہی گیروں میں امدادی چیکس اور گوادر یونیورسٹی کے ہونہار طلباء وطالبات میں لیپ ٹاپس کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان بہادراوردلیربلوچوں، پختونوں، براہوی اوردیگراقوام کاصوبہ ہے جسے اللہ تعالی نے بے پناہ وسائل سے نوازاہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ 2013 میں جب نوازشریف تیسری باروزیراعظم منتخب ہوئے توبلوچستان اورگوادرکی ترقی وخوشحالی کیلئے احسن اقبال اوردیگروزراء کے ساتھ مل کرعوامی نوعیت کے منصوبوں کی منصوبہ بندی کی، جس مقام پرمیں آج کھڑاہوں اسی جگہ پرگوادرمیں پینے کیلئے صاف پانی کی فراہمی، ایران سے بجلی کی ترسیل، پنجگورسے ٹرانسمیشن لائن، پانی کی ٹریٹمنٹ اورصوبہ کیلئے کئی دیگرمنصوبوں کیلئے عرق ریزی سے کام کیاگیا،مگر گزشتہ 4 برسوں میں کوئی کام نہیں ہوا، ایک منصوبہ بندی کے ذریعہ ان منصوبوں پرکام نہیں ہوا حالانکہ یہ منصوبے سی پیک کے تحت چین کی معاونت سے مکمل ہونا تھے۔سی پیک کے تحت گوادرصنعتی زون، گوادراسپتال، گوادرائیرپورٹ اوردیگرمنصوبے چینی گرانٹ کے تحت مکمل ہونا تھے مگر ان منصوبوں کو ختم کردیاگیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ گزشتہ سال 4 جون کو جب وہ گوادرآئے تو وہ گہرے دکھ اورکرب کے ساتھ واپس لوٹے اورانہیں محسوس ہواکہ گزشتہ حکومت کے دورمیں اس صوبہ کوبھلادیا گیاہے، میں دوبارہ 23 جون کوگوادرآیا اورہم نے یہ ارادہ کیا کہ یہ ہمارافرض ہے کہ ہم نے بلوچستان کے عوام کی تقدیرکوبدلنا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ 15 ماہ کے دوران بے پناہ مشکلات کے باوجود ہم نے صوبہ کی ترقی اورخوشحالی کیلئے کام کیاہے، سیلاب کے دوران میں نے خود بلوچستان کے چھپے چھپے کادورہ کیا، ہماری حکومت نے شفاف طریقے سے سیلاب متاثرین میں 25 ہزارروپے فی خاندان کے حساب سے ابتدائی معاونت فراہم کی، صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے متاثرین کی امدادکی جس پرمیں وزیراعلیٰ قدوس بزنجو اورچیف سیکرٹری کامشکورہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان کواللہ تعالی نے معدنیات کی دولت عطا ء کی ہے۔ سوئی گیس، ریکوڈک اورسینڈک کی صورت میں یہاں خزانے دفن ہیں، اس صوبہ کے وسائل پرسب سے پہلا حق اس صوبہ کے عوام کاہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ ریکوڈک کے معاملے پرحکومت پاکستان کواربوں روپے کانقصان ہواہے مگر اس سے یہاں کے عوام کوایک دمڑی کافائدہ نہیں پہنچا،گوادرپرپہلا حق گوادراوربلوچستان کے عوام کاہے،یہاں کے عوام کو بندرگاہ کی تعمیرکے ساتھ پینے کیلئے صاف پانی، تعلیم، صحت اورروزگارفراہم ہونا چاہئیے تاکہ لوگ سمجھ سکیں کہ ترقی کے یہ منصوبے ان کیلئے ہیں اوران سے نہ صرف ان کامعیارزندگی بلندہوگا بلکہ علاقہ میں معاشی ترقی اورخوشحالی

وزیراعظم نے کہاکہ گوادرکاسمندردنیا کے گہرے ترین سمندروں میں شامل ہے، یہاں بڑے بڑے جہاز لنگراندازہوسکتے ہیں مگراس کی ڈریجنگ(صفائی) باقاعدہ بنیادوں پرہونا چاہئیے۔مجھے یہ سن کرافسوس ہوا کہ2015 کے بعد ڈریجنگ نہیں ہوئی، صفائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں بڑے جہاز کیسے آئیں گے، اس پرمیں نے نیول چیف سے رابطہ کیا اورانہوں نے ایک جہاز بھیجا جس نے ابتدائی کام کیا، الحمدللہ بندرگاہ کی صفائی کیلئے معاہدہ ہواہے اورفروری اورمارچ تک بندرگارہ کی صفائی کاکام مکمل ہوگا جس کے بعد یہاں بڑے جہاز لنگراندازہوسکیں گے۔

وزیراعظم نے کہاکہ گزشتہ 5 سالوں میں گوادرکی بندرگاہ سے صرف ایک لاٹن سامان کارگوہوئی، سابق حکومت کویہ گوارا نہیں تھا کہ اس دورافتادہ علاقہ میں کام کیا جائے۔اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ہمارے 15 ماہ کے دورمیں گوادرپورٹ کے ذریعہ 6 لاکھ ٹن سامان کی نقل وحمل ہوئی ہے۔ یہ صرف محبت،ذمہ داری اورتڑپ کا احساس ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک سارے صوبے ایک ساتھ ترقی نہیں کرتے ملک ترقی نہیں کرسکتا۔وزیراعظم نے کہاکہ گزشتہ 15 ماہ میں ہم نے بے پناہ مشکلات کے ساتھ کام کیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیاگیا، ہم نے ملک کودیوالیہ ہونے کے خطرات سے باہرنکال دیاہے۔ اس میں چین، سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات نے ہمارے ساتھ بے پناہ تعاون کیا، کل چین کے ایگزم بینک نے پاکستان کا 2.4 ارب ڈالرکاقرضہ رول اوورکردیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ وہ بلوچستان کے عوام بالخصوص طلباء، طالبات اورنوجوانوں سے کہتے ہیں کہ جولوگ ہمارے خیرخواہ ہیں اورجن دوست ممالک نے کسی شرط کے بغیرہماری مدد کی ہے، جن لوگوں نے ہمارے برے وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے، ان لوگوں اورممالک کی خیرخواہی،حفاظت ہمارا فرض اورذمہ داری ہے۔ہم ٹیکنالوجی اورسرمایہ کاری کیلئے اپنے دوست اورخیرخواہ ممالک کی طرف دیکھ رہے ہیں، اگر باہر سے یہاں پرکوئی سرمایہ کاری کیلئے آتاہے تواس سے علاقہ اورملک کوفائدہ پہنچتا ہے، ان کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔اگر اہم ان کی حفاظت نہیں کریں گے تو اس سے ملک کونقصان پہنچے گا۔

وزیراعظم نے کہاکہ جو ملک دشمن لوگ قرب وجوارکے ممالک میں بیٹھے ہیں وہ نہیں چاہتے کہ بلوچستان ترقی کریں اوریہاں پرسیاسی استحکام ہوں، بلوچستان نے اپنی مرضی سے پاکستان میں شمولیت کافیصلہ کیاتھا ہمیں اس فیصلے کی تکریم اورتعظیم کرنا چاہئیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہاں کے طلباوطالبات نے مشکل ترین حالات میں وسائل کے بغیرتعلیمی میدان میں اپنی مہارت ثابت کی ہے، لیپ ٹاپ کامنصوبہ چاروں صوبوں کی ملکیت ہے اوراس ملکیت کادارومدارمیرٹ پرہے، انہوں نے کہاکہ آبادی کے تناسب سے لیپ ٹاپ سکیم میں بلوچستان کاحصہ 6 فیصدبنتاہے مگرمیں نے احسن اقبال سے درخواست کرکے یہ حصہ 14 فیصدکردیا ہے، اگلے سال یہ کوٹہ 18 فیصدتک بڑھایا جائیگا۔

وزیراعظم نے کہاکہ پورے بلوچستان کوترقی اورخوشحالی کی دوڑمیں لانا ہماری اولین ترجیح ہے، ہم گوادرکودنیا کی بہترین بندرگاہ بنانا چاہتے ہیں،ہماری خواہش ہے کہ کراچی، لاہور اورپشاورکی طرح کوئٹہ میں بھی ترقی وخوشحالی ہوں۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر کے آخرمیں کہاکہ چین پاکستان کاخیرخواہ، ہمدرد اوردوست ملک ہے جس نے پرمشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان اورپاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکورٹی ہمیں اپنی جان سے بڑھ کرکرنی چاہئیے کیونکہ وہ ہمارے خیرخواہ اور دوست ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ چین نے حالیہ دنوں میں قرضوں کی روول اوور کی صورت میں پاکستان کی تقریبا 7 ارب ڈالرکی معاونت کی ہے اوراس کے بدلہ میں انہوں نے کوئی شرط عائد نہیں کی ہے۔

وزیراعظم نے آخر میں پاکستان زندہ باد اورقائداعظم زندہ باد کے نعرے لگائے جس کاشرکاء نے جوش وخروش سے جواب دیا۔ گورنر بلوچستان، وفاقی وزراء پروفیسراحسن اقبال، مولانا اسعد محمود، سیدفیصل سبزواری، شزہ فاطمہ خواجہ اوردیگراعلیٰ حکام بھی اس موقع پرموجودتھے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر مستحق ماہی گیروں میں امدادی چیکس اور گوادر یونیورسٹی کے ہونہار طلباء وطالبات میں لیپ ٹاپس بھی تقسیم کئے۔مستحق ماہی گیروں کو ڈھائی لاکھ روپے فی کس کے چیکس دئیے گئے۔