خبرنامہ

2017 تلخ و شیریں یادوں کےساتھ اختتام پذیر، نواز شریف اور جہانگیر ترین نا اہل قرار دیئے گئے،آخر ملک میں اس سال اور کیا کیا ہوا جانئے…

2017 تلخ و شیریں یادوں کےساتھ اختتام پذیر، نواز شریف اور جہانگیر ترین نا اہل قرار دیئے گئے،آخر ملک میں اس سال اور کیا کیا ہوا ..جانئے…

اسلام آباد :(ملت آن لائن)2017 تلخ و شیریں یادوں کےساتھ اختتام پذیر ہوگیا ¾سابق وزیر اعظم نوازشریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نااہل قرار دیئے گئے . شاہد خاقان عباسی ملک کے نئے وزیر بنے ¾ حکومت نے 2017میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا اور دہشتگردی کے واقعات میں بھی کمی دیکھی گئی. بھارتی جاسوس کو سزائے موت سنائی گئی ¾پاکستان 2017میں شدید سیاسی بحران کا شکار رہا . پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ بحال ہوئی. چمپئنز ٹرافی بھی اپنے نام کرلی ¾بیس سال بعد مردم شماری کرائی گئی ۔تفصیلات کے مطابق 2017کے فروری کے مہینے میں پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز ہوا.پچھلے سیزن ہی کی طرح اس مرتبہ بھی پانچ ٹیموں بشمول لاہور قلندرز، کراچی کنگز، اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ٹورنامنٹ میں حصہ لیا۔فائنل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کے درمیان کھیلا گیا جو پشاور زلمی نے باآسانی اپنے نام کیا تاہم اس میچ کی خاص بات اس کا وینیو لاہور تھا .پاکستان میں گزشتہ کئی سال سے بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند تھے۔ 2015 کے دورہ زمبابوے کے علاوہ کوئی بھی ٹیم پاکستان کے دورے پر نہیں آئی تھی تاہم پی ایس ایل کے فائنل کے انعقاد سے ملک میں موجود انٹرنیشنل کرکٹ کا فقدان ختم ہوا اور دیگر ٹیموں نے بھی پاکستان کو رخ کیا۔بعدازاں ستمبر میں ورلڈ الیون نے لاہور میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلی جبکہ اس کے بعد سری لنکن ٹیم بھی ایک ٹی ٹونٹی میچ کھیلنے پاکستان آئی۔ اس کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے دورہ پاکستان کے حوالے سے پی سی بی پرامید ہے جس کا انعقادرواں سال کے شروع میں متوقع ہے رواں سال قومی ٹیم نے چیمپنئز ٹرافی بھی اپنے نام کرلی ہے۔2017 میں پاکستان کرکٹ کے میدان پر کارکردگی اچھی رہی۔ یوں تو پاکستانی ٹیم نے کئی فتوحات سمیٹیں تاہم کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں چیمپئنز ٹرافی کا تاج اپنے سر پر سجانا سال کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔فائنل میں بھارت کو 180 رنز سے شکست دے کر پاکستان نے پہلی مرتبہ یہ ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم نے فخر زمان کی شاندار سنچری کی بدولت 338 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں بھارتی ٹیم صرف 158 رنز پر آل آو ٹ ہوگئی۔اس جیت کے بعد پورے ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور اس کا جشن اس وجہ سے بھی زیادہ منایا گیا کہ یہ فتح بھارت کے خلاف تھی جو کہ کافی عرصے بعد پاکستان کو نصیب ہوئی اسے سال کی سب سے بڑی خبر قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا ادھر آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد فروری 2017 میں آپریشن رد الفساد کا آغاز کیا گیا جو اب بھی جاری ہے۔ آپریشن کا مقصد ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ اور ضرب عضب سے ملنے والی کامیابیوں کو جاری رکھنا ہے ¾آپریشن کے تحت ملک بھر میں متعدد چھوٹے بڑے آپریشنز کیے گئے جن میں متعدد دہشت گردوں کو ہلاک یا گرفتار کیا گیا۔تقریباً 20 سال کے بعد بالآخر پاکستان میں 2017 میں مردم شماری کا انعقاد ہوا جس کا آغاز مارچ میں ہوا۔ مردم شماری کا عمل 2 ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہا۔مردم شماری کے عبوری نتائج 25 اگست کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کیے گئے جن کے مطابق ملک کی آبادی تقریباً 20 کروڑ 80 لاکھ تھی۔نتائج کے مطابق پاکستان میں آبادی کے بڑھنے کی شرح 2.4 فیصد رہی جبکہ مجموعی آبادی کا 48.76 فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔نتائج کو تقریباً تمام جماعتوں نے تسلیم کیا ہے تاہم متحدہ قومی موومنٹ اور پاک سرزمین پارٹی نے کراچی میں مردم شماری کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔گزشتہ سال بلوچستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی خفیہ اینجنسی ’را‘ کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپریل 2017 میں فوجی عدالت کی جانب سے بھانسی کی سزا سنادی گئی۔کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور جاسوسی کرنے کا اعتراف بھی کرلیا تھا۔بھارت نے کلبھوشن کی پھانسی رکوانے کے لیے عالمی عدالت سے رجوع کرلیا جس کی ایک سماعت کے دوران جج رونی ابراہم نے کیس کا فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہ دینے کا حکم جاری کیا۔بھارتی نیوی میں حاضر سروس آفیسر کی گرفتاری 16مارچ 2016 کو حساس اداروں اور سکیورٹی فورسز کی مدد سے بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں عمل میں آئی تھی جہاں وہ حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاکستان مخالف تخریبی اور دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔گرفتاری کے چند روز بعد ہی کل بھوشن کا اعترافی بیان جاری کیا گیا جس میں اس نے اعتراف کیا کہ وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا. اس سے پہلے 2004 اور 2005 میں وہ ’را‘ کے دہشت گرد مقاصد کے حصول کیلئے کراچی کے دورے بھی کرچکا تھا۔اپریل میں ہی نوجوان طالب علم مشعال خان کو عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم نے مبینہ گستاخانہ مواد شائع کرنے کے الزام میں قتل کردیا تھا۔بعدازاں ہونے والی تحقیقات میں مشعال پر لگائے الزام ثابت نہیں ہوسکے جبکہ ان کے قتل کے سلسلے میں درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا جو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات کا سامنا کرر رہے ہیں۔قتل کے واقعے پر بننے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مشعال کا قتل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا تھا۔اس کیس کی پاکستان سمیت دنیا بھر میں مذمت کی گئی۔رواں سال مئی میں عالمی بنک نے اعلان کیا کہ مالی سال 2017 میں پاکستان کی جی ڈی پی 5.2 رہے گی جو کہ پچھلے 9 سال میں سب سے زیادہ ہے۔ورلڈ بنک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ آئندہ مالی سال یہ شرح 5.5 فیصد جبکہ مالی سال 2019 میں اس کا 5.8 رہنے کا امکان ہے۔2017نے سیاست میں ہلچل مچادی ¾سپریم کورٹ اف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ نے آئین کے آرٹیکل 62، 63 کے تحت اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نوازشریف اپنے اثاثے ظاہر کرنے میں ناکام رہے ہیں جبکہ انہوں نے کیپٹل ایف زیڈ ای کمپنی کو چھپایا۔بعدازاں شاہد خاقان عباسی کو نیا وزیراعظم بنایا گیا۔27 دسمبر2007ءکو لیاقت باغ میں انتخابی جلسے میں خودکش حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کا فیصلہ 2017 اگست میں آیا۔فیصلے میں 5 ملزمان کو بری، 2 کو سزا جب کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد کی قرقی کا حکم دیا گیا۔بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کی 300 سے زائد سماعتیں ہوئیں جبکہ دوران سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے6 ججز تبدیل ہوئے۔عدالتی فیصلے میں سابق ایس پی خرم شہزاد اور سابق سی پی او سعود عزیز کو مجموعی طور پر 17، 17 سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ دونوں کو پانچ، پانچ لاکھ جرمانہ جمع کروانے کا بھی حکم دیا گیا۔نومبر ہی میں سندھ کی سیاست میں اس وقت بھونچال آگیا جب متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی میں ’انضمام‘ کی خبریں سامنے آئیں۔پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہان مصطفی کمال اور فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ’اتحاد‘ کا اعلان کیا تاہم بعدازاں اختلافات کی خبریں بھی سامنے آنے لگیں اور یہ اتحاد محض ایک روز بعد ہی ٹوٹ گیا۔ایم کیو ایم رہنماو¿ں کے ردعمل کے باعث ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے پارٹی قیادت چھوڑنے کا اعلان کیا تاہم بعدازاں پارٹی رہنماو¿ں کی جانب سے منائے جانے اور والدہ کی درخواست پر انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔نومبر حکومت کے لیے سخت امتحان کا مہینہ تھا۔ اسی ماہ ایک مذہبی جماعت نے ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعلق ایک شق میں تبدیلی پر اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر دھرنا دیا۔حکومت نے فوری طور پر اسے ’دفتری غلطی‘ قرار دیتے ہوئے نئی ترمیم منظور کرلی تھی تاہم مظاہرین نے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا۔اسلام آباد انتظامیہ نے دھرنا دینے والوں کے خلاف آپریشن بھی کیا تاہم اس کے باوجود دھرنا جاری رہا اور حکومت کو دھرنے کی قیادت کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑا جس کے تحت وزیر قانون زاہد حامد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔معاہدے کے مطابق راجہ ظفر الحق رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لائی جائےگی جبکہ الیکشن ایکٹ ترمیم کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔دسمبر 2017 کے آغاز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر توانائی اویس لغاری نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی طلب سے زیادہ موجود ہے اور اب لوڈ شیڈنگ صرف ان علاقوں میں ہوگی جہاں بجلی چوری کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دسمبر میں ملک میں 2700 میگاواٹ بجلی اضافی دستیاب ہے۔اچھی، بری یادوں کے ساتھ ایک اور سال بیت گیا۔ امید کی جاسکتی ہے کہ آئندہ سال یعنی 2018 وطن عزیز کے لیے 2017 سے بہتر ثابت ہو۔

آپ سب کو (ملت آن لائن) کے نمائندے کی طرف سے “نئے سال کی خوب مبارک باد”………..Happy New Year