خبرنامہ

9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل : شہباز شریف

9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل : شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔ ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ 15 ماہ میں تمام تنقید کے باوجود ریاست کو بچایا، آج ہمارا ضمیر مطمئن ہے کہ ہم نے سیاست کی قربانی دے کر ملک کو بھنور سے نکالا، مشکل وقت میں حکومت سنبھالی، ہر طرف خطرات تھے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں ہماری حکومت ختم ہو جائے گی، کوشش ہے کہ سب کیلئے قابل قبول نگران سیٹ اپ تشکیل دیا جائے۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کے تعاون سے ہر مشکل پر قابو پایا، آئی ایم ایف سے معاہدہ آسان نہیں تھا، یہ پل صراط بھی عبور کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا اتحادی رہنما¶ں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا قومی اسمبلی توڑنے کی سمری 9 اگست کو صدر کو بھیج دیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا نگران وزیراعظم کے نام کیلئے کل سے مشاورت ہو گی اور آئندہ 2 سے 3 روز میں مشاورت مکمل کر لیں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بھارہ کہو بائی پاس منصوبہ کا افتتاح کر دیا۔ وزیراعظم نے گزشتہ سال 14 اکتوبر 2022 کو منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ 9 ماہ کی قلیل مدت میں 31 جولائی 2023 ءکو منصوبہ مکمل کر لیا گیا جس پر 6 ارب 25 کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔ دوسرے ٹویٹ میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سی پیک نے گزشتہ دس برسوں کے دوران اعلی معیار کے انفراسٹرکچر، توانائی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے شعبوں میں کئی سنگ میل عبور کئے، سی پیک کے دوسرے مرحلے کو شاندار کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے مزید توانائی اور جذبے کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بچنے کیلئے اہم فیصلے کرنا ہوں گے، حالیہ سیلاب سے پاکستان میں فصلوں، مال مویشی اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا، پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک ایسے نقصانات کا متحمل نہیں ہو سکتا، مشکل وقت میں دوست ممالک نے بھرپور مدد کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان کے ماحولیاتی سفر پر پیشرفت اور جائزہ سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے قرضے لینا پڑتے ہیں، یہ شیطانی چکر ہے جس سے نکلنے کی ضرورت ہے، اس امید پر کہ ایسا دوبارہ نہیں ہو گا ہمیں اپنا کام نہیں روکنا چاہئے۔ جمعرات کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ ملجم پراجیکٹ سے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان نئے راستے کھلے ہیں اور یہ ہماری دوستی کی پائیدار علامت ثابت ہوگا۔ وزیراعظم کی زیر صدارت حکومت کی کارکردگی، اہداف پر جائزہ اجلاس ہوا۔ اعلامیہ پی ایم آفس کے مطابق حکومتی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ حکومت کے 15 ماہ میں محصولات میں 16 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ایکٹو ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 13 لاکھ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 90 لاکھ اضافی مستحق لوگوں تک مدد پہنچائی گئی۔ بجلی کے شعبے میں وصولیاں 94 فیصد رہیں۔ چار ماہ میں آئی ٹی شعبے کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال میں آئی ٹی برآمدات 2.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ بیرونی سرمایہ کاری 1.43 ارب ڈالر رہی۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام سے بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ کسان پیکیج 1.8 کھرب کے 99 فیصد اہداف حاصل کر لئے گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری توجہ کا مرکز عوامی فلاح کے منصوبہ جات تھے۔ عوام کے فلاحی منصوبوں کی تکمیل کیلئے جامع پالیسیاں وضع کی گئیں۔ ملک کو ڈیفالٹ سے بچا کر معیشت کو استحکام کی طرف گامزن کیا گیا۔ نگران اور آئندہ حکومت ہماری ادارہ جاتی اصلاحات سے مستفید ہوں گی۔ وزیراعظم نے بین الوزارتی مسائل کے حل اور تعاون بڑھانے کیلئے جامع نظام کی موجودگی پر زور دیا۔

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ وقائع نگار+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ ہم سب مل کر قومی یکجہتی، اتفاق رائے اور مشاورت سے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں، ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کے لئے مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں، ماضی میں ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی تو ملکی ترقی کے منصوبے مکمل ہو چکے ہوتے، بھارہ کہو منصوبے سے عوام کو بہت سہولت میسر ہو گی، موجودہ سپہ سالار ملکی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہروقت سرگرم رہتے ہیں، بھارہ کہو منصوبہ 9 ماہ کی قلیل مدت میں تمام ترمشکلات کے باوجود مکمل ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں بھارہ کہو بائی پاس منصوبہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب، سابق وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی، ملک ابرار، انجم عقیل خان، ڈی جی این ایل سی میجر جنرل فرخ، چیئرمین سی ڈی اے نورالامین مینگل کے علاوہ اعلی حکام اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج میرے لئے قلبی سکون اور اطمینان کا دن ہے۔ جب میں اور محمد نواز شریف اہل خانہ کے ساتھ پہلی مرتبہ مری گئے تھے تو ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی لیکن پھر مری روڈ پر ٹریفک کے مسائل پیدا ہوتے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں گلیات، مری اور آزاد کشمیر کے لئے ٹریفک بھارہ کہو روڈ سے گزرتی ہے جو گھنٹوں بلاک رہتی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 10 ماہ قبل اس منصوبہ کا آغاز ہوا ۔ ترقی اور خوشحالی کے لئے مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود الحمدللہ! یہ منصوبہ 9 ماہ میں مکمل ہوا ہے۔ یہ منصوبہ محمد نوازشریف کا وژن تھا۔ سازش کے ذریعے ان کی حکومت کو نہ ہٹایاگیا ہوتا تو یہ منصوبہ اور دیگر منصوبے کئی سال قبل مکمل ہو چکے ہوتے۔ بجلی سے چلنے والی بسیں آئیں گی تو ماحولیات کے مسائل کے حوالہ سے صورتحال مزید بہتر ہو گی۔ وزیراعظم نے اس منصوبے کی تکمیل پر چیئرمین سی ڈی اے نور الامین مینگل کو شاباش دی اور کہا کہ انہوں نے ماضی میں کئی عوامی نوعیت کے منصوبے مکمل کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ این ایل سی نے بھارہ کہو منصوبہ میں بڑی محنت سے کام کیا۔ انہوں نے ڈی جی این ایل سی میجر جنرل فرخ اور ان کی ٹیم اور حنیف عباسی اور طارق فضل چوہدری کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبہ پر 74 ہزار پودے لگائے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد کو مزید خوبصورت بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا ایک ہی مقصد ہے کہ سیاستدان اور ادارے مل کر ملک کو ایسی راہ پر گامزن کریں کہ آزادی کے لئے جانیں قربان کرنے والوں کی روحوں کو تسکین پہنچے۔ اس ملک سے غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو اور آزادی کے مقصد کی تکمیل ہو سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں ہم سب پر کڑا وقت آیا۔ انتہائی قابل بچوں کے پاس وسائل نہیں جبکہ وہ ہم سے زیادہ ذہین اور محنتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج وقت ہے کہ ہم سب مل کر پاکستان کو آگے لے کر جائیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ آج میں نے آپ سے یہ بات کرنی تھی کہ ہم فیصلہ کریں کہ ہم مل کر مشاورت سے ملک کے مفاد میں کام کریں گے۔ قومی یکجہتی، مشاورت اور قومی اتفاق سے ترقی کریں گے۔ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر ہم فیصلہ کر لیں تو چند سالوں میں ہم اس سطح پر ہوں گے جہاں 1990 کی دہائی میں پاکستان پہنچ چکا تھا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے صحت اور تعلیم کی سہولت کو ہر شہری کا بنیادی حق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو صحت کی سہولیات ان کی دہلیز پر مہیا کریں گے، غریب آدمی کو علاج کی بہترین سہولت ملنی چاہیے، موجودہ حکومت نے صحافیوں کی فلاح و بہود کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں، صحافیوں اور فنکاروں کے لئے صحت کارڈ کا اجرا خوش آئند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت اطلاعات اور سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے اشتراک سے صحافیوں، میڈیا ورکرز اور فنکاروں کےلئے صحت کارڈ کے اجرا سے متعلق معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ صحافیوں اور فنکاروں کےلئے صحت کارڈ کا اجراخوش آئند ہے، اس کے لئے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات کا کلیدی کردار ہے۔ فنکار ملک کا نام روشن کرتے ہیں، صحافی بعض اوقات انتہائی نامساعد حالات میں کام کرتے ہیں، ہیلتھ انشورنس کارڈ غریب عوام اور پسے ہوئے طبقات کے لئے نواز شریف کا بہت بڑاتحفہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ سابق حکومت نے جس ہیلتھ کارڈ کا اجرا کیا اس سے اگر وہ پرائیویٹ ہسپتالوں کے ذریعے نہ چلایا جاتا تو مجھے اس پر اعتراض نہ ہوتا۔ عوام کے محدود وسائل کا ناجائز استعمال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم دلوا سکتے ہیں وہ مہنگے سے مہنگا علاج بھی کروا سکتے ہیں۔ صحت اور تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے مگر بدقسمتی سے صحت کے نظام کو تباہ کردیا گیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک کو عظیم تر اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیپ ٹاپ اور قرضہ سکیم سے ہونہار غریب طلبا وطالبات فائدہ اٹھائیں گے، یوتھ پروگرام کے ذریعے اب تک 30 ارب روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں، پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کے لئے5 ارب روپے مختص کئے ہیں، دوبارہ منتخب ہوئے تو نوجوانوں کے لئے مختص رقم مزید بڑھائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ڈیجیٹل یوتھ ہب پورٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم یوتھ پروگرام کو برق رفتاری سے پورے ملک میں پھیلا رہے ہیں۔ میں نے پشاور ، کراچی، لاہور ،گوادر کے دورے کئے ہیں، پورے ملک کے ہونہار طلبا و طالبات کو میرٹ پر لیپ ٹاپ دیئے جا رہے ہیں۔ یوتھ پروگرام سے کاروبار، زراعت اور ایس ایم ایز کے لئے قرضوں کی مد میں اب تک 30 ارب روپے بینکوں کے ذریعے تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ یوتھ سپورٹس پروگرام کے لئے بجٹ میں 5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئی ٹی پروگرام، فری لانسرز ، فنی تربیت اور دیگر شعبوں کے لئے مجموعی طور پر بجٹ میں 80 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ نوجوانوں کو کاروبار کے لئے قرضے کی مد میں 5 ارب روپے کی رقم رکھی ہے۔ وظائف کے لئے بھی 5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا بس چلے تو 5 ارب روپے کی یہ رقم بڑھا کر 500 ارب روپے کر دوں۔ لیپ ٹاپ سکیم سرکاری تعلیمی اداروں کے غریب طلبا و طالبات کے لئے ہے۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات کے لئے نہیں کیونکہ وہ بھاری فیس ادا کر سکتے ہیں تو لیپ ٹاپ بھی خرید سکتے ہیں۔ دریں اثناءوزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ طعنے دیئے گئے کہ اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہوں لیکن مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جبکہ ذاتی مفاد کیلئے کبھی سپہ سالاروں سے ملاقاتیں نہیں کیں۔ مقصد صرف ایک تھا کہ حکومت اور اسٹیبشلمنٹ مل کر ملک کو آگے لیکر جائیں۔ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اگر سپورٹ نہ کرتے تو یہ کام مکمل نہیں ہوتا۔ آرمی چیف نے بڑی کمٹمنٹ دکھائی ہے۔ سیاست کی دشت میں 38 سال گزر گئے ہیں۔ بہت سے سپہ سالاروں سے ملاقات رہی۔ حکومت میں بھی اور اپوزیشن میں بھی ایک ہی مقصد ہوتا تھا کہ ملک ترقی کرے، ادارے مل کر مشاورت کریں۔وزیراعظم شہبا زشریف سے پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیات کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی نہ صرف پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں بلکہ ملکی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی پاک امریکہ تعلقات کی مضبوطی کیلئے خدمات قابل تحسین ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفد کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ وزیراعظم نے پاک امریکہ تعلقات کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ دوسری طرف سرینا چوک انڈر پاس تاخیر کا شکار ہونے پر وزیراعظم نے اظہار برہمی کیا۔ ریل کوپ میسرز کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کا حکم دیا۔ ٹھیکہ 2 ارب 10 کروڑ میں ایوارڈ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم ٹھیکہ وزارت ریلوے کو دینے کا سن کر حیران رہ گئے، سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سنگ بنیاد منسوخ کردیا، نیا ٹینڈر جاری کرنے کا حکم دیدیا۔ تقریب میں پہنچے تو منصوبے سے متعلق بریفنگ دی گئی جس پر وزیراعظم غصے میں آگئے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ملاقات کی۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم کو وزارت خارجہ کے مختلف امور سے بھی آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ نئی مردم شماری کے مطابق انتخابات کی بات کی جارہی ہے مگر نئی مردم شماری کے مطابق انتخابات کا انعقاد تین ماہ میں ممکن نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کیلئے نئی انتخابی حلقہ بندیوں کی ضرورت پڑے گی اور یہ عمل تین ماہ میں ممکن نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کیلئے ضروری ہے کہ نگران وزیر اعظم کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہ ہو مگر اس عہدے کیلئے کوئی ریٹائرڈ سیاست دان امیدوار ہوسکتا ہے۔ ہم نے نام فائنل کئے ہیں مگر ان پانچ ناموں کے علاوہ کوئی اور نام بھی فائنل ہو سکتا ہے۔