خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام محمد عمار خاں
کلاس9
عمر سال 15
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام محمد علی رحمن
کلاس9
عمر سال 15
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام مدثر خاں
کلاسlab assistant
عمر سال 25
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام معظم ذوالفقار
کلاس8
عمر سال 15
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام محسن مرتضی
کلاس8
عمر سال 15
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام مبین آفریدی
کلاس10
عمر سال 16
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام ملک اسامہ
کلاس10
عمر سال 16
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام ملک تیمور
کلاس9
عمر سال 16
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام ماہر علی عزام
کلاس2nd Year
عمر سال 16
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام خوشنود شاہزیب
کلاس8
عمر سال 14
سانحہ پشاور اے پی ا یس کے شہدا کی پہلی برسی
میرے بچے تم سکول سے لوٹ کر کیوں نہیں آئے
تمہیں خبر ہے نا کہ ذرا سی دیر ہو جائے
تو ماں کس قدر بے چین ہوتی ہے
تو پھر تم نے اتنی دیر کیوں لگا دی!
میرے لعل! میں نے تو تمہیں اجلا یونیفارم پہنا کر
مکتب بھیجا تھا…اور تم خوشی خوشی
مکتب گئے تھے…!
پھر چھٹی کی گھنٹی کیوں نہیں بجی
تم گھر لوٹ کر کیوں نہیں آئے
یہ کون ہے جو لکڑی کے تابوت میں بند ہے؟
سرد آنکھیں اور زرد چہرہ!
موت کی بانہوں میں زندگی سے عاری
تم تو نہیں ہو…!
اور یہ میرے اندر باہر
جانے کیوں کہرام مچا ہے!
لکڑی کے تابوت میں بند‘ تم تو نہیں ہو!
آ جائو نا…
دیکھو تم اسکول سے واپس آ جائو نا
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام اسحاق امین
کلاس2nd Year
عمر سال 18
-میرے بچے تم سکول سے لوٹ کر کیوں نہیں آئے
تمہیں خبر ہے نا کہ ذرا سی دیر ہو جائے
تو ماں کس قدر بے چین ہوتی ہے
تو پھر تم نے اتنی دیر کیوں لگا دی!
میرے لعل! میں نے تو تمہیں اجلا یونیفارم پہنا کر
مکتب بھیجا تھا…اور تم خوشی خوشی
مکتب گئے تھے…!
پھر چھٹی کی گھنٹی کیوں نہیں بجی
تم گھر لوٹ کر کیوں نہیں آئے
یہ کون ہے جو لکڑی کے تابوت میں بند ہے؟
سرد آنکھیں اور زرد چہرہ!
موت کی بانہوں میں زندگی سے عاری
تم تو نہیں ہو…!
آج مگر یہ سناٹا سا
گھر کے سارے کمروں میں کیوں پھیل گیا!
اور یہ میرے اندر باہر
جانے کیوں کہرام مچا ہے!
لکڑی کے تابوت میں بند‘ تم تو نہیں ہو!
آ جائو نا…
دیکھو تم اسکول سے واپس آ جائو نا
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام عمران علی
کلاس2nd Year
عمر سال 18
سانحہ پشاور اے پی ا یس کے شہدا پہلی کی برسی
میرے بچے تم سکول سے لوٹ کر کیوں نہیں آئے
تمہیں خبر ہے نا کہ ذرا سی دیر ہو جائے
تو ماں کس قدر بے چین ہوتی ہے
تو پھر تم نے اتنی دیر کیوں لگا دی!
میرے لعل! میں نے تو تمہیں اجلا یونیفارم پہنا کر
مکتب بھیجا تھا…اور تم خوشی خوشی
مکتب گئے تھے…!
پھر چھٹی کی گھنٹی کیوں نہیں بجی
تم گھر لوٹ کر کیوں نہیں آئے
یہ کون ہے جو لکڑی کے تابوت میں بند ہے؟
سرد آنکھیں اور زرد چہرہ!
موت کی بانہوں میں زندگی سے عاری
تم تو نہیں ہو…!
اور یہ میرے اندر باہر
جانے کیوں کہرام مچا ہے!
لکڑی کے تابوت میں بند‘ تم تو نہیں ہو!
آ جائو نا…
دیکھو تم اسکول سے واپس آ جائو نا
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام ابرار زاہد
کلاس2nd Year
عمر سال 18
سانحہ پشاور اے پی ا یس کی برسی
میرے بچے تم سکول سے لوٹ کر کیوں نہیں آئے
تمہیں خبر ہے نا کہ ذرا سی دیر ہو جائے
تو ماں کس قدر بے چین ہوتی ہے
تو پھر تم نے اتنی دیر کیوں لگا دی!
میرے لعل! میں نے تو تمہیں اجلا یونیفارم پہنا کر
مکتب بھیجا تھا…اور تم خوشی خوشی
مکتب گئے تھے…!
پھر چھٹی کی گھنٹی کیوں نہیں بجی
تم گھر لوٹ کر کیوں نہیں آئے
یہ کون ہے جو لکڑی کے تابوت میں بند ہے؟
سرد آنکھیں اور زرد چہرہ!
موت کی بانہوں میں زندگی سے عاری
تم تو نہیں ہو…!
اور یہ میرے اندر باہر
جانے کیوں کہرام مچا ہے!
لکڑی کے تابوت میں بند‘ تم تو نہیں ہو!
آ جائو نا…
دیکھو تم اسکول سے واپس آ جائو نا
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حذیفہ آفتاب
کلاس16
عمر سال 10
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
بھلا خوشبو بھی مرتی ہے
جنہیں اس گلستان میں
پھولوں کی صورت مہکنا تھا
انہیں کچھ ظالموں نے …
پھول بننے سے بہت پہلے مسل ڈالا
بھلا خوشبو بھی مرتی ہے
اسے تو پھیلنا ہے
دور تک سو پھیلتی ہی جائے گی
بھلا کوئی روشنی کو کاٹ پایا ہے
سومیرے پھول سے بچو
تمہاری روشنی ….
تاریک خانوں کو
سدا روشن ہی رکھے گی
اور آنے والے وقتوں میں
یہ خوشبو اور مہکے گی
شاعر: ابو محمد سرمد
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام ہمایوں اقبال
کلاس8
عمر سال 15
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
بھلا خوشبو بھی مرتی ہے
جنہیں اس گلستان میں
پھولوں کی صورت مہکنا تھا
انہیں کچھ ظالموں نے …
پھول بننے سے بہت پہلے مسل ڈالا
بھلا خوشبو بھی مرتی ہے
اسے تو پھیلنا ہے
دور تک سو پھیلتی ہی جائے گی
بھلا کوئی روشنی کو کاٹ پایا ہے
سومیرے پھول سے بچو
تمہاری روشنی ….
تاریک خانوں کو
سدا روشن ہی رکھے گی
اور آنے والے وقتوں میں
یہ خوشبو اور مہکے گی
شاعر: ابو محمد سرمد
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حیات اللہ
کلاس8
عمر سال 15
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
توحید کی امانت سینوںمیں ہے ہمارے
آساں نہیں مٹانا نام و نشان ہمارا
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حسن زیب
کلاس10
عمر سال 16
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
جنہیں اس گلستان میں
پھولوں کی صورت مہکنا تھا
انہیں کچھ ظالموں نے …
پھول بننے سے بہت پہلے مسل ڈالا
بھلا خوشبو بھی مرتی ہے
اسے تو پھیلنا ہے
دور تک سو پھیلتی ہی جائے گی
بھلا کوئی روشنی کو کاٹ پایا ہے
سومیرے پھول سے بچو
تمہاری روشنی ….
تاریک خانوں کو
سدا روشن ہی رکھے گی
اور آنے والے وقتوں میں
یہ خوشبو اور مہکے گی
شاعر: ابو محمد سرور
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حسنین شریف
کلاس6
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
جنہیں اس گلستان میں
پھولوں کی صورت مہکنا تھا
انہیں کچھ ظالموں نے …
پھول بننے سے بہت پہلے مسل ڈالا
بھلا خوشبو بھی مرتی ہے
اسے تو پھیلنا ہے
دور تک سو پھیلتی ہی جائے گی
بھلا کوئی روشنی کو کاٹ پایا ہے
سومیرے پھول سے بچو
تمہاری روشنی ….
تاریک خانوں کو
سدا روشن ہی رکھے گی
اور آنے والے وقتوں میں
یہ خوشبو اور مہکے گی
شاعر: ابو محمد سرور
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حمزہ کامران
کلاس8
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
میرے قاتل کا عمامہ مری تصویر پہ رکھ
اب مرے قتل کا الزام نہ تقدیر پہ رکھ
ہاتھ سینے سے اٹھا، قبضہِ شمشیر پہ رکھ
میری تصویر پہ اے پھول چڑھانے والے
میرے قاتل کا عمامہ مری تصویر پہ رکھ
میری تحریر مرے خون سے لِکّھی گئی ہے
اب کسی جنگ کا نقشہ مری تحریر پہ رکھ
تو نے شاعر کو رجَز خوانی پہ مجبور کیا
تجھ میں ہمت ہے تو پہرا مری تقریر پہ رکھ
میری زنجیر کا لوہا ہے چھنک جاتا ہے
اب کوئی طوقِ اٹھا اور مری زنجیر پہ رکھ
ہو چکا حرفِ تسلّی کا تکلّف بے کار
لا کوئی اشکِ ندامت، کفِ دل گیر پہ رکھ
شاعر: عارف امام
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حمزہ علی کاکڑ
کلاس9
عمر سال 15
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
اِن لعینوں کی علی ایسے مذمّت کی جائے
اِن پہ جاری کوئی اِن کی ہی شریعت کی جائے
اِن کے قبضوں سے مساجد کو چھڑا کر لوگو!
عشق والوں کے سپرد ان کی امانت کی جائے
ماوں بہنوں کے کلیجے نہیں پھٹتے دیکھے؟؟؟؟
تم جو کہتے ہو کہ ہاں ان سے رعایت کی جائے؟؟؟؟
ڈر لیا اِن سے جو ڈرنا تھا، بس اب اور نہیں
وقت آیا ھے کہ ختم اِن کی امارت کی جائے .. !!
جو اِنھیں مار کے آئے اسے اپنا سمجھیں
جو اِنھیں ختم کرے اس کی حمایت کی جائے
دین کو ننگ بنا ڈالا ہے بد بختوں نے
ان کے افعال سے جی بھر کے کراہت کی جائے
ہم نے تقدیس اِنھیں دی یہ مقدس ٹھرے
دور اب اِن کی غلط فہمی حرمت کی جائے
نام ظالم کا نہ لے اور مذمّت بھی کرے ؟؟
اس منافق کی ہر اک سانس پہ لعنت کی جائے
شاعر: علی زریون
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حماد ملک
کلاس8
عمر سال 13
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حامد سیف
کلاس8
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حیدر علی خان
کلاس6
عمر سال 13
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حاجرہ شریف
کلاسteacher
عمر سال 28
چار جانب ہیں بِپھری ھوئی وحشتیںذص
تا بہ حد ِ نظر یہ زمیں سرخ ہے۔۔۔آسماں سرخ ہے
پھول جیسے بدن
خاک پر اِس طرح سے بکھیرے گئے
روح میں اِک اذیت اتر آئی ہے
شہر پر اِک قیامت اتر آئی ہے
ظالمو ! وحشیو ! بھیڑیو !
کچھ تو خوف ِ خدا۔۔۔۔۔!
تم کو قہر ِ خدا ک ذرا ڈر نہیں ؟
کتنی ماوں کے دِل تم نے چھلنی کئے
تم کو انسان کہنا ھے توہین ِ اِنسانیت
تم تو ظالم ہو ، جابرہو ، فرعونیت کے طرفدار ہو۔۔۔۔!
تم درندوں سے بڑھ کر درندے ہو۔۔۔۔۔۔مَت بھولنا !!
رَب نے لکھ دیں تمہارے مقدر میں ذلت کی گہرائیاں
تم اَبد تک۔۔۔۔!لعینوں کی صَف میں گِنے جاو گے۔۔۔۔۔
شاعرہ: ناز بٹ
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حیدر امین
کلاس9
عمر سال 15
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
چار جانب ہیں بِپھری ھوئی وحشتیں
تا بہ حد ِ نظر یہ زمیں سرخ ہے۔۔۔آسماں سرخ ہے
پھول جیسے بدن
خاک پر اِس طرح سے بکھیرے گئے
روح میں اِک اذیت اتر آئی ہے
شہر پر اِک قیامت اتر آئی ہے
ظالمو ! وحشیو ! بھیڑیو !
کچھ تو خوف ِ خدا۔۔۔۔۔!
تم کو قہر ِ خدا ک ذرا ڈر نہیں ؟
کتنی ماوں کے دِل تم نے چھلنی کئے
تم کو انسان کہنا ھے توہین ِ اِنسانیت
تم تو ظالم ہو ، جابرہو ، فرعونیت کے طرفدار ہو۔۔۔۔!
تم درندوں سے بڑھ کر درندے ہو۔۔۔۔۔۔مَت بھولنا !!
رَب نے لکھ دیں تمہارے مقدر میں ذلت کی گہرائیاں
تم اَبد تک۔۔۔۔!لعینوں کی صَف میں گِنے جاو گے۔۔۔۔۔
شاعرہ: ناز بٹ
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حفصہ خوش
کلاسteacher
عمر سال 23
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
مرکز علم پر نسلِ بو جہل کا
کیسا سفاک اور خونی حملہ ہوا
آسماں دیکھتا رہ گیا ماجرا
چار جانب تھی بس گولیوں کی صدا
قتل کرتی ہے معصومیت بے گناہ
کربلا تا پشاور یزیدی سپاہ
بو لہو کی فضا میں بسی چار سو
جیت پر اپنی خوش ہو رہا ہے عدو
خوں میں بچوں نے اپنے کیا خود وضو
پیشِ ارضِ وطن مائیں ہیں سرخرو
بربریت ہوئی وہ خدا کی پناہ
کربلا تا پشاور یزیدی سپاہ
شاعر:صفدر ہمدانی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام غسان خاں
کلاس8
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
سُوناگھر چھوڑ گیا مجھ کو بسانے والا
کھو گیا ہے تو کہاں دل میں سمانے والا
ڈھونڈتی ہوں مَیں اسے رات کے سناٹوں میں
اِک ستارہ ہے جو پلکوں پہ سجانے والا
اِک ہنسی ہے جو مِرے لب سے سسکتی نکلی
آ ہی جائے گا بہت مجھ کو ہنسانے والا
نیند یوں روٹھ گئی ہے کہ بہت ممکن ہے
سو نہ جائے وہ کہیں مجھ کو جگانے والا
تیری ہر ضد بھی مجھے جان سے پیاری ہوگی
گر تو آ جائے مجھے پھر سے رُلانے والا
شاعر: ندا فاضلی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام فرقان حیدر
کلاس8
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
آئو ماتم کریں عزا دارو
پھول مسلے گئے ہیں گلشن میں
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام احسان اللہ
کلاسDriver
عمر سال 22
سانحہ اے پی ایس کے شہدا کی برسی
شہید کی جو موت ہے
وہ قوم کی حیات ہے
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام فرحت حسین
کلاس8
عمر سال 13
Maa kaash mai aj school na jaata,
-Shayad tumhe phir se dekh pata
Teri awaz sunney ko kaan taras rahe hai,
Dekho na maa baarudo k gole baras rahe hai
Saare baache apni apni maa ko pukar rahe hai,
Maa ye log hume kyu maar rahe hai
Tiffin me di tumari roti bhi nai khaai hai,
Maa aaj golio ne meri bhuk mitaai hai
Papa se kehna ab mujhe school lene na aaye,
Dekh nahi paunga unhe mera taboot uthaaye
Mere jaane se apna hausla mat khona,
Maa mujhse bichhad kar tum mat rona
Mere khilone ,meri kitabe , mera basta,
Janta hu teri aankhe dekhti rahegi roz mera rasta
bhaiyya se kehna uska sathi rooth gaya hai,
bachpan ka humara sath chhott gaya hai
Didi se kehna mere liye aansu na bahaye,
Roz meri tasveer ko chota sa phhol chadaye
Teri yaado me, khwabo me, zikr me, reh jaunga,
Maa mai ab kabhi wapas nahi aaunga
Maa mai ab kabhi wapas nahi aaunga
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام فرحت بی بی
کلاسteacher
عمر سال 39
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہپدا کی پہلی برسی
سخن دلنواز ، جاں پر سوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لئے
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام فضل رحیم
کلاس8
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
میں اکثر اسے کہا کرتی تھی کہ تم کھانا نہیں کھاتے، ہوم ورک بھی ٹائم پر نہیں کرتے، ایسے تو گندے بچے کیا کرتے ہیں، جو بچے ایسا کرتے ہیں، ان کے پاس باگڑ بلے آجاتے ہیں، جن کی شکلیں خوف ناک، لمبے بال، بڑے بڑے دانت ہوتے ہیں، وہ پہاڑوں سے اترتے ہیں اور آکر بچوں کو باندھے دیتے ہیں، انہیں مارتے ہیں، ان کو زخم لگاتے ہیں، انہیں معصوم معصوم ننھے بچوں پر ترس نہیں آتا، ان کے دل کسی آہ و معافی اور مان سے نہیں پگھلتے۔ وہ بس بچوں کو اپنے غصے کا نشانہ بناتے ہیں اور تکلیف دے کر خوشی محسوس کرتے ہیں، تو کیا تم چاہو گے کہ ایسے باگڑ بلے تمھارے پاس آئیں اور تمہیں دکھ اور تکلیف دیں؟
کالم نگار: امبرین اسکندر
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام بینش عمر
کلاسteacher
عمر سال 30
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
بے چارگاں کے آخری دیدار کی قسَم
صبرِ حسینؑ و حیدرِ کرّار کی قسَم
دشمن کو ڈھونڈتی ہوئی تلوار کی قسَم
فارس ! ھمارے لشکرِ جرّار کی قسَم
سوئیں گے چَین سے نہ کبھی سوگوار اب
ماریں گے ایک ایک کے بدلے ہزار اب
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام ارشاد حسین
کلاس8
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
ماں! یونیفارم پر تھوڑی سیاہی گر گئی تھی ، ڈانٹنا مت
ماں! یونیفارم لال ہو گیا ہے خون بہہ کر، رونا مت
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام باسط علی سردار
کلاس8
عمر سال 15
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
اے چاند
جب وہ تیری طرف دیکھیں
تو انہیں یاد دلانا
مدھر سے کچھ گیت سنانا
اور کہنا
تمہیں کوئی یا دکرتا ہے
تیری آرزو ، تیری امید کرتا ہے
کوئی آج بھی
تمہیں دیکھ کر عید کرتا ہے
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام باقر علی
کلاس8
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
عروج یونہی کسی کو نہیں ملا کرتا
زہے نصیب کہ ملت کی آبرو کے لئے
زمیں پہ خون کے گلشن سجائے جاتے ہیں
شفق میں رنگِ شہادت کھلائے جاتے ہیں
شاعر: پروفیسر حمید کوثر
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام بہرام احمد
کلاس10
عمر سال 15
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
آج کے جانگسل واقعہ نے مجھے اندر سے پاش پاش کر دیا ہے ۔میں اکثر سوچا کرتی تھی دنیا میں سب سے بڑا سانحہ کیا ہو سکتا ہے ۔۔ آہ ۔۔۔ وہ سانحہ بھی آج ہو گیا ۔ آج میں پاکستان کے ہر بچے کے سامنے شرمندہ کھڑی ہوں ۔۔ ان سے ہر حساس انسان کی طرف سے معافی کی طلبگار ہوں ۔۔ پیارے بچو ہمیں معاف کر دو جو تمہیں لمحہ لمحہ مرتے دیکھ رہے ہیں ۔۔ ہمیں معاف کر دو ہم تمہیں پڑھنے کے لئے بجلی نہ فراہم کر سکے ، ہم تمہیں پینے کے لیئے صاف پانی نہ مہیا کر سکے ، ہم تمہیں اسکول جانے لیئے یونیفارم ایک سے دو نہ دے سکے ، ہم تمہیں ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ دے سکے ۔۔ ہم تمہارے خواب نہ بچا سکے ۔ ہم تمہیں تحفظ نہ دے سکے ۔ ہمیں معاف کر دو ہم اس وقت بھی اپنی نسل کو اپنی بزدلی اور سیاسی منفاقت کی نظر کر رہے ہیں ۔۔ روز حشر ہم سب تمہارے جوابدہ ہونگے کہ ہم تمہارے قاتلوں کو سزا بھی نہ دلوا سکیں گے
کالم نگار: ڈاکٹر نگہت نسیم سڈنی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام اسفند خاں
کلاس10
عمر سال 15
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
پشاور میں شہید ہونے والے بچوں کے لئے دُعائے مغفرت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، سولہ سالہ بچہ کیا گناہ کر سکتا ہے، پاکستان کے سیاستدانوں سے درخواست ہے کہ وہ ان معصوم بچوں کے بعد از مرگ حشر کی فکر نہ کریں، جب وہ دُعا کے لئے ہاتھ بلند کریں تو وہ اپنی بخشش کے لئے دُعا گو ہوں اور انہیں اپنے ہاتھ بغور دیکھنے چاہئیں تاکہ کہیں ان کے ہاتھ بھی خون آلودہ تو نہیں؟؟؟
کالم نگار : محمد حبیف
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام اذان توریلے
کلاس9
عمر سال 13
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
آج پاکستا ن میں غم کےساتھ ایک غصہ بھی پایا جاتا ہے یہ غصہ ان کے خلاف ہے جو دہشت گردی سے منہ موڑ لیتے ہیں اور جس پر ہمیں انسانی جانوں کے ذریعے اس کی قیمت ادا کرنی پڑیت ہے۔ یہ غصہ ان پر بھی ہے جو قاتلوں کے سامنے خاموشی اختیار کر لیتے ہیں ان کے نام سے مذمت کرنے سے گریز کرتے ہیں یہغصہ ان پر بھی ہے جو معصوم افراد کی اموات پر مصلحت پسندی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ےہ غصہ ہے! یہ غصہ ہے اور شرمساری بھی یہ پڑھ کر شرم محسوس ہوتی ہے کہ ان تین انسٹرکٹر کو بھی اس وقت قتل کیا گیا جس وقت وہ آرمی پبلک اسکول میں بچوں کو ہنگامی طبی امداد کی تربیت دے رہے تھے، یہ معلوم ہونے پر بھی شرم محسوس ہوئی کہ جن بچوں اور دیگر کو قتل کیا گیا ان کے سروں میںگولیاں ماری گئیں، ہم ان کے سامنے شرمسار ہیں کہ ہم ان کے ساتھ معذرت بھی نہیں کر سکتے۔ اس پر بھی شرم آتی ہے کہ ملک کے شہری انہیں تحفظ فراہم بھی نہیں کر سکے۔
! نوحہ کی شاعری جو غم کی علامت ہے،آج ہم پاکستان میں ان اموات پر نوحہ کی شاعری پڑھ رہے ہیں تاکہ ہم بے انتہا غمزدہ لوگوں کی دلجوئی کے لئے نوحہ خواں ہوں۔۔۔۔
تحریر : فاظمہ بھٹو
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام اویس ناصر
کلاس8
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
میرے قاتل کا عمامہ مری تصویر پہ رکھ
اب مرے قتل کا الزام نہ تقدیر پہ رکھ
ہاتھ سینے سے اٹھا، قبضہِ شمشیر پہ رکھ
میری تصویر پہ اے پھول چڑھانے والے
میرے قاتل کا عمامہ مری تصویر پہ رکھ
میری تحریر مرے خون سے لِکّھی گئی ہے
اب کسی جنگ کا نقشہ مری تحریر پہ رکھ
تو نے شاعر کو رجَز خوانی پہ مجبور کیا
تجھ میں ہمت ہے تو پہرا مری تقریر پہ رکھ
میری زنجیر کا لوہا ہے چھنک جاتا ہے
اب کوئی طوقِ اٹھا اور مری زنجیر پہ رکھ
ہو چکا حرفِ تسلّی کا تکلّف بے کار
لا کوئی اشکِ ندامت، کفِ دل گیر پہ رکھ
شاعر: عارف امام
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام اویس احمد
کلاس8
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس پشاور کی پہلی برسی
قلم بار بار رک رہا ہے،
معصوم چہرے نگاہوں کے سامنے سے نہیں ہٹتے۔۔
سکول یونیفارم مجھ سے بہت سے سوالات کر رہی ہے،
خون میں ڈوبی کتابیں بہت کچھ پوچھ رہی ہیں،
اپنے جگر کے ٹکڑوں کو ڈھونڈتی ماوں کے چہرے
میرے ذہن پر دستکیں دے رہے ہیں،
بہنوں کے بین مجھے قدم نہیں اٹھانے دیتے
شاعر.: محمود شام
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام عاطف الرحمن
کلاس9
عمر سال 14
سانحہ اے پی ایس کی پہلی برسی
ہچکیوں سے ظالموں کے ظلم پر رویا فلک
خون معصوماں کی تھی تاروں میں رخشندہ جھلک
چاند کے چہرے میں ہے معصوم چہروں کی چمک
باپ کے سینے پہ بیٹے کی ہوئی کندہ کسک
آنسووں کی بارشوں میں چہرے روشن ہو گئے
مطمئن کس شان سے قبروں میں بچے سو گئے
یوں اتاری ظلم کے چہرے سے ظلمت کی نقاب
چومنے کو ہاتھ اترا آسماں سے آفتاب
ڈال دی اپنے لہو سے پھر بنائے انقلاب
کھل اٹھا بچپن میں معصوموں کے چہروں پر شباب
عزم اصغر پھر سے لو اک بار تازہ ہو گیا
خوں نکل کر جسم سے چہرے کا غازہ ہو گیا
شاعر: سید صفدر ہمدانی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام اسد رضا
کلاس8
عمر سال 15
سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہدا کی پہلی برسی
موت اس صورت سے آئے گی کسے تھا یہ گمان
غم سے لرزاں ہے زمیں نوحہ کناں ہے آسمان
بن گئی تھی دوستداری علم سے اک امتحان
طالبان علم کے قاتل بھی نکلے طالبان
فرط غم میں جوں ہوائیں سسکیاں لینے لگیں
خوشبوئیں،کلیاں ،فضائیں ہچکیاں لینے لگیں
پہن کر اجلے کفن جنت کی جانب چل دیئے
حشر کی اس تشنگی میں جام کوثر کے پیئے
صبر کے دھاگے سے سارے زخم سینے کے سیئے
طے ہوا کہ نونہالان وطن مر کر جیئےپ
ھول سے بچوں کو یہ کس کی نظر ہے کھا گئی
غم کی بدلی کس طرح ہے شہر دل پہ چھا گئی
شاعر: سید صفدر ہمدانی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام علی عباس
کلاس9
عمر سال 15
سانحہ اے پی ایس پشاور کی پہلی برسی
بدلے کی آگ اپنی جگہ ہے مگر یہ غم
ہم سَو برَس بھی جی لیں تو ہو پائے گا نہ کم
ہر روز یاد آئے گا یہ ظلم یہ سِتم
تا عمر جانے والوں کو رویا کریں گے ہم
آنکھوں سے وہ جدا سہی ، دِل سے پرے نہیں
ہاں ،ہم ہیں کم نظر ، شہَدا تو مرے نہیں
اَے کربلائے نَو ! ترے قربان ، صبر کر
تجھ پر فدا ہیں میرے دل و جان ، صبر کر
رو رو کے ہو نہ جائے تو ہلکان ، صبر کر
میرے پشاورا ! مرے بے جان ! صبر کر
ماتم ہے ، غم ہے ، سوگ ہے ، آنسو ہیں ، بَین ہے
شہرِ پشاور آج سے شہرِ حسینؑ ہے
شاعر: رحمن فارس
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام اکبر خان
کلاسhead clerk
عمر سال 40
سانحہ اے پی ایس کی پہلی برسی
ناحق بہے جو خون تو کانپ اٹھتا ہے فلک
بے چارگاں کی آہ تو جاتی ہے عرش تک
ظالم کی موت ہے دلِ مظلوم کی کسک
اِن قاتلوں کے باب میں رکھیو نہ کوئی شک
جِس میں اِنہیں جلانا خدا کا اصول پے
اس آگ آگے نارِ جہنّم بھی پھ±ول ہے
اِن ظالموں کا ظُلم تو خود ظلم کو رُلائے
لعنت خود اِن کے لعنتی چہروں سے منہ چھپائے
نفرت بھی اِن کو دیکھے تو نفرت سے تھوک جائے
گالی اِنہیں مِلے بھی تو گالی کو شرم آئے
شیطاں بھی اِن کے باطنِ بد کو سزائیں دیں
خود بد دعائیں اِن کو سدا بد دعائیں دیں
شاعر؛ رحمن فارس
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام ایمل خاں
کلاس2nd Year
عمر سال 18
سانحہ اے پی ایس پشاور کی پہلی برسی
ہر گل عذار کتنے دِلوں کا سرور تھا
نخلِ امید کا بڑا خوش رنگ بور تھا
ہر چاند والدین کی آنکھوں کا نور تھا
بھائی کا زورِ بازو ، بہَن کا غرور تھا
سَو منَّتوں ،ہزار مرادوں کے پھل تھے وہ
نعم البدل مِلے گا کہاں ؟ بے بدَل تھے وہ
کِس مان سے سنوارا تھا ماوں نے صبح دم
کِس بھولپن سے جانبِ مقتل اٹھے قدم
تھامے قلم کتاب تو سَر ہوگئے قلم
جِس دم اٹھا کے لائے گئے ، جان تھی نہ دم
کیا خوب درس گاہ تھی ، کیا امتحاں لِیا !
غم کا سبَق پڑھائے بِنا امتحاں لیا
شاعر: رحمن فارس
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام احمد مجتبی
کلاس8
عمر سال 15
اے پی ایس سانحہ کی پہلی برسی
تسلیم ہے کہ موت سے ممکن نہیں فَرار
مانا کہ زندگی نہیں بالکل وفا شعار۔!
ھر منبعِ حیات پہ ہوگا اجل کا وار۔۔۔ !!
خوشبو ھے دیرپا نہ کوئی پھول پائیدار۔۔ !
لیکن ابھی یہ رنگ تو کچّے تھے ،ہائے ہائے
کم سِن تھے ، بے گناہ تھے، بچّے تھے ، ہائے ہائے
تھے چودھویں کے چاند وہ معصوم نونہال
عمریں قلیل ، ننھے بدن ، بھولے خدّو خال
بے فکریوں کا دَور تھا ، بچپن کے ماہ و سال
وا حسرتا کہ ہوگئے اپنے لہو میں لال !
گل پَیرھن تھے اور کفن پوش ہوگئے
گودی سے اترے ، قبر میں روپوش ھوگئے
شاعر: رحمن فارس
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام احمد الہی
کلاس9
عمر سال 15
اے پی ایس پشاور کے سانحہ کی پہلی برسی
بے چارگاں کے آخری دیدار کی قسَم
صبرِ حسینؑ و حیدرِ کرّار کی قسَم
دشمن کو ڈھونڈتی ہوئی تلوار کی قسَم
فارس ! ھمارے لشکرِ جرّار کی قسَم
سوئیں گے چَین سے نہ کبھی سوگوار اب
ماریں گے ایک ایک کے بدلے ہزار اب
بدلے کی آگ اپنی جگہ ہے مگر یہ غم
ہم سَو برَس بھی جی لیں تو ہو پائے گا نہ کم
ہر روز یاد آئے گا یہ ظلم یہ سِتم
تا عمر جانے والوں کو رویا کریں گے ہم
آنکھوں سے وہ جدا سہی ، دِل سے پرے نہیں
ہاں ،ہم ہیں کم نظر ، شہَدا تو مرے نہیں
شاعر: رحمن فارس
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام عبداللہ عزام آفریدی
کلاس2nd Year
عمر سال 20
اے پی ایس پشاور کے سانحہ کی پہلی برسی
ٕقلم کارو…!
تمہاری آزمائش کا وقت آن پہونچا ہے
شاعرو…!
استعارات اور اشاروں کنایوں کا وقت نکل چکا ہے
ادیبو…!
لگی لپٹی کے بغیر لکھو،
خطیبو..!
بولو
شاعر:جاوید صبا
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام حارث نواز
کلاس8
عمر سال 14
اے پی ایس پشاور کے سانحہ کے شہدا کی پہلی برسی
جہاں تم چومتی تھیں ماں وہاں تک آگیا تھا وہ
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
بتا کیا پوچھتا ہے وہ کتابوں میں ملوں گامَیں
کئے ماں سے ہیں جو مَیں نے کہ وعدوں میں ملوں گا مَیں
مَیں آنے والا کل ہوں وہ مجھے کیوں آج مارے گا
یہ اس کا وہم ہوگا کہ وہ اَیسے خواب مارے گا
تمہارا خون ہوں نا اس لئے اچھا لڑا ہوں مَیں
بتا آیا ہوں دشمن کو کہ اس سے تو بڑا ہوں مَیں
تو جب آتے ہوئے مجھ کو گلےتم نےلگایا تھا
امان اللہ کہا مجھ کو مِرا بیٹا بلایا تھا
خدا کے امن کی رہ میں کہاں سے آگیا تھا وہ
جہاں تم چومتی تھیں ماں وہاں تک آگیا تھا وہ
مجھے جانا پڑا ہے پر مرا بھائی کرے گا اب
مَیں جتنا نہ پڑھا وہ سب مِرا بھائی پڑھے گا اب
ابھی بابا بھی باقی ہیں کہاں تک جا سکو گے تم
ابھی وعدہ رہا تم سے یہاں نہ آسکو گے تم
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام گل شیر
کلاس8
عمر سال 13
سانحہ اے پی ایس پشاور کی پہلی برسی
طالبان علم کے قاتل بھی نکلے طالبان
موت اس صورت سے آئے گی کسے تھا یہ گمان
غم سے لرزاں ہے زمیں نوحہ کناں ہے آسمان
بن گئی تھی دوستداری علم سے اک امتحان
طالبان علم کے قاتل بھی نکلے طالبان
فرط غم میں جوں ہوائیں سسکیاں لینے لگیں
خوشبوئیں،کلیاں ،فضائیں ہچکیاں لینے لگیں
پہن کر اجلے کفن جنت کی جانب چل دیئے
حشر کی اس تشنگی میں جام کوثر کے پیئے
صبر کے دھاگے سے سارے زخم سینے کے سیئے
طے ہوا کہ نونہالان وطن مر کر جیئے
ھول سے بچوں کو یہ کس کی نظر ہے کھا گئی
غم کی بدلی کس طرح ہے شہر دل پہ چھا گئی
آنسووں کی بارشوں میں چہرے روشن ہو گئے
مطمئن کس شان سے قبروں میں بچے سو گئے
شاعر: سید صفدر ہمدانی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام فرحان جلال
کلاس10
عمر سال 15
ہیں سرخ دیے امیدوں کے
ہتھیار اٹھانے والو سنو
تم قتل نہیں کرپا ے انھیں
اسکول کے کمروں میں جو ملے
وہ جسم نہیں تھے، خواب تھے وہ
وہ سانس نہیں تھے، آس تھے وہ
اک عزم جنوں کا پاسس تھے وہ
راہداری خیرپہ ننھے قدم
ہیں موج با موج رواں اب بھی
ہر کھیل کا میداں اب ہے بنا
اک سازدما دم جذبوں کا
اب جھولا جھولتی نرم ہوا
ہے گیت مسلسل خوابوں کا
اس فرش پہ دیکھو خون نہیں
ہیں سرخ دیے امیدوں کے
اک عزم ہے زندہ رہنے کا
اک جوش ہے آگے بڑھنے کا
ہتھیار اٹھانے والو سنو
تم قتل نہیں کرپا ے انھیں
شاعر:شارق علی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام رضوان سریر
کلاس8
عمر سال 13
سانحہ پشاور اے پی ایس کی پہلی برسی
اِک ستارہ ہے جو پلکوں پہ سجانے والا
سُوناگھر چھوڑ گیا مجھ کو بسانے والا
کھو گیا ہے تو کہاں دل میں سمانے والا
ڈھونڈتی ہوں مَیں اسے رات کے سناٹوں میں
اِک ستارہ ہے جو پلکوں پہ سجانے والا
اِک ہنسی ہے جو مِرے لب سے سسکتی نکلی
آ ہی جائے گا بہت مجھ کو ہنسانے والا
نیند یوں روٹھ گئی ہے کہ بہت ممکن ہے
سو نہ جائے وہ کہیں مجھ کو جگانے والا
تیری ہر ضد بھی مجھے جان سے پیاری ہوگی
گر تو آ جائے مجھے پھر سے رُلانے والا
شاعرہ: ندا فاضلی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام عزیر علی
کلاس8
عمر سال 14
کون سے پھو ل قبر کے اندر رکھنے ہیں اور کون سے با ہر؟
پھا ڑ کر پھینک دیں گے
وہ تما م پر سے جو مصنو عی آ نسو و ں سے لکھے گئے ہیں
ہماری ماوں کو صبر کی دعا دینے والے
اپنے وہ بیٹے ان کی جھو لیو ں میں کیو ں نہیں رکھتے
جن کی بھیگتی ہو ئیں مسو ں پہ
زندگی اپنا خانہ بد لتی ہے
گھر و ں میں دبک کر نو حے پڑ ھنے والے
اپنی با ری پہ نعرے اٹھا کر
سڑکو ں سے چمٹ جا تے ہیں
جنا زہ گا ہ خا لی ہو چکی ہے
لیکن پھو لو ں کی دکا نو ں پہ رش
ختم ہو نے میں نہیں آ رہا
لوگ تذبذب میں مبتلا ہیں کہ
کون سے پھو ل قبر کے اندر رکھنے ہیں
اور کون سے با ہر؟
خدا یا !
شاعرہ: سدرہ سحر ارمان
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام ضیا اللہ
کلاس8
عمر سال 12
میرے بچے تم سکول سے لوٹ کر کیوں نہیں آئے
تمہیں خبر ہے نا کہ ذرا سی دیر ہو جائے
تو ماں کس قدر بے چین ہوتی ہے
تو پھر تم نے اتنی دیر کیوں لگا دی!
میرے لعل! میں نے تو تمہیں اجلا یونیفارم پہنا کر
مکتب بھیجا تھا…اور تم خوشی خوشی
مکتب گئے تھے…!
پھر چھٹی کی گھنٹی کیوں نہیں بجی
تم گھر لوٹ کر کیوں نہیں آئے
یہ کون ہے جو لکڑی کے تابوت میں بند ہے؟
سرد آنکھیں اور زرد چہرہ!
موت کی بانہوں میں زندگی سے عاری
تم تو نہیں ہو…!
آج مگر یہ سناٹا سا
گھر کے سارے کمروں میں کیوں پھیل گیا!
اور یہ میرے اندر باہر
جانے کیوں کہرام مچا ہے!
لکڑی کے تابوت میں بند‘ تم تو نہیں ہو!
آ جائو نا…
دیکھو تم اسکول سے واپس آ جائو نا
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Khola
کلاس1
عمر سال 6
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Arham Khan
کلاس8
عمر سال 14
بھلا خوشبو بھی مرتی ہے
جنہیں اس گلستان میں
پھولوں کی صورت مہکنا تھا
انہیں کچھ ظالموں نے …
پھول بننے سے بہت پہلے مسل ڈالا
بھلا خوشبو بھی مرتی ہے
اسے تو پھیلنا ہے
دور تک سو پھیلتی ہی جائے گی
بھلا کوئی روشنی کو کاٹ پایا ہے
سومیرے پھول سے بچو
تمہاری روشنی ….
تاریک خانوں کو
سدا روشن ہی رکھے گی
اور آنے والے وقتوں میں
یہ خوشبو اور مہکے گی
شاعر: ابو محمد سرمد
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Ammar Iqbal
کلاس8
عمر سال 14
چار جانب ہیں بِپھری ھوئی وحشتیں
تا بہ حد ِ نظر یہ زمیں سرخ ہے۔۔۔آسماں سرخ ہے
پھول جیسے بدن
خاک پر اِس طرح سے بکھیرے گئے
روح میں اِک اذیت اتر آئی ہے
شہر پر اِک قیامت اتر آئی ہے
ظالمو ! وحشیو ! بھیڑیو !
کچھ تو خوف ِ خدا۔۔۔۔۔!
تم کو قہر ِ خدا ک ذرا ڈر نہیں ؟
کتنی ماوں کے دِل تم نے چھلنی کئے
تم کو انسان کہنا ھے توہین ِ اِنسانیت
تم تو ظالم ہو ، جابرہو ، فرعونیت کے طرفدار ہو۔۔۔۔!
تم درندوں سے بڑھ کر درندے ہو۔۔۔۔۔۔مَت بھولنا !!
رَب نے لکھ دیں تمہارے مقدر میں ذلت کی گہرائیاں
تم اَبد تک۔۔۔۔!لعینوں کی صَف میں گِنے جاو گے۔۔۔۔۔
شاعرہ: ناز بٹ
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Ali Abbas
کلاس8
عمر سال 14
اِن لعینوں کی علی ایسے مذمّت کی جائے
اِن پہ جاری کوئی اِن کی ہی شریعت کی جائے
اِن کے قبضوں سے مساجد کو چھڑا کر لوگو!
عشق والوں کے سپرد ان کی امانت کی جائے
ماوں بہنوں کے کلیجے نہیں پھٹتے دیکھے؟؟؟؟
تم جو کہتے ہو کہ ہاں ان سے رعایت کی جائے؟؟؟؟
ڈر لیا اِن سے جو ڈرنا تھا، بس اب اور نہیں
وقت آیا ھے کہ ختم اِن کی امارت کی جائے .. !!
جو اِنھیں مار کے آئے اسے اپنا سمجھیں
جو اِنھیں ختم کرے اس کی حمایت کی جائے
دین کو ننگ بنا ڈالا ہے بد بختوں نے
ان کے افعال سے جی بھر کے کراہت کی جائے
ہم نے تقدیس اِنھیں دی یہ مقدس ٹھرے
دور اب اِن کی غلط فہمی حرمت کی جائے
جو یہ کہتا ہو کہ بدعَت ہے محبت کرنا
اس عقیدے کے ہر اک شخص پہ شدّت کی جائے
کل بھی کہتا تھا،یہی آج بھِی کہتا ہوں کہ ہاں!
صرف انسان سے،انساں سے محبت کی جائے۔۔!
نام ظالم کا نہ لے اور مذمّت بھی کرے ؟؟
اس منافق کی ہر اک سانس پہ لعنت کی جائے
شاعر: علی زریون
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Ailian Fozan
کلاس9
عمر سال 14
اے ہَواو سنو!ُ
اے ہَواو سنو!ُ
سَر جھکائے ہوئے
سِسکیاں مت بھرو
تار کر دو رِدائیں
لَبادے سبھی نوچ لو
بَین کرتی رہو
آج بیٹے مِرے
عِلم کی کھوج میں
سوئے مقتل چلے
اِن کو رخصت کروّ
آو ماتم کرو۔
اے ہَواو سنو
شاعرہ: نوشی گیلانی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Adil Shahzad
کلاس9
عمر سال 14
میرے قاتل کا عمامہ مری تصویر پہ رکھ
اب مرے قتل کا الزام نہ تقدیر پہ رکھ
ہاتھ سینے سے اٹھا، قبضہِ شمشیر پہ رکھ
میری تصویر پہ اے پھول چڑھانے والے
میرے قاتل کا عمامہ مری تصویر پہ رکھ
میری تحریر مرے خون سے لِکّھی گئی ہے
اب کسی جنگ کا نقشہ مری تحریر پہ رکھ
تو نے شاعر کو رجَز خوانی پہ مجبور کیا
تجھ میں ہمت ہے تو پہرا مری تقریر پہ رکھ
میری زنجیر کا لوہا ہے چھنک جاتا ہے
اب کوئی طوقِ اٹھا اور مری زنجیر پہ رکھ
ہو چکا حرفِ تسلّی کا تکلّف بے کار
لا کوئی اشکِ ندامت، کفِ دل گیر پہ رکھ
شاعر: عارف امام
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Abdullah Zafar
کلاس9
عمر سال 14
کربلا تا پشاور یزیدی سپاہ
مرکز علم پر نسلِ بو جہل کا
کیسا سفاک اور خونی حملہ ہوا
آسماں دیکھتا رہ گیا ماجرا
چار جانب تھی بس گولیوں کی صدا
قتل کرتی ہے معصومیت بے گناہ
کربلا تا پشاور یزیدی سپاہ
بو لہو کی فضا میں بسی چار سو
جیت پر اپنی خوش ہو رہا ہے عدو
خوں میں بچوں نے اپنے کیا خود وضو
پیشِ ارضِ وطن مائیں ہیں سرخرو
بربریت ہوئی وہ خدا کی پناہ
کربلا تا پشاور یزیدی سپاہ
شاعر: سید صفدر ہمدانی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Abdullah Ghani Khan
کلاس8
عمر سال 14
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Muhammad Sami
کلاسpeon
عمر سال 22
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Bilal Arshad
کلاس8
عمر سال 17
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Adnan Husian
کلاس9
عمر سال 16
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Abrar Husain
کلاس9
عمر سال 14
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام Abdullah Ghani Awan
کلاس8
عمر سال 14
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام احمد علی شاہ
کلاس8
عمر سال 12
مرے لعل کی یاد
آ تجھے دامن بھر لوں
تیرے ماتھے پہ مہکتا ہوا بوسہ دے لوں
تیری تصویر سے اٹھتی ہوئی شہادت کی مہک
وہ ابدتاب مہک جس نے تری دھرتی کو
خرد افروز اجالوں کی سحر بخشی ہے
آنگن آنگن تری یادوں کے علم اٹھتے ہیں
ایک میں کیا،کہ ترے دیس کی ساری مائیں
ایک جاں ہو کے تری یاد کا دم بھرتی ہیں
یاد کا دن ہے، ترے علم شہادت کی قسم
تجھ سے کہنا ہے تو بس یہ کہ بھلائیں گے نہیں
تیری قربانی، تری فکر، ترے عزم کی لو
دل بہ دل نقش ہے
تاحشر رہے گی یونہی
جان جان! ماں تری یادوں کے بھی صدقے جائے
( علی زریون)
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام شفیق الرحمن
کلاس2nd Year
عمر سال 18
میرے بچے تم سکول سے لوٹ کر کیوں نہیں آئے
تمہیں خبر ہے نا کہ ذرا سی دیر ہو جائے
تو ماں کس قدر بے چین ہوتی ہے
تو پھر تم نے اتنی دیر کیوں لگا دی!
میرے لعل! میں نے تو تمہیں اجلا یونیفارم پہنا کر
مکتب بھیجا تھا…اور تم خوشی خوشی
مکتب گئے تھے…!
پھر چھٹی کی گھنٹی کیوں نہیں بجی
تم گھر لوٹ کر کیوں نہیں آئے
یہ کون ہے جو لکڑی کے تابوت میں بند ہے؟
سرد آنکھیں اور زرد چہرہ!
موت کی بانہوں میں زندگی سے عاری
تم تو نہیں ہو…!
اور یہ میرے اندر باہر
جانے کیوں کہرام مچا ہے!
لکڑی کے تابوت میں بند‘ تم تو نہیں ہو!
آ جائو نا…
دیکھو تم اسکول سے واپس آ جائو نا
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام شاہ فہد
کلاس9
عمر سال 16
میرے بچے تم سکول سے لوٹ کر کیوں نہیں آئے
تمہیں خبر ہے نا کہ ذرا سی دیر ہو جائے
تو ماں کس قدر بے چین ہوتی ہے
تو پھر تم نے اتنی دیر کیوں لگا دی!
میرے لعل! میں نے تو تمہیں اجلا یونیفارم پہنا کر
مکتب بھیجا تھا…اور تم خوشی خوشی
مکتب گئے تھے…!
پھر چھٹی کی گھنٹی کیوں نہیں بجی
تم گھر لوٹ کر کیوں نہیں آئے
یہ کون ہے جو لکڑی کے تابوت میں بند ہے؟
سرد آنکھیں اور زرد چہرہ!
موت کی بانہوں میں زندگی سے عاری
تم تو نہیں ہو…!
اور یہ میرے اندر باہر
جانے کیوں کہرام مچا ہے!
لکڑی کے تابوت میں بند‘ تم تو نہیں ہو!
آ جائو نا…
دیکھو تم اسکول سے واپس آ جائو نا
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام سید مجاہد حسین شاہ
کلاس8
عمر سال 14
جہاں تم چومتی تھیں ماں وہاں تک آگیا تھا وہ
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
بتا کیا پوچھتا ہے وہ کتابوں میں ملوں گامَیں
کئے ماں سے ہیں جو مَیں نے کہ وعدوں میں ملوں گا مَیں
مَیں آنے والا کل ہوں وہ مجھے کیوں آج مارے گا
یہ اس کا وہم ہوگا کہ وہ اَیسے خواب مارے گا
تمہارا خون ہوں نا اس لئے اچھا لڑا ہوں مَیں
بتا آیا ہوں دشمن کو کہ اس سے تو بڑا ہوں مَیں
تو جب آتے ہوئے مجھ کو گلےتم نےلگایا تھا
امان اللہ کہا مجھ کو مِرا بیٹا بلایا تھا
خدا کے امن کی رہ میں کہاں سے آگیا تھا وہ
جہاں تم چومتی تھیں ماں وہاں تک آگیا تھا وہ
مجھے جانا پڑا ہے پر مرا بھائی کرے گا اب
مَیں جتنا نہ پڑھا وہ سب مِرا بھائی پڑھے گا اب
ابھی بابا بھی باقی ہیں کہاں تک جا سکو گے تم
ابھی وعدہ رہا تم سے یہاں نہ آسکو گے تم
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام ثاقب غنی
کلاس2nd Year
عمر سال 19
جہاں تم چومتی تھیں ماں وہاں تک آگیا تھا وہ
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
بتا کیا پوچھتا ہے وہ کتابوں میں ملوں گامَیں
کئے ماں سے ہیں جو مَیں نے کہ وعدوں میں ملوں گا مَیں
مَیں آنے والا کل ہوں وہ مجھے کیوں آج مارے گا
یہ اس کا وہم ہوگا کہ وہ اَیسے خواب مارے گا
تمہارا خون ہوں نا اس لئے اچھا لڑا ہوں مَیں
بتا آیا ہوں دشمن کو کہ اس سے تو بڑا ہوں مَیں
تو جب آتے ہوئے مجھ کو گلےتم نےلگایا تھا
امان اللہ کہا مجھ کو مِرا بیٹا بلایا تھا
خدا کے امن کی رہ میں کہاں سے آگیا تھا وہ
جہاں تم چومتی تھیں ماں وہاں تک آگیا تھا وہ
مجھے جانا پڑا ہے پر مرا بھائی کرے گا اب
مَیں جتنا نہ پڑھا وہ سب مِرا بھائی پڑھے گا اب
ابھی بابا بھی باقی ہیں کہاں تک جا سکو گے تم
ابھی وعدہ رہا تم سے یہاں نہ آسکو گے تم
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام ساجد علی
کلاسسپرنٹنڈنٹ
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی
سرخ گلابوں کی خوشبو
نام صائمہ زریں
کلاسTeacher
عمر سال 39
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے، وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز ، کہ جس کی کوٴی مثال نہ ہو
گھنی گھٹاٴیں یہاں ایسی بارشیں برسا ٴیں
کہ پتھروں سے بھی روٴید گی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوٴی ملول نہ ہو، کوٴی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کےلیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل ، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
شاعر: احمد ندیم قاسمی