آپس کی بات

بیلجیئم: کیا یہ دنیا کے سب سے نالائق ڈاکو تھے؟

بیلجیئم: کیا یہ دنیا کے سب سے نالائق ڈاکو تھے؟

لٹیروں کا ایک گروہ ایک دکان میں داخل ہو۔ مالک انھیں کہے کہ بعد میں آنا، میرے پاس ابھی پیسے نہیں، وہ چلے جائیں اور شام کو دوبارہ آئیں تو پولیس ان کی منتظر ہو۔

یہ کسی مزاحیہ فلم کا منظر لگتا ہے لیکن بیلجیئم میں ای سگریٹ کی دکان کے مالک کے ساتھ حقیقت میں یہ واقعہ پیش آیا۔

چھ ڈاکو چارلیروئے کے نواح میں ڈیڈیئر نامی شہری کی دکان کو دن دیہاڑے لوٹنے کے ارادے سے داخل ہوئے۔

سیلز مین نے انھیں کہا کہ بہتر ہو گا کہ وہ دن کے اختتام پر آئیں تب وہ انھیں زیادہ رقم دے سکے گا۔ ڈاکو اس وقت یہ بات مان کر چلے گئے مگر شام کو جب لوٹے تو پولیس ان کی منتظر تھی۔

ڈیڈیئر نے بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کسی کامیڈی کی طرح تھا۔ انھیں بیلجیئم کے سب سے نالائق ڈاکو کہا جا رہا ہے۔‘

دکان کے مالک کا مزید کہنا تھا ’14 منٹ کے دوران میں نے چوروں کے ساتھ دوستی کرنے کی کوشش کی۔‘

ان کے مطابق ’میں نے انھیں کچھ نہیں دیا لیکن ان سے کہا کہ اگر وہ بعد میں آئیں تو میرے پاس دو سے تین ہزار یوروز ہوں گے۔‘

دکاندار کے مطابق ڈاکو اس چکمے میں آ گئے اور چلے گئے۔ انھوں نے بتایا ’جب میں نے پولیس کو بلایا تو انھوں نے یقین نہیں کیا کہ وہ واپس آئیں گے۔‘

لیکن وہ شام ساڑھے پانچ بجے دکان بند ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے واپس آئے۔ ڈیڈیئر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے ایک ڈاکو کو دکان کے دروازے پر دیکھ لیا اور انھیں بتایا کہ ابھی کاروبار ختم نہیں ہوا ہے۔

جب وہ شام ساڑھے چھ بجے تیسری بار واپس آئے تو پولیس انھیں پکڑنے کے لیے دکان کے پیچھے تیار کھڑی تھی جس نے ایک بچے سمیت چھ مردوں کو گرفتار کر لیا۔