آپس کی بات

چارہزارسال سے جلتی آگ، جسے بارش بھی نہیں بجھا پاتی

دنیا میں اگر کہیں اتفاق سے آگ لگ جاتی ہے تو اسے بجھانے کے لیے پانی اور فوم کا استعمال کیا جاتا ہے۔

تاہم دنیا میں ایک ملک ایسا بھی ہے، جس کے ایک مقام پر کم سے کم 4 ہزار سال سے آگ جل رہی ہے، جو آج تک ایک لمحے کے لیے بھی بجھ نہیں پائی۔

حیران کن بات یہ ہے کہ اس جلتی آگ کو آج تک نہ تو بارش روک پائی ہے اور نہ ہی اسے شبنم کے قطرے کم کرنے میں کامیاب ہوسکے ہیں۔

اس سے زیادہ دلچسپ بات ہے کہ جس ملک میں یہ آگ گزشتہ 4 ہزار سال سے جل رہی ہے، وہاں ایسے متعدد مقامات پائے جاتے ہیں، جہاں کئی سالوں سے مسلسل آگ جل رہی ہے۔

جی ہاں، یوروشیائی خطے یعنی مغربی ایشیا اور مشرقی یورپ کے درمیان واقع ملک آذربائیجان کے ایک علاقے میں گزشتہ 4 ہزار سال سے ایک مقام پر مسلسل آگ جل رہی ہے، جسے آج تک شدید بارش بھی بجھا نہیں پائی۔

رپورٹ کے مطابق دارالحکومت باکو سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ’ینر ڈگ‘ نامی پہاڑی میں کم سے کم گزشتہ 4 ہزار سال سے آگ جل رہی ہے۔

تقریبا 116 کلو میٹر اونچی اس پہاڑی میں جلتی اس آگ کے شعلے بعض مرتبہ 10 میٹر تک اونچے ہوجاتے ہیں، تاہم عام طور پر اس آگ کے شعلے چھوٹے ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ینر ڈگ نامی اس آگ برساتی پہاڑی کا ذکر 13 ویں صدی میں مشہور مہم جو مارک پولو نے بھی اپنی ایک کتاب میں کیا تھا۔

اگرچہ آذربائیجان میں آگ برساتے اور بھی متعدد جزیرے موجود ہیں، تاہم اس پہاڑی نما جزیرے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کی آگ آج تک ایک لمحے کے لیے بھی بجھ نہیں پائی۔

رپورٹ کے مطابق اس پہاڑی کے ارد گرد زمین کے اندر اور پہاڑیوں کے اندر میتھین گیس کی وافر مقدار موجود ہے، جس وجہ سے یہاں ہر وقت آگ جلتی رہتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قدیم دور میں آذربائیجان میں لوگ پہاڑیوں اور زمین سے پھوٹ پھوٹ کر جلنے والی آگ کی عبادت بھی کرتے تھے۔

علاوہ ازیں آذر بائیجان میں 10 ویں سے 19 ویں صدی کے آغاز تک ان پہاڑیوں اور جزیروں پر مندر بھی بنائے گئے تھے، جہاں ہر وقت آگ جلتی رہتی تھی۔