خبرنامہ بلوچستان

بلوچستان میں جنگلی حیات کا تحفظ، تلور کے شکار کیلئے ضابطہ اخلاق پرعملدرآمد شروع

کوئٹہ:(ملت آن لائن) بلوچستان میں جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے نایاب پرندے تلور کے شکار کے لیے طےکردہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے اور اسی ضابطہ اخلاق پر عمل کرتے ہوئے ایک قطری شہزادے کی جانب سے تلور کے شکار کے لیے کوئٹہ میں ایک لاکھ امریکی ڈالر بطور فیس جمع کرائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے گذشتہ ماہ اکتوبر میں ملک بھر میں تلور کے شکار کے لیے قواعدوضوابط اور ایک ضابطہ اخلاق وضع کیا تھا، جس کے تحت وزیراعظم کے دفتر سے شکار کے لیے ایک لاکھ ڈالر کی لازمی فیس متعارف کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

اسی ضمن میں ایک قطری شہزادے کی جانب سے تلور کے شکار کے لیے ایک لاکھ ڈالر کا چالان جمع کرایا گیا۔

کنزرویٹر محکمہ جنگلی حیات شریف الدین بلوچ نے بتایا کہ قطری شہزادے کی جانب سے ان کے نمائندے نے تلور کے شکار کے لیے 29 نومبر کو کوئٹہ میں نیشنل بینک کی سٹی برانچ میں فیس جمع کرائی۔ ایک لاکھ ڈالر کی یہ خطیر رقم حکومت بلوچستان کو ملے گی جو پاکستانی روپے میں تبدیل کی جائے تو ایک کروڑ چالیس لاکھ روپے کے لگ بھگ بنتی ہے۔

کنزریویٹر جنگلی حیات کے مطابق قطری شہزادے شیخ فلاح بن جاسم کو شکار کے لیے جھل مگسی کا علاقہ الاٹ کیا گیا ہے اور قطری شہزادے کو 10 روز میں 100 تلوروں کے شکار کی اجازت ہوگی۔ اس کا واضح مطلب یہ ہوا کہ قطری شہزادے کو ایک تلور ایک ہزار ڈالر میں پڑنے والا ہے۔

شریف الدین بلوچ کا کہنا تھا کہ تلور کے شکار کے لیے استعمال کیے جانے والے باز یا شکرے (falcon) پر بھی فیس مقرر کی گئی ہے جو کہ فی باز ایک ہزار امریکی ڈالر ہے، جبکہ دوسری جانب ضابطہ اخلاق کے تحت شکار کے لیے مقررہ 10 روز کے بعد شکار جاری رکھنے کے لیے شکاری شخصیت ایک لاکھ ڈالر مزید ادا کرنے کی پابند ہوگی۔

اس کے علاوہ ضابطہ اخلاق کے تحت تلور کے شکار کے لیے آتشیں اسلحہ کے استعمال پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے اور شکاریوں کو صرف باز سے تلور کے شکار کی اجازت دی گئی ہے۔

شریف الدین بلوچ کے مطابق نایاب پرندوں کےشکار سے وصول ہونے والی رقم سے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے صوبے میں انڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا، جس سےجنگلی حیات کے تحفظ اور ان کے مسکن کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

محکمہ جنگلی حیات بلوچستان نے رواں موسم سرمامیں شکار کے لیے صوبے کے 15 سے زائد علاقے الاٹ کئے ہیں، الاٹ کردہ علاقوں میں تربت، لسبیلہ، واشک، خاران، چاغی، قلعہ سیف اللہ، دکی، جھل مگسی، سبی، نصیرآباد اور ڈیرہ بگٹی سمیت مختلف علاقےشامل ہیں۔

یاد رہے یہ وہ علاقے ہیں کہ جہاں سائیبریا اور دیگر سرد ممالک بشمول وسطی ایشائی ریاستوں سے یہ نایاب پرندے کچھ عرصہ کے لیے بسیرا کرتے ہیں۔

بلوچستان میں پرندوں کے شکار کا رواں موسم یکم نومبر 2018 سے 31 جنوری 2019 تک جاری رہےگا۔