خبرنامہ

فاتح حسینی والہ…..تحریر….نائب صوبیدار خان عمر

ماہِ دسمبر کے آتے ہی 1971کے افسوس ناک واقعات ہماری آنکھوں کے سامنے گھوم جاتے ہیں۔1971 سے متعلق چند تاریخی حقائق ایسے بھی ہیں جو اکثر ہماری نظروں سے اوجھل رہتے ہیں یا پھر ان حقائق کو اس درجے پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی جس قدر ہونا چاہئے۔ انہی میں مغربی محاذ پر پاک فوج کے وہ جرأت مندانہ معرکے بھی شامل ہیں جن میں دفاعِ وطن کی خاطر بہادری کی وہ داستانیں رقم کی گئیں جن کی مثال نہیں ملتی۔ ایسی ہی ایک داستانِ شجاعت ’’حسینی والا آپریشن‘‘ہے ۔ معرکہِ حسینی والا میں پاک فوج نے ضلع قصور سے متصل فیروزپور ہیڈورکس پر بھارتی فوج کے دفاعی حصار کو توڑ کر ہیڈورکس کو محفوظ کر لیا۔

مشرقی پاکستان کے بگڑتے ہوئے حالات اور بھارت کی بڑھتی ہوئی مداخلت کے باعث پاکستان کی عسکری قیادت نے یہ فیصلہ کیا کہ مغربی سرحد کی جانب سے بھارت پر دبا ڈالا جائے۔ تاریخی اور دیگر لحاظ سے اہم حسینی والا کا انتخاب اس لئے کیا گیا کہ ہیڈورکس پر کنٹرول حاصل کرنے سے ان نہروں کو بند کیا جاسکتا تھا جو گنگا نگر اور کرن پور کے بھارتی اضلاع کی آبپاشی کرتی تھیں۔ 11ویں ڈویژن کے 106بریگیڈ کو اس آپریشن کی ذمہ داری سونپی گئی۔ بریگیڈ کمانڈر، بریگیڈئیر محمدممتاز خان نے اپنی منصو بہ بندی کچھ یوں کی کہ اس آپریشن کا اہم ترین کام 3 پنجاب رجمنٹ کے سپرد کیا گیا۔3 پنجاب کو دشمن کے مضبوط دفاعی حصارکو توڑ کر ہیڈ ورکس تک کا علاقہ محفوظ کرنا تھا۔ یہ کام یوں بھی اہمیت کا حامل تھا کہ 106 بریگیڈ کے اگلے مراحل کا دارومدار 3 پنجاب کی کامیابی پر تھا۔

3 پنجاب کے کمانڈنگ افسر لیفٹیننٹ کرنل غلام حسین چوہدری نے اس تمام کارروائی کی نہایت جامع اورمفصل منصوبہ بندی کی۔ اس منصوبہ بندی کے تحت سی کمپنی کو دیپا پور نہر کا بایاں کنارہ کلیئر کر کے پورے حصار کے بائیں حصہ پر قبضہ کرنا تھا۔ ڈی کمپنی کو دائیں کنارے فیروز پ