خبرنامہ

جسمانی اعضاء عطیہ کرنے کے کلچر کو فروغ دینے کی اشد ضرورت

لاہور ۔ 04 ستمبر (اے پی پی) پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ ملک میں جسمانی عضاء عطیہ کرنے کے کلچر کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اعضاء عطیہ کرنے کے کلچر کے نہ ہونے کے باعث ہرسال پاکستان میں 25 ہزار افراد کو گردوں کی پیوند کاری کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ سات ہزار افراد کو جگر کے عطایات کی ضرورت ہوتی ہے تاہم بہت سے افراد اعضاء کے عطیات نہ ملنے کے باعث انتقال کرجاتے ہیں انہوں نے یہ بات لیور اینڈ جنرل ہسپتال اقبال نگر، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں غریب مریضوں میں تحائف اور مفت ادویات تقسیم کرنے کے دوران کہیں جوکہ چن ون فاؤنڈیشن کا ایک فلاحی منصوبہ ہے۔ انہوں نے انسانی زندگیوں کوبچانے کیلئے عوام میں بڑے پیمانے پر اعضاء عطیہ کرنے کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ذرائع ابلاغ، سول سوسائٹی، مذہبی اسکالرز اور دیگر متعلقہ افراد آگے آئیں اور قیمتی جانوں کو بچانے کیلئے مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم شرح اموات کے حوالے سے بیماریوں پر نظر ڈالیں تو جگر کی بیماری انسانی شرح اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ کے درمیانے، نچلے درمیانے اور غریب افراد میں سے80 فیصد جگر اور گردوں کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب افراد علاج معالجہ کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتے اس لئے مخیر حضرات کو چاہئے کہ وہ آگے آئیں اور غریب مریضوں کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ خدمت خلق سیٹیزن کمیونٹی بورڈ کے فلاحی منصوبہ کے تحت گردے اور جگر کے تقریبا چھ ہزار مریضوں کو ہر سال مفت علاج معالجہ اور رعایت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جگر اور گردوں کے امراض میں مبتلا تقریبا 20 فیصد مریضوں کا جنرل ہسپتال میں علاج کیا جاتا ہے اور پنجاب میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل اور ممتاز گیسٹرالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر زاہد یاسین ہاشمی بغیر کسی مشورہ فیس کے ویڈیو لنک کے ذریعے مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ہسپتال میں انڈوسکوپی کی سہولت موجود نہیں تھی تاہم لیور اور جنرل ہسپتال میں بیماریوں کی تشخیص کیلئے جدید انڈوسکوپی کی سہولت فراہم کردی گئی ہے۔میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گردے کے مریضوں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ہسپتال میں موجود ڈیلائسز کیلئے پانچ مشینیں ان مریضوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ اس صورتحال کومدنظر رکھتے ہوئے خدمت خلق سیٹیزن بورڈ اور چیئرمین فاؤنڈیشن نے ہسپتال میں ایک ڈیلائسز یونٹ قائم کیا ہے جہاں چار ماہ کے دوران ایک ہزار سے زائد مریضوں کا مفت علاج کیا جائے گا۔