خبرنامہ کشمیر

کشمیرکا فوری اورپرامن حل وقت کی اہم ضرورت ہے، پروفیسرغنی

سرینگر:(اے پی پی ) مقبوضہ کشمیر میں حریت فورم کے سینئر رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان گذشتہ سات عشروں سے تعلقات صرف تنازعہ کشمیر کی بنا پر ہی تناؤ اورکشیدگی کا شکار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی کوکھ سے ہی کئی اور تنازعات بھی جنم لیتے رہے ہیں اورجنگیں بھی لڑی جاتی رہیں لیکن اب حالات کا تقاضاہے کہ تلخ تاریخی وسیاسی حقیقتوں کو تسلیم کیا جائے ،تنازعات کی ماہئیت کو سمجھ کر ہٹ دھرمی ،محاذ آرائی اور انتقام گیری کے رویوں کو بدل دیاجائے تاکہ جنوبی ایشیا کو تباہی سے بچایا جاسکے۔ کشمیر میڈ یا سروس کے مطا بق پروفیسر بٹ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کو تدبر ، تدبیر اور تحمل کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے تنازعہ کشمیر کا حل تلاش کرنا ہوگا کیونکہ دونوں ملک جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں لیکن جنگ کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت جنوبی ایشیا کے محفوظ مستقبل کے عظیم تر مفاد میں مثبت رویہ اپنالے گا اور ایک نئے عزم اور نئی جہت کے ساتھ آگے آئے گا۔پروفیر بٹ نے کہا کہ ایک جانب ظلم و تشدد اور قتل و غارتگری انتہائی حد پار کرچکی ہے لیکن اس کے باوجود دوسری جانب کشمیریوں کی مزاحمت میں شدت بھی اسی تناسب سے بڑھتی جار رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سروں کی قربانی دے رہے ہیں کہ سر بلند رہے، آنکھوں کی روشنیاں نچھاور کررہے ہیں کہ مستقبل روشن رہے اور اس بار ان کی مزاحمت کا انداز ہی کچھ اور ہے جسکی وجہ سے خود بھارت میں بھی سیاسی اور فکری سطحوں پر ہلچل مچی ہوئی ہے اور عالمی سطح پر بھی سفارتی دباؤ بڑھتا دکھائی دے رہا ہے کہ بھارت اور پاکستان جامع مذاکراتی عمل کا آغاز کریں اور جنوبی ایشیا کے محفوظ مستقبل کے عظیم تر مفاد میں تاریخی تنازعہ کشمیر کا حل نکالیں۔