خبرنامہ

میڈیا نے پارلیمنٹ کی بالادستی کا سوال نہیں اٹھایا

ملت آن لائن تجزیہ..پارلمینٹ میں تحریک انصاف کی واپسی کے بعد اسپیکر نے یہ کہہ کر اس پارٹی کی تحریک استحقاق کومسترد کر دیا کہ یہ مسئلہ عدالت میں زیر سماعت ہے.اسپیکر کے رویئے کو میڈیا نے جان بوجھ کر نظر انداز کیا اور یہ نہیں‌پوچھا کہ کہ جب تمام پارلمینٹرینز یہ دعوی کرتے ہیں کہ سب سے بالادست ا دارہ پارلیمنٹ ہے تو پھر یہ عذر کیوں کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے،اول تو یہ معاملہ فی الوقت عدالت میں زیر سماعت نہیں ہے بلکہ اپنی موت آپ مر چکا ہے اور اس کی تجہیز و تکفین بھی ہو چکی ہے ، یہ زیر سماعت تب ہو گا جب اگلے چیف جسٹس منصب سنبھالیں گے اور یہ فیصلکہ کریں گے کہ آیاا س کی سماعت ہونی بھی ہے یا نہیں،ویسے کوئی مقدمہ عدالت میں ہو یا جی ایچ کیو کے کور کمانڈرز کے اجلاس میں تو پھر بھی پارلیمنٹ اگر سب سے بالا دست ہونے کا دعوی کرتی ہے تو اسے اپنا کرادرا ادا کرنے میں جھجک کیوں ہے. کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے، سپیکر نے محض اس عذر کا سہارا لیا ہے، اصل میں انہوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ غیر جانبدار اسپیکر نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کے ایک فرمانبردار کارکن ہیں ورنہ انہیں تحریک استحقاق کو رد کرنے کا کوئی استحقاق نہیں تھا. ملکی میڈیا نے بھی اسپیکر کےاس ررویئے کو ہدف تنقید بنانے سے گریز کیا ہے اور مسلم لیگ ن کی مکمل فرمانبرداری کا ثبوت فراہم کیا ہے.سب سے بڑا اور اہم سوال یہ ہے کہ خورشید شاہ پانامہ لیکس پر وزیر اعظم کو جھوٹا کہہ رہے تھے اور عدالتی کاروائی پر تبصرے فرما رہے تھے تو اس وقت اسپیکر کو پتہ کیوںنہ چلا کہ یہ مسئلہ تو عدالت میں زیر سماعت ہے، عمران خان کے ساتھ ایک رویہ اور خورشید شاہ کے ساتھ دوسرا رویہ، اسے کہتے ہیں مکمل جانبداری.