ملت اداریہ

ملت اداریہ….پارلیمنٹ میں‌ ہنگامہ آرائی کیوں؟

خورشید ندیم

ملت اداریہ…. تحریک انصاف گزشتہ روز پارلیمنٹ‌میں‌واپس تو آ گئی لیکن اس کا عمومی رویہ تبدیل نہیں‌ہوا. ایوان اس وقت مچھلی منڈی بن گیا جب سپیکر نے سعد رفیق کو بولنے کی اجازت دی جس پر پی ٹی آئی ارکان نے ہنگامہ کھڑا کر دیا اور سپیکر کے ڈائس کا گھیراو کر کے نعرے لگانے لگے. صورت‌ حال مزید خراب ہو جاتی اگر حکمران جماعت کے ارکان بھی یہی رویہ اختیار کرتے. صد شکر کہ انہوں نے احتیاط کا دامن تھامے رکھا اور صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملہ سپیکر پر چھوڑ دیا. سپیکر کا موقف تھا کہ وہ کسی ایک پارٹی کے کئی ارکان کو مسلسل بولنے کی اجازت نہیں‌دے سکتے اور سب اپنی باری پر بولیں‌گے. جب کہ تحریک انصاف چاہتی تھی کہ پہلے اس کے ارکان دل کی بھڑاس نکالیں‌گے تب ہی کسی اور کو بولنے کی اجازت ملے گی. یہ رویہ جمہوری نہ تھا یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز ہنگامے میں‌ غیر شائستہ جملے اور نعرے بھی لگے جو پوری قوم نے سنے. بہتر ہوتا کہ تمام سیاسی جماعتیں تہذیب کے دائرے میں‌رہ کر اپنی بات مکمل کرتیں‌ تاکہ ان کا امیج عوام کی نظروں‌میں‌بہتر ہوتا. تحریک انصاف زیادہ قصور وار ہے اسے اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے.