ملت انٹرویو

عاصمہ قتل کیس:خیبرپختونخوا پولیس کی کوتاہی ہے، چیف جسٹس

وی آئی پی موومنٹ پرسپریم کورٹ کا حکم

عاصمہ قتل کیس:خیبرپختونخوا پولیس کی کوتاہی ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ میں عاصمہ قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ملزم کی عدم گرفتاری پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملزم گرفتار نہ کیا جانا خیبرپختونخوا پولیس کی کوتاہی ہے۔ 17 جنوری کے روز مردان کے ضلعی ناظم نے دعویٰ کیا تھا کہ 2 روز قبل یعنی 15 جنوری کو قتل کرکے کھیتوں میں پھینکی گئی 4 سالہ بچی عاصمہ سے زیادتی کی گئی جو پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ثابت ہوئی تاہم پولیس نے بچی سے زیادتی کا معاملہ مسترد کردیا تھا۔ ڈی این اے ٹیسٹ میں مردان کی عاصمہ سے زیادتی ثابت ہوگئی، ڈی جی پنجاب فرانزک ایجنسی تاہم عاصمہ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے کے پی کے حکومت کی جانب سے بھیجے گئے اور شواہد کا پنجاب فرانزک ایجنسی میں ڈی این اے کیا گیا جس میں بچی سے زیادتی ثابت ہوگئی۔
از خود نوٹس
چیف جسٹس پاکستان نے عاصمہ قتل کیس کا از خود نوٹس لیا تھا اور خیبرپختونخوا پولیس کو 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ آئی جی خیبرپختونخوا نے ہفتے کے روز عاصمہ قتل کیس سے متعلق رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی تھی۔
کیس کی سماعت
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت مردان پولیس کے ڈی آئی جی نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ عاصمہ کی لاش کھیتوں سے ملی اور واقعہ شام کا ہے، کیس درج کرکے لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال بھیج دی، فرانزک جائزے کے لیے سیمپل لاہور بھیجے گئے جب کہ کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بھی بنادی گئی ہے۔ اس دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس لاہور کی طرح فرانزک لیب نہیں ہے؟ اس پر ڈی آئی جی نے بتایا کہ ہمارے پاس آلات ہیں مگر لیب نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ملزم گرفتار کیا گیا ہے؟ اس پر پولیس افسر نے بتایا کہ نہیں ابھی تک ملزم نہیں پکڑا گیا، ہم فرانزک رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں، 350 افراد کو واقعے میں شامل تفتیش کیا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا آپ کے پاس کوئی طریقہ کار نہیں ہے؟ محترم یہ آپ کی کوتاہی ہے۔ ڈی آئی جی نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ عاصمہ کیس کے نمونے سیف کسٹڈی میں ہیں، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نمونوں نے بھاگ جانا تھا؟ کتنےعرصے تک نمونے قابل استعمال رہتے ہیں؟ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ موقع سے ملنے والی شہادتیں بھی پنجاب فرانزک لیب کو بھجوادی ہیں، ہمیں بتایا گیاہے کہ رپورٹ آج مل جائے گی۔ چیف جسٹس نے عدالتی معاون کو ہدایت کی کہ رپورٹ مکمل کیوں نہیں ہوئی، پنجاب فرانزک لیب سے پوچھیں۔ معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں نے بہت سنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس بہت مستعد ہے، ملزم گرفتار نہ کیا جانا خیبرپختونخوا پولیس کی کوتاہی ہے، آئی جی کے پی کو یہاں ہونا چاہیے تھا،آئی جی کہاں ہیں؟ ابھی کل ہی ایک واقعہ ہوا ہے اس پر کیا پروگریس ہے؟ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی سے مکالمہ کیا کہ آپ کی اپنی لیب میں جو ہوا وہ ہمارے ساتھ شیئرکریں، اس پر ڈی آئی نے بتایا کہ کے پی میں اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں ہوا۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے اس کامطلب ہے کے پی میں ابھی اس حوالے سے اہلیت ہی نہیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔