تجزیہ : قدرت اللہ چودھریسب کچھ وہی، کچھ بھی نیا نہیں، کھیل بھی پرانا، کھلاڑی بھی پرانے، کھیل کا میدان بھی نیا نہیں۔ جال بھی پرانا، شکاری بھی پرانے، شراب بھی پرانی، بوتل بھی پرانی، نعرے بھی پرانے، نعرے لگانے والے بھی پرانے، عوامی تحریک نے انقلاب سے مایوس ہوکر اب قصاص کا نعرہ لگا […]
دربار صحافت
کھیل پرانا ،کھلاڑی بھی آزمائے ہوئے ،نتیجہ مختلف کیسے نکلے گا؟
-
حکومت دباؤ میں ہے، ماحول کو گرم کرنے کی حکمت عملی غلط تھی اور ہے
تجزیہ :چودھری خادم حسیناس میں کوئی ابہام نہیں کہ حکومت دباؤ کا شکار ہے اور اس میں ’’حکومتی دوستوں‘‘ کی بھی مہربانی شامل ہے جو محاذ آرائی کو تیز کرتے چلے گئے۔ حکومت کے لئے تو یہ ضروری تھا کہ سیاسی موسم اور ماحول کو ٹھنڈا اور اعتدال پر رکھا جائے جبکہ عمران خان کی […]
-
وقار انبالوی…..شوکت علی شاہ
ونانی شہزادوں کا جنگ میں شریک ہونا اخلاقی تقاضوں کی وجہ سے نہ تھا بلکہ محض ہیلن کے جسم کو حاصل کرنے کی ہوس تھی جو انہیں کشاں کشاں ٹرائے تک لے گئی۔ اس کے برعکس سیتاپتی ورتن اور ستی ساوتری تھی جس نے ایک راکشش کے آگے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا اور […]
-
وقار انبالوی….شوکت علی شاہ
وقارانبالوی ایک طویل عرصہ تک ’’نوائے وقت‘‘ سے منسلک رہے۔ بابا جی کا ادبی اور صحافتی قد کاٹھ اتنا بڑا تھا کہ کئی اخباروں نے بھاری رقوم پیش کیں لیکن انہوں نے حرص واَز کے سمندر میں ڈوبنا گوارا نہ کیا۔ کہتے ’’نوائے وقت محض ایک اخبار نہیں ہے‘ یہ ایک نظریہ ہے جو دراصل […]
-
ریڈیو پاکستان میں تیس سال…..رفیع الزماں زبیری
جنرل مشرف کے دورحکومت میں جب شوکت عزیزملک کے وزیراعظم تھے توانھوں نے یونان جانے کا پروگرام بنایا۔صحافیوں کی ایک ٹیم ان کے ساتھ تھی۔ انور سعید ریڈیو پاکستان کے نمایندے کی حیثیت سے ٹیم میں شامل تھے۔ ایتھنزمیں وزیراعظم کا قیام تین دن رہا یہاں سے انھیں لیبیا کے معمر قذافی سے ملنے طرابلس […]
-
صحافت اور جمہوری مروڑ!…….توفیق بٹ
ہفتے کو ”لاہور کے وزیراعظم“ نواز شریف حسبِ معمول لاہور تشریف لے آئے۔ میر ا خیال تھا ”جواب شکوہ“ کے طور پر اس بار ویک اینڈ پر وہ کے پی کے میں ہوں گے، کیونکہ اس ویک اینڈ پر عمران خان لاہور میں تھا۔ ممکن ہے اس خدشے کے تحت وہ لاہورآ گئے ہوں عمران […]